دنیا کے نقشے پر اگر بنظر
غائرنگاہ ڈالی جائے تو ایسا معلوم ہوتاہے گویا عالم عربی اس جسم کا قلب ہے
،
بقیہ مناطق اس کے دیگر اعضاء ہیں ، جزیر ۃالعرب ، اقلیم شام ،بر اعظم
افریقہ کا شمال مشرق ومغرب ، ترکی کا دیار بکر اور پاک ایران کے صوبۂ اھواز،
سیستان ( بلوچستان ) قلات تک یہ سب ماقبل الاسلام سے دور حاضر تک عالم عر
بی کے حصے رہے ہیں۔
حرمین شریفین اور مسجد اقصیٰ بالخصوص ،دیگر انبیاء ،صلحاء ، اور اولیاء
کرام کے مقدس مقامات بالعموم ان بلاد عرب کا امتیاز ہیں ، بعض تاریخی
روایات سے معلوم ہوتاہے حضرت آدم علیہ السلام مکہ مکرمہ کے قریب پہاڑی
سلسلے (جبال خندمہ) پر اترے تھے ، اور حضرت حواء جدہ میں اتری تھی ،اس شہر
کا نام شاید اسی مناسبت سے (جدہ ) ہے ، یہاں ایک مزار بھی حضرت حواء کی طرف
منسوب ہے ،گذشتہ دنوں الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کچھ سائنسدانوں نے اقوام ِعالم
کے معتدبہ افراد کے ڈی این اے ٹیسٹز لئے ، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ انسانیت
کی نشؤنما کی بنیاد جزیرہ عرب ہے ،چنانچہ انہوں نے اس رپورٹ کا عنوان لگا
یاتھا ( الانسانیۃ تشعّبت من الجزیرۃ العربیۃ ) انسانیت جزیرہ عرب سے پھیلی
۔
عرب قوم اپنی ذات وصفات میں بھی دنیا کے تمام اقوام سے افضل وبہتر ہے ، اس
بات کا اعتراف ہر سلیم الطبع مو ٔرخ نے کیا ہے ،ضیا فت ،سچائی ،دوستی ،
اوشجاعت میں یہ قوم بے نظیر ہے ،سازشیں ،دسیسے اور چیرہ دستیاں ان کے
مزاجوں سے کوسوں دور ہے،ابن تیمیہ کا فتوی ہے کہ تما م اقوام میں عرب کو
فضیلت ہے پھر ان میں مضر ، پھر قریش ،پھر بنی ھاشم اوران میں سے جناب
رسالتماٰب صلی اﷲ علیہ وسلم افضل الخلائق ہیں، انہوں نے یہ بھی تصریح کی ہے
کہ ان کو بالترتیب جو افضلیت حاصل ہے وہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی وجہ
سے نہیں ہے ، بلکہ یہ نسلا بعد نسل افضل چلے آرہے تھے اسی لئے ان میں باری
تعالی نے اپنے آخری نبی کا انتخاب فرمایا ،جنکی بعثت سے ان کی فضیلت میں
مزید اضافہ ہوا ،آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ، عربوں سے محبت
رکھو، کیونکہ میں عربی ہوں ،قرآن کریم ان کی زبان میں ہے اور اہل جنت کی
زبان بھی ان ہی کی زبان ہے ۔
عربوں سے محبت جزء ایمان اور ان سے بغض کفر ونفاق کا حصہ ہے (الحدیث)
سلمان مجھ سے بغض نہ رکھنا ورنہ دین اسلام سے محروم ہو جاؤگے ،یا رسول اﷲ
کیا میں آپ سے بغض رکھ سکتاہوں جبکہ آپ کے ذریعے سے ہمیں ہدایت ملی ہے
،عربوں سے بغض ہو گیا تو وہ ہم سے بغض ہو گا اور اسطرح ہدایت سے محروم ہو
جاؤگے (الحدیث)۔اس آخری روایت میں اہل فارس کیلئے حضرت سلمان فارسی کی ذات
گرامی کے توسط سے ایک پنھاں پیغام ہے ۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم اور انبیاء
سابقین کے فرامین میں عرب علاقوں اور قبیلوں کے جزئی فضائل بھی وارد ہیں
،ادیانِ سابقہ اور فرق اسلامیہ کی تحقیقات پر مشتمل راقم کاکام ہمارے
دوستوں کو معلوم ہے ،اس مطالعے کی روشنی میں کم ازکم دیگر اقوام ومناطق کے
فضائل کسی مقدس کتاب یا ہستی سے منقول ہماری نظروں سے نہیں گذرے۔
عربی زبان ام اللغات ہے اغیار اور بد خواہوں نے اسکی اس حیثیت کو متاثرکر
نے کی بسیار کو ششیں کی ہیں ،لیکن جس زبان میں زبانوں کے خالق کا آخری
پیغام قیامت تک موجود ہو ،اس کا آخری نبی یہی زبان بولتاہو، ان کے بندگان
ِخاص جنۃ الفردوس میں اسی زبان میں گفتگو کر تے ہوں ،حج وعمرہ میں پوری امت
کی اجتماع گاہ کی زبان یہی ہو،اس زبان کی فصاحت وبلاغت ،ہمہ گیری ، حلاوت
وشیرینی میں کوئی اور اسکی ہمسر نہ ہو ،ایسی زبان کا بھلا کون مقابلہ کر
سکتاہے ،چنانچہ مختلف روایات میں عربی زبان وادب اپنانے کی تائید کی گئی ہے
۔
عربوں کی اس جغرافیائی ،قومی ، اور لسانی اھمیت اور مقام و مرتبے کے باوجود
یہاں عہد نبوی اور خلافت راشدہ کے علاوہ ہمیشہ سے سیاسی طورپر عدم استقرار
رہاہے ،جنگیں رہی ہیں ،اور کشت وخون کا بازارگرم رہا ہے ،اسکی کچھ وجوھات
میں سے پڑوس کی اقوام کا حسد وبغض، یہود ونصاری کی مذھبی منافرت
،ایشیا،یورپ اور افریقہ جیسے عظیم بر اعظموں کے بالکل درمیان ان کا محل
وقوع، بین الاقوامی آبی گذرگاہوں بحرقلزم ،بحر ابیض ، اور بحر عرب کے
کناروں پر ان کا وجود ، خلیج عر ب جوکہ تیل کا ایک بحر زخار ہے پر شروع سے
ان کا کنٹرول اس منطقے میں طالع آزمائی کے محرکات ہیں ۔
موجودہ دور میں یہاں (عرب بہار ) کی اصطلاح چل چکی ہے ، تونس سے ہوتے ہو ئے
م صر ، لیبیا اور شام میں خیمہ زن ہے ، آخر الذکر میں اس بہار کا انتھائی
شدت اور سفاکی سے سامنا ہوا لیکن یہ رکا نہیں بلکہ یہاں بھی کامیاب ہونے کو
ہے، شام کے بعد یہ کہاں کہاں ڈیرہ ڈالے گا اس حوالے سے کچھ کہنا شاید قبل
از وقت ہو ، نیز یہ حقیقت میں بہارہے یا بیرونی قوتوں کی کار ستانی ہے،
جسکا عالمِ عربی ہمیشہ سے شکار رہاہے اسکے متعلق بھی کوئی حتمی رائے قائم
نہیں کی جا سکتی ۔
عرب بہار، شام میں کشت وخون ، فلسطین کا مسئلہ ، مسجد اقصی اور القدس کا
حقدارکون، خلیج تعاون کو نسل ،اھوازکا تاریخی اور سیاسی وجغرافیائی پس منظر
،عرب میڈیا ،شمالی وجنوبی امریکہ کی تعمیر وترقی میں عربوں کا کر دار ،
موجودہ ہسپانیہ اور عرب دور حکمرانی جیسے بہت سے موضوعات پر ان شاء اﷲ
تعالی روزنامہ ــ(جہان پاکستان )کے صفحات پر گفتگو کا سلسلہ جا ری رکھینگے
۔ |