اندرونی دشمنوں کا استحصال

مفکر اسلام سید ابو الاعلیٰ مودودی کی شہرہ آفاق تصنیف ( الجہاد فی الاسلام ) سے ایک باب

اندرونی دشمنوں کا استحصال

ان بیرونی دشمنوں کے علاوہ کچھ اندرونی دشمن بھی ہیں جو ظاہر میں دوست مگر باطن میں اسلام کی جڑ کاٹنے والے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اس جماعت میں داخل ہیں جس کے لیے قرآن کریم نے منافق کا جامع لفظ استعمال کیا ہے اور ان کے باب میں یہ حکم دیا ہے۔ ترجمہ :(اے نبی منافقوں اور کافروں سے جہاد کرو اور ان پر سختی کرو، ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بہت ہی بری جائے قرار ہے توبہ :٧٣)

ترجمہ ( اگر منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینہ میں بری خبریں اڑانے والے، اپنی معاندانہ حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم تجھے ان پر مسلط کردیں گے اور وہ اس شہر میں تیرے ہمسایہ نہ رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن -ان پر پھٹکار پڑے گی، جہاں ملیں گے پکڑے جائیں گے اور خوب قتل کیے جائیں گے۔ احزاب:٦٠-٦١)

ترجمہ :( یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم بھی اسی طرح کافر ہو جاؤ جس طرح یہ خود کافر ہوئے تاکہ تم اور وہ برابر ہوجائیں- پس تم ان میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ جب تک کہ یہ اللہ کی راہ میں اپنے گھروں سے نہ نکلیں -اگر وہ انحراف کریں تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤ مارو اور ان میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ۔النساء :٨٩)

ترجمہ :( کچھ دوسرے لوگ ایسے پاؤ گےجو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم کےکافروں سے بھی، اور جب فتنہ کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو اس میں اوندھے منہ گر پڑتے ہیں - پس اگر وہ تم سے کنارہ کش نہ ہوں اور نہ تم سے صلح کی طرح ڈالیں اور نہ تمہارے ساتھ جنگ اور دشمنی سے ہاتھ روکیں تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤ قتل کرو۔ان لوگوں پر ہم نے تمہیں واضح دلیل دیدی ہے۔النساء :٩١)

ان آیات میں منافقین کی اِس جماعت کا وہ جرم بھی بیان کردیا گیا ہے جس کے باعث یہ واجب القتل ہوئے ہیں-لیکن مزید وضاحت کے لیے ہم قرآن مجید ہی کی چند اور آیات پیش کرتے ہیں جن سےمعلوم ہوگا کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں سورہ نساء میں ہے ترجمہ (وہ تجھ سے تو کہتے ہیں کہ ہم مطیع ہیں، مگر جب تیرے پاس سے نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک گروہ جو کچھ تُو کہتا ہے اس کے خلاف رات کو منصوبے گانٹھتا ہے اور جو کچھ یہ لوگ راتوں کو منصوبے گانٹھا کرتے ہیں اللہ اُن سے خبردار ہے۔النساء :٨١ )

ترجمہ (اگر وہ تمہارے ساتھ مل کر لڑنے کو نکلتے تو تمہارے اندر فساد کے سوا اور کسی چیز کا اضافہ نہ کرتے، اور تمہارے درمیان جھوٹی خبریں پھیلا کر اور چغلخوریاں کر کے فتنہ برپا کرنے کی کوشش کرتے -اور تمہارے درمیان ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کی باتیں کان لگا کر سنتے ہیں اللہ ان ظالموں سے خوب واقف ہے-انہوں نے اس سے پہلے بھی (غزوہ احد) میں فتنہ برپا کرنا چاہا اور تیرے خلاف طرح طرح کی چالیں چلی تھیں یہاں تک کہ حق کی نصرت آگئی اللہ کا حکم غالب ہوا اگرچہ وہ انہیں بہت ہی ناگوار تھا۔:٤٧۔٤٨)

ترجمہ (اور وہ خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ہم تم ہی میں سے ہیں حالانکہ وہ ہرگز تم میں سے نہیں ہیں، بلکہ دراصل یہ ڈرپوک لوگ ہیں- اگر انہیں کوئی جائے پناہ یا غار یا گُھس بیٹھنے کا مقام مل جائے تو ضرور اس کی طرف پھر جائیں اور دوڑ کر جائیں۔ التوبہ :٥٦-٥٧ )

ترجمہ ( منافق مرد اور عورتیں سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں، بری باتوں کا حکم کرتے ہیں، اچھی باتوں سے روکتے ہیں، اور راہ خدا میں خرچ کرنے سے ہاتھ روکتے ہیں۔ وہ اللہ کو بھول گئے ہیں، اس لیے اللہ بھی ان سے بے پروا ہوگیا ہے۔ بے شک یہ منافق بڑے بدکار اور نافرمان ہیں۔التوبہ :٦٧ )

ترجمہ :( اور جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں شک کی بیماری ہے، کہنے لگے کہ اللہ اور اس کے رسول نے جو وعدہ ہم سے کیا تھا وہ دھوکے اور فریب کے سوا کچھ نہ تھا اور جب ان میں سے ایک گروہ بولا کہ اے اہل یثرب اب تمہارے ٹھہرنے کا موقع نہیں ہے، یہاں سے بھاگ نکلو اور ان میں سے ایک فریق نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت لینے لگا یہ کہہ کر کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں حالانکہ وہ کھلے ہوئے (غیر محفوظ) نہ تھے اور ان کا مطلب بھاگ جانے کے سوا کچھ نہ تھا، اگر مدینہ کے اطراف سے دشمن گھس پڑتے اور ان سے درخواست کی جاتی کہ تم بھی فتنہ میں شریک ہوجاؤ تو وہ ضرور شریک ہوجاتے اور اس میں ذرا تامل نہ کرتے۔احزاب آیت ١٢ تا ١٤ )

سورہ منافقون میں فرمایا ترجمہ (جب منافق تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقیناً خدا کے رسول ہیں۔ ہاں اللہ بھی خوب جانتا ہے کہ تم اللہ کے رسول ہو، مگر اللہ یہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق یقیناً جھوٹے ہیں -انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے اور یہ اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور بہت ہی برا کام ہے جو وہ کرتے ہیں۔ منافقون :١-٢ )

یہ آیات بتاتی ہیں کہ منافقین میں سے ایک گروہ ایسا ہے جس کے ساتھ ظاہر میں بھی مسلمانوں کا سا معاملہ نہیں کیا جاسکتا -اس گروہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یا تو مسلمان ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود اعلانیہ کفر کی باتیں کرتا ہے، یا زبان سے تو بدستور اسلام کا اقرار کرتا رہتا ہے مگر اس کی حرکات یہ ہوتی ہیں کہ ہر وقت مسلمانوں کے درپے آزار رہتا ہے۔ طرح طرح سے انہیں نقصان پہچانے کی تدبیریں کرتا ہے، ان کے دشمنوں سے ساز باز رکھتا ہے، ان کی خفیہ خبریں دشمنوں کو پہنچایا کرتا ہے، ان کا ایمان بگاڑنے اور انہیں گمراہ کرنے کی کوششیں کرتا ہے۔ ان کی جماعت میں ریشہ دوانیاں کر کے تفرقہ برپا کرتا ہے، ان کے دشمنوں کو اخلاقی و عملی مدد پہنچاتا ہے اور اسلام پر جب کوئی مصیبت کا وقت آتا ہے تو یہ گروہ اس کی حفاظت کے بجائے اسے مٹانے کی کوشش کرتا ہے- یہ گروہ اسلام کے لیے بیرونی دشمنوں سے زیادہ خطرناک ہے، اس کے لیے جو لوگ غدار گروہ سے تعلق رکھتے ہوں، خواہ وہ ہر وقت کلمہء توحید و رسالت پڑھتے ہوں اور خواہ طاہری حیثیت سے ان کے اسلام میں کسی شک کی کوئی گنجائش نہ ہو، مگر ان کے ساتھ قطعاً کوئی رعایت نہ کرنی چاہیئے اور جب ان سے جرائم کا صدور ہو تو جسمِ اسلام کے ان پھوڑوں پر سختی کے ساتھ اصلاح کا نشتر استعمال کرنا چایئے۔

یہ ایک باب ہم نے آپ کے سامنے رکھا ہے۔اگر غور کیا جائے تو ایسے کردار آج بھی ہمارے آس پاس نظر آتے ہیں اور تقریباً یہی صورتحال آج بھی نظر آتی ہے۔اللہ ہم سب کو فتنوں سے محفوظ رکھے۔آمین

نوٹ:یہ باب جو ہم نے تحریر کیا ہے اس سے قارئین کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔اور نہ ہی ہم نے کسی کو ہدف بنا کر یہ لکھا ہے اس لیے براہ مہربانی اس کو ذاتی طور پر کوئی بھی فرد اپنے اوپر نہ فرض کرے۔ شکریہ
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1521353 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More