شہنشاہِ صداقت حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کے فضائل میں چالیس احادیث

شہنشاہِ صداقت حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کے مال خرچ کرنے اور ان کے صدق و اخلاص کا بیان کر کے اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ جس طرح صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ نے فقط میری رضا جوئی کے لئے مال خرچ کیا میں بھی اس سے راضی ہو گیا ۔ ولسوف یرضیٰ۔’’اور بے شک عنقریب وہ راضی ہو گا۔‘‘(والیل 21)

قرآن کریم کی بہت سی آیات میں شہنشاہِ صداقت حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے فضائل بیان ہوئے ہیں جن میں سے چند ایک فضائل کو اس مقام پر درج کیا گیا ہے ۔

شہنشاہِ صداقت حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کے فضائل میں چالیس احادیث:

1:۔ حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ ابو بکر رضی اﷲ عنہ ہمارے سردار، ہم سب سے بہتر اور حضور اکرم ﷺ کو ہم سب سے زیادہ محبوب تھے ۔ (ترمذی شریف)
2:۔ حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جس شخص نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا وہ ابو بکر ہیں۔(طبرانی ، بیہقی)
3:۔ حضرت عمر و بن العاص رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا ’’ یا رسول اﷲ ﷺ لوگوں میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے ؟فرمایا عائشہ (رضی اﷲ عنہا ) عرض کیا گیا مردوں میں سے ؟ فرمایا !عائشہ کا باپ (ابو بکر رضی اﷲ عنہ ) ۔(بخاری ،مسلم ،ترمذی)
4:۔ حضرت عبد اﷲ بن حصین تمیمی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضو ر اقدسﷺ نے فرمایا کہ میں نے جس کسی کو بھی اسلام کی دعوت دی اس نے کچھ نہ کچھ تر دد ،ہچکچاہٹ اور تامل کا اظہار ضرور کیا ،سوائے ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) کے کہ اس نے فورا میری دعوت کو بغیر ہچکچاہٹ کے قبول کر لیا ۔ (ابن کثیر ،ابن عساکر)
5:۔ اُم المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا جس نے آگ سے آزاد شخص کو دیکھنا ہو وہ ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) کر دیکھ لے (حاکم المستدرک ،طبرانی)
6:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے معراج کی رات جبرائیل امین علیہ السلام سے فرمایا اے جبرائیل , میری قوم (واقعہ معراج میں)میری تصدیق نہیں کرے گی ۔جبرائیل امین علیہ السلام نے عرض کیا ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) آپ ﷺ کی تصدیق کریں گے کیونکہ وہ صدیق ہیں۔(طبرانی)
7:۔ مولائے کائنات حضرت سیدنا مولیٰ علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ قسم اُٹھا کر فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) کا لقب ’’صدیق ‘‘ اﷲ نے آسمان سے نازل فرمایا۔ (حاکم ، المستدرک)
دوسری روایت میں فرمایا کہ ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) وہ شخصیت ہیں کہ جن کا لقب اﷲ تعالیٰ نے جبرائیل امین (علیہ السلام ) اور حضرت محمد (ﷺ) کی زبان مبارک سے ’’الصدیق ‘‘ رکھا۔ (حاکم المستدرک)
8:۔ مولائے کائنات حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ حضور اکرم ﷺ کے بعد اس امت میں سب سے بہتر ابو بکر رضی اﷲ عنہ ہیں۔(احمد بن حنبل)
9:۔ حضرت اسد بن زُرارہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جبرائیل امین علیہ السلام نے مجھے خبر دی ہے کہ آپ ﷺ کی امت میں آپ ﷺ کے بعد سب سے افضل ابو بکر صدیق ہیں۔(طبرانی)
10:۔ حضرت ابو دردا رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ ’’ابو بکر (رضی اﷲ عنہ انبیاء کے بعد) ہر اس شخص سے بہتر ہیں جس پر سورج طلوع یا غروب ہوتا ہے ۔‘‘ (احمد بن حنبل)
11:۔ حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اگر میں اُمت میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) کو بناتا لیکن وہ میرے بھائی اور میرے صاحب (ساتھی اور صحابی)ہیں۔(بخاری و مسلم) ۔ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ وہ دین میں میرے بھائی ہیں اور غار میں میرے ساتھی ہیں۔ (احمد بن حنبل)
12:۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ بے شک اﷲ تعالیٰ کے خلق کی 360صورتیں ہیں جو شخص اﷲ رب العزت سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس میں توحیدِ الہٰی کے ساتھ ان صفات میں سے ایک بھی صفت پائی جائے وہ جنت میں داخل ہو گا۔ صدیق اکبر (رضی اﷲ عنہ ) نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ ﷺ کیا ان میں سے کوئی خوبی میرے اندر بھی پائی جاتی ہے ؟ فرمایا کہ اے ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) حُسن خلق کی وہ تمام کی تمام صورتیں تمہارے اندر پائی جاتی ہیں۔(روح البیان)
13:۔ حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوۂ تبوک کے موقع پر صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ نے اپنا سارا مال جو کچھ ان کے پاس تھا لا کر حضور اقدسﷺ کی خدمت میں پیش کر دیا ۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا اے ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) گھر والوں کے لئے کیا چھوڑ کر آئے ہو؟ عرض کیا اﷲ اور اﷲ کا رسول ﷺ چھوڑ کر آیا ہوں۔(ترمذی)
14:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ ’’ اے ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) مجھے امید ہے کہ تم ایسے لوگوں میں سے ہوجن کو جنت کے تمام دروازوں سے بلایا جائے گا۔ ‘‘(بخاری و مسلم)
15:۔ حضرت سہل بن سعد الساعدی سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ ’’میری اُمت پر واجب ہے کہ ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) کا شکر ادا کرتی رہے اور ان سے محبت کرے ۔‘‘(ابن عساکر)
16:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ کسی کے مال نے مجھے اتنا نفع نہیں دیا جتنا ابو بکر( رضی اﷲ عنہ ) کے مال نے دیا۔ حضرت ابو بکر صدیق روپڑے عرض کرنے لگے یا رسول اﷲ ﷺ کیا میں اور میرا مال صرف آپ ﷺکے لئے ہی نہیں ہے ۔ ؟(ترمذی ،ابن ماجہ)
17:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ کسی کا ہمارے اوپر کوئی ایسا احسان نہیں جسکا ہم نے بدلہ نہ چکا دیا ہو سوائے ابو بکر (رضی اﷲ عنہ )کے ۔بیشک انکے ہمارے اوپر احسان ہیں جنکا بدلہ اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن چکائے گا۔ (ترمذی) دوسری روایت میں تاجدار کائنات ﷺ نے فرمایا کہ مجھ پر سب سے زیادہ ابو بکر کا احسان ہے مال کا بھی اور ہم نشینی کا بھی ۔ (بخاری شریف و مسلم)
18:۔ حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ کے زمانہ مبارک میں ہم صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم پر حضر ت ابو بکر رضی اﷲ عنہ کو ترجیح دیا کرتے تھے پھر حضرت عمر بن خطاب کو اور پھر حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ کو ۔(بخاری۔)دوسری روایت میں ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اﷲ عنہ کے برابر کسی کو شمار نہیں کرتے تھے ۔ (بخاری )
19:۔ حضرت عبد اﷲ بن سلمہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو ارشاد فرماتے سنا کہ رسول اﷲ ﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے افضل ابو بکر رضی اﷲ عنہ ہیں۔(ابن ماجہ)
20:۔ حضرت زبیر بن عوام رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اے اﷲ ! تو نے ابو بکر رضی اﷲ عنہ کو غار میں میرا رفیق بنایا تھا پس میں اسے جنت میں اپنا رفیق بناتا ہوں۔ (عسقلانی ، طبری)
21:۔ اُم المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے مرضِ وصال میں حکم فرمایا کہ ابو بکر کو (میری طرف سے ) حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔(بخاری ، ترمذی)
22:۔ اُم المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ کسی قوم کے لئے یہ مناسب نہیں کہ جن میں ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) موجود ہوں اور ان کی موجودگی میں ان کی امامت کوئی اور شخص کرے ۔(ترمذی)
23:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حجۃ الوداع سے پہلے حج میں حضور اقدس ﷺ نے حضرت ابو بکر صدیق کو حج کا امیر بنا کر بھیجا۔(بخاری ،سنن نسائی)
24:۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کے لئے دو وزیر آسمان والوں میں اور دو وزیر زمین والوں میں سے ہوتے ہیں پس میرے دو آسمانی وزیر جبرائیل (علیہ السلام ) اور میکائیل (علیہ السلام)ہیں اور زمین والوں میں سے میرے دو وزیر ابو بکر (رضی اﷲ عنہ)اور عمر (رضی اﷲ عنہ)ہیں۔(ترمذی)
25:۔ حضرت عبد اﷲ بن خطب رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ اور سیدنا فاروقِ اعظم رضی اﷲ عنہ کی طرف دیکھا اور ارشاد فرمایا کہ یہ دونوں (میرے لئے ) سماعتِ اور بصارت (یعنی کان اور آنکھ)کی حیثیت رکھتے ہیں۔(ترمذی)
26:۔ حضور اقدس ﷺنے حضرت حسن بن ثابت رضی اﷲ عنہ (شاعرِ رسول ﷺ) سے فرمایا کہ کیا تم نے ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) کے بارے میں بھی کچھ کہا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا وہ کلام مجھے بھی سُناؤ۔ حضرت حسان رضی اﷲ عنہ نے وہ کلام حضور اقدسﷺ کو سُنا یا کہ ’’وہ غاز میں دو میں سے دوسرے تھے ۔ جب وہ حضور اقدسﷺ کو لے کر پہاڑ (جبل ثور) پر چڑھے تو دشمن نے ا ن کے گر د چکر لگائے اور تمام صحابہ (رضی اﷲ عنہم ) جانتے ہیں کہ وہ رسول اﷲ ﷺ کے محبوب ہیں اور آپ ﷺ کسی شخص کو ان کے برابر شمار نہیں کرتے ۔‘‘ یہ اشعار سُن کر حضور اقدس ﷺ ہنس پڑے حتیٰ کہ آپ ﷺ کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے آپ ﷺ نے فرمایا اے حسان (رضی اﷲ عنہ )! تو نے سچ کہا ابو بکر (رضی اﷲ عنہ) بالکل ایسے ہی ہیں جیسے تم نے کہا (حاکم ،المستدرک ،ابن سعد، طبقات الکبریٰ)
27:۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ابو بکر رضی اﷲ عنہ ہم سب (صحابہ رضی اﷲ عنہم) سے زیادہ علم رکھنے والے تھے ۔(بخاری ،مسلم، ترمذی)
28:۔ مولائے کائنات حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیرِ خدا رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) پر رحم فرمائے ۔ انہوں نے اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کیا مجھے اُٹھا کردار الحجرت (مدینہ ) لے گئے اور اپنے مال سے بلال (رضی اﷲ عنہ ) کو آزاد کرایا ۔ (ترمذی)
29:۔ حضرت زید بن ارقم رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے ساتھ تھے اچانک آپ رو دئیے ہم نے عرض کیا یا خلیفۃ رسول اللّٰہ ۔’’(اے اﷲ کے رسول ﷺ کے خلیفہ)یہ رونا کیسا ہے ۔؟‘‘(حاکم ،المستدرک)
30:۔ حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ کی بارگاہ میں حضرت جبرائیل امین علیہ السلام حاضرِ خدمت ہوئے اور عرض کرنے لگے کہ یا رسول اﷲ ﷺ میں کیا دیکھ رہا ہوں کہ ابو بکر نے عباپہن کر اسے اپنے سینے پر ٹانکا ہوا ہے ۔؟حضور اقدس ﷺنے فرمایا اے جبرائیل (علیہ السلام ) اُنہوں نے اپنا سارا مال مجھ پر خرچ کرڈالا ہے ۔جبرائیل امین (علیہ السلام ) نے عرض کیا اﷲ تعالیٰ نے ابو بکر رضی اﷲ عنہ کو سلام بھیجا ہے اور ارشاد فرمایا ہے کہ ابو بکر رضی اﷲ عنہ سے پوچھیں کہ یہ اس فقر کے حال میں مجھ سے راضی ہے یا ناراض ہے ؟ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا اے ابو بکر (رضی اﷲ عنہ )اﷲ رب العزت تم پر سلام فرماتا ہے اور تم سے پوچھ رہا ہے کہ تو اپنے اس فقر کے عالم میں مجھ سے راضی ہے یا ناراض ؟ حضرت ابو بکر صدیق (رضی اﷲ عنہ ) نے عرض کیا میں اپنے رب سے بھلا کیسے ناراض ہو سکتا ہوں ۔میں اپنے رب کریم سے راضی ہوں ،میں اپنے رب کریم سے راضی ہوں ،میں اپنے رب کریم سے راضی ہوں ،میں اپنے رب کریم سے راضی ہوں۔(کتب احادیث)
31:۔ اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے (مسجد نبوی شریف میں کھلنے والے) تمام دروازے بند کرنے کا حکم ارشاد فرمایا سوائے ابو بکر (رضی اﷲ عنہ کے دروازے کے (ترمذی ،دارمی، بیہقی) دوسری روایت میں فرمایا کہ اس مسجدِ (نبوی شریف) میں کھلنے والی ہر کھڑ کی بند کر دوسوائے ابو بکر (رضی اﷲ عنہ)کی کھڑکی کے ۔(بخاری)
32:۔ حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ میری اُمت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والے ابو بکر (رضی اﷲ عنہ ) ہیں اور میری اُمت میں سب سے زیادہ نرم رو عمر بن خطاب (رضی اﷲ عنہ ) ہیں اور میری اُمت میں حیاء کے اعتبار سے سب سے سچے عثمان (رضی اﷲ عنہ)ہیں اور میری اُمت کے سب سے بڑے قاضی علی ابن ابی طالب (رضی اﷲ عنہ ) ہیں۔(بخاری ،ابو داؤد)
33:۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ آسمان پر پسند نہیں فرماتا کہ ابو بکر سے زمین پر کوئی خطا سر زد ہو۔ (احمد بن حنبل ،طبرانی)
34:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے (نماز فجر کے وقت) صحابہ کرام (رضی اﷲ عنہم )سے دریافت فرمایا کہ آج کے دن تم میں سے روزہ دار کون ہے ؟ حضرت ابو بکر صدیق (رضی اﷲ عنہ)نے عرض کیا :نہیں۔پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ آج کے دن تم میں سے کون جنازے پر گیا ؟ حضرت ابو بکر صدیق (رضی اﷲ عنہ ) نے عرض کیا :نہیں۔ آپ ﷺ نے پھر پوچھا کہ آج کے دن تم میں سے کس نے مسکین کو کھانا کھلایا ؟ حضرت ابو بکر صدیق(رضی اﷲ عنہ) نے عرض کیا: میں نے ! آپ ﷺ نے پھر دریافت فرمایا کہ آج کے دن تم میں سے کس نے بیمار کی عیادت کی ؟ حضرت ابو بکر صدیق (رضی اﷲ عنہ ) نے عرض کیا: میں نے ! حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ جس میں یہ باتیں جمع ہوں وہ ضرور جنت میں جائے گا۔ (مسلم، نسائی)
35:۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا جنت میں اعلیٰ اور بلند درجات والوں کو نچلے درجات والے ایسے دیکھیں گے جیسے تم آسمان کے افق پر طلوع ہونے والے ستاروں کودیکھتے ہو اور بے شک ابو بکر رضی اﷲ عنہ اور عمر رضی اﷲ عنہ انہی (بلند درجات والوں) میں سے ہیں اور نہایت اچھے ۔(ترمذی ۔ابن ماجہ )
36:۔ مولائے کائنات حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خدا رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ قرآن کے حوالے سے سب سے زیادہ اجر پانے والے ابو بکر رضی اﷲ عنہ ہیں انہوں نے سب سے پہلے قرآن کو دوجلدوں میں جمع کیا۔(احمد بن حنبل۔ابن سعد)
37:۔ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حضور تاجدار کائنات ﷺ کی بارگاہِ اقدس میں حاضرِ خدمت تھے ۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اہل جنت میں سے ایک شخص تم پر نمودار ہو گا۔ اتنے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ نمودار ہوئے ۔آپ نے سلام کیا اور بیٹھ گئے ۔ (حاکم ،المستدرک)
38:۔ حضرت انس بن مالک نے فرمایا کہ حضور اکرم ﷺ نے حضرت ابو بکر رضی اﷲ عنہ اور حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ یہ دونوں انبیاء و مرسلین کے علاوہ اولین و آخرین میں سے تمام عمر رسیدہ جنتیوں کے سردار ہیں۔(ترمذی۔ طبرانی)
39:۔ حضرت امام حسن المجتبیٰ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے وصال کا وقت قریب آیا تو آپ رضی اﷲ عنہ نے اپنی بیٹی اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے فرمایا اے عائشہ (رضی اﷲ عنہا) ! یہ دودھ دینے والی اونٹنی دیکھ لو جس کا ہم دودھ پیتے ہیں اور یہ بڑا برتن جس میں ہم کھانا پکاتے ہیں اور یہ کمبل جسے ہم اوڑھتے ہیں ۔ہم ان چیزوں سے نفع حاصل کرنے کے مجاز تھے ۔جب تک ہم مسلمانوں کے کاموں میں مصروف رہتے تھے ۔ جب فوت ہو جاؤں تو یہ سب کچھ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کو لوٹا دینا ۔جب آپ رضی اﷲ عنہ نے وصال فرمایا تو اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے وہ چیزیں حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کے پاس بھجوادیں حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے جب وہ چیزیں دیکھیں تو ان کی آنکھوں میں آنسورواں ہو گئے فرمانے لگے ۔اے ابو بکر رضی اﷲ عنہ اﷲ تعالیٰ آپ سے راضی ہو آپ نے اپنے بعد ہر آنے والے کو تھکا (یعنی مشکل میں ڈال)دیا ہے ۔(طبرانی)
40:۔ حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ حضور اقدس ﷺ نے پردہ فرمایا تو آپ کی عمرِ مبارک 63سال تھی اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے جب پردہ فرمایا تو ان کی عمرِ مبارکہ بھی 63برس تھی ۔(مسلم)
Peer Owaisi
About the Author: Peer Owaisi Read More Articles by Peer Owaisi: 198 Articles with 615358 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.