محنت کی برکتیں

تو اے مولائے یثرب آپ میری چارہ سازی کر
کہ میری دانش ہے افرنگی میرا ایمان ہے زناری
قرآنِ مجید میں ہے کہ اللہ تعالٰی نے انسان کو اپنی عبادت کیلئے پیدا کیا ہےاورجناب رسالت ماب حضرت محمدصلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حدیثِ قدسی میں اللہ تعا لٰی کی طرف سے فرمایا کہ "میں ایک مخفی خزانہ تھا، میں نے چاہا کہ میں پہچانا جاوَں تو میں نے مخلوق پیدا فرمائی کہ وہ مجھے پہچانے"۔یعنی اللہ تعالٰی نے انسان کو اپنی پہچان اور اپنی عبادت کیلئےپیدا فرمایاہے۔ سو اُس کی اس وقت تک عبادت نہیں ہو سکتی جب تک کہ اُس سے محبت نہ ہو اور اُس سے اس وقت تک محبت نہیں ہو سکتی جب تک کہ اُس کو دیکھا)پہچانا( نہ جائے۔ اسلئے خدا کی عبادت کے ساتھ ساتھ اُس کی پہچان اور اُس سے محبت بہت ضروری ہے۔ اور اُس سے محبت اور عبادت کا تقاضا ہےکہ اس کی مخلوق کی بھی خدمت کی جائے۔

عبادت کا مطلب یہ نہیں کہ انسان چوبیس گھنٹے مسجد میں پڑا رہے۔ بلکہ پانچ اوقات تھوڑےتھوڑے وقت کیلئےمسجد میں نماز پڑھنے کیلئے جائے اور باقی وقت اس کے ذکر )یاد( میں اور رزقِ حلال کمانے میں صرف کرے کہ رزقِ حلال کمانا بھی عین عبادت ہے۔ جب تک انسان کے پاس اپنی ضروریات سے زیادہ دولت نہیں ہو گی، وہ مخلوق کی خدمت) یعنی زکواۃ،صدقات،خیرات،قربانی اور رفاہِ عامہ کے کام( نہیں کر سکتا۔غریب،یتیم،بیوہ،مسکین،محتاج،مسافر ,ہمسائے،رشتے دار، بھائی, بہن کی مدد نہیں کر سکتا۔یہ سب کچھ دولت سے ممکن ہے اور دولت محنت سے حاصل ہوتی ہے۔ جو بھی محنت کرتا ہے اللہ تعالٰی اس کو صلہ عطا فرماتا ہے۔

دیکھو، کوشش اور ہمت سے کوہِ ہمالیہ) چوٹی ماوَ نٹ ایورسٹ( بھی سر ہو جاتا ہے۔ اور عزمِ راسخ سے سارے کام ہو جاتے ہیں۔دنیا ایک بازار ہے اور اس کی ہر چیز کی قیمت محنت کی کرنسی ہے۔ آپ جتنی محنت اور کوشش کریں گے اتنی ہی اچھی چیز یعنی نیکی بھلائی، سکون، خوشی اور نجات خرید سکتے ہیں۔ انسان کیلئے وہی کچھ ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔ اور جب اس کی کوشش اور محنت پوری ہو جاتی ہے تو اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ لے لو ،تم نے یہی مانگا تھا۔ تم نے اسی چیز کیلئے محنت کی تھی، تو یہ ہے تمہاری محنت کا صلا!

محنتیں کئی قسم کی ہوتی ہیں۔ اگر کوئی سیاست میں کوشش اورمحنت کرتا ہے تو ایک دن آتا ہےکہ وہ ملک کا صدر یا وزیرِ اعظم بن جاتا ہے۔ اگر محنت کم ہوتی ہے تو کوئی وزیر یا ایم این اے یا ایم پی اے بن جاتا ہے۔اگر کوئی تجارت میں محنت کرتا ہے تو وہ ایک دن بہت بڑا ساہو کار , سرمایہ کار اور سرمایہ دار بن جاتا ہے۔ اور اگر کوئی زمیندارے میں محنت کرتا ہے تو ایک دن وہ بہت بڑا جاگیر دار بن جاتا ہے۔ اور اگر کوئی علم و تحقیق میں محنت کرتا ہے تو پی ایچ ڈی ڈاکٹر بن جاتا ہے۔اور اگر کوئی پیری مریدی میں محنت کرتا ہے تو وہ مرید سے پیر بن جاتا ہے اور اگر کوئی خدمتِ خلق اور نیکی بھلائی میں سبقت لے جاتا ہے تو وہ جنت کا حقدار بن جاتا ہے۔ اور اگر کوئی حقیقت کی تلاش میں محنت و کو شش کرتا ہے تو وہ ایک دن خداکو بھی پا لیتا ہے جس کی خوشی کی کوئی انتہا نہیں۔ یہ ہیں محنت کی برکتیں۔

دیکھو! معجزات پہلے نہیں آتے۔ پہلے محنت ہوتی ہے پھر معجزات آتے ہیں اور محنت کرنے والے کو کہا جاتا ہے مانگ کیا مانگتا ہے تاکہ تجھے دیا جائے۔یہ ہے تمہاری محنت کا صلا اور اللہ تعالی کسی کی محنت کا صلا نہیں رکھتے۔ اتنی محنت بلکہ ان تھک محنت کر لو کہ دنیا والے خود تمہیں بلائیں اور پوچھیں کہ تو کیا چاہتا ہے،جو چاہتا ہے وہی لے لو۔
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

ہماری دعائیں اسلئے پوری نہیں ہوتیں کہ مطلوبہ چیز کی قیمت کے طور پر ہم نے اتنی محنت نہیں کی ہوتی اور ہم اس کے اہل نہیں ہوتے۔ دیکھو، ایک عامل جب اپنا عمل مکمل طور پر پورا کر لیتا ہے تو وہ اس چیز کا مالک بن جاتا ہے جس کیلئے وہ عمل کرتا ہے۔ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ مزدور کا جسم جب تک محنت کرتے کرتے تھک نہیں جاتا اور اس کو پسینہ نہیں آ جاتا، اس وقت تک اسے مزدوری نہیں ملتی۔ محنت ایک ایسا پودا ہے جسے اچھی طرح پالا جاتا ہے اور اس کی پوری پوری دیکھ دیکھ بھال کی جاتی ہے، نلائی کی جاتی ہے، اور کھاد دی جاتی ہے، پھر کہیں جا کر اس پر میٹھے میٹھے خوش ذائقہ اور خوشبودار پھل لگتے ہیں۔دیکھو، کسان پہلے زمین ہموار کرتا ہے، پھر اسے پانی لگاتا ہے، پھر اس میں ہل چلاتا ہے، پھر اس کے پودے اگتے ہیں تو وہ ان کی چھدرائی کرتا ہے، پھر ان کی گوڈی نلائی کرتا ہے، پھر کھاد اور پانی دیتا ہے۔ پھر فصل نشونما پاتی ہے اور پھر اس پر پھل لگتا ہے۔ پھر کسان اس کا پھل حاصل کرتا ہے۔ اسی طرح چڑیا ایک ایک تنکا جوڑتی ہے پھر کہیں جا کر اس کا گھونسلا بنتا ہے۔ معمار پہلے ایک ایک اینٹ جوڑتا ہے، پھر کہیں جا کر گھر بنتا ہے۔ یعنی پہلے بہت محنت کرنی پڑتی ہےاور پھر اس کا پھل ملتا ہے۔پھر معجزات ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ نہیں کہ انسان دعائیں مانگتا رہے اور کرے کچھ نہ، اور بس معجزات کا انتظار کرتا رہے۔ ایسا نہیں ہوتا۔ پہلے کوشش اور محنت کرو پھر معجزات ظاہر ہوں گے۔

روایات میں آتا ہے کہ ایک غریب آدمی نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میں غریب ہوں میرے حق میں دعا فرمائیں۔ آپصلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے دعا نہیں دی بلکہ اس کا کمبل بیچ کر اسے کلہاڑی خرید کر دی اور فرمایا کہ جاوَ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر بیچا کرو۔ یعنی اسے محنت کرنے کا سبق دیا۔

روزی کا انحصار کسی خاص عقیدے اور دعاوَں پر نہیں بلکہ کوشش اور محنت پر ہے۔ ہنر سیکھنے، محنت کرنے اور وسائل بنانے پر ہے۔ عقلمند پہلے حیلہ بناتے ہیں، پھر محنت اور کو شش کرتے ہیں اور پھر دعائیں مانگتے ہیں۔نبی پاکصلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی ۲۳ سال کی دن رات محنت اور تکلیفوں کے بعد کامیاب ہوئے۔
ع قیامت گزرتی ہے قطرے پہ گہر ہونے تک

دیکھو! ہر عمل کا نتیجہ نکلتا ہے۔ اچھے عمل کا اچھا نتیجہ) یعنی پھل،خوشی،سکون،عزت وغیرہ( اور برے عمل کا برا نتیجہ )یعنی غمی،پریشانی،بے عزتی،بدنامی،سزا وغیرہ( ملتا ہے۔ دیکھو، دنیا آخرت کی کھیتی ہے، جو یہاں بووَ گے وہی وہاں آخرت میں کاٹو گے۔ یعنی اچھے اچھے کام کرو گے تو اچھا نتیجہ یعنی جنت ملے گی اور برے کام کرو گے تو برا نتیجہ یعنی دوزخ ملے گی۔ یہی محنت کا صلا ہے۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
 
Talib Hussain Bhatti
About the Author: Talib Hussain Bhatti Read More Articles by Talib Hussain Bhatti: 33 Articles with 51985 views Talib Hussain Bhatti is a muslim scholar and writer based at Mailsi (Vehari), Punjab, Pakistan. For more details, please visit the facebook page:
htt
.. View More