عربی کی ضرورت اور اہمیت(حصہ سوم)

اس سال ۱۸ دسمبردنیا بھر میں عربی ڈے منایا گیا ، اس سلسلے میں العربیۃ ڈاٹ کام کی رپورٹ ملاحظہ فرمائیں -

ـ’’یونیسکو کے مطابق ۴۲ کروڑ۲۰ لاکھ عرب باشندوں کی مادری زبان عربی ہے ، ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان اسے کچھ نہ کچھ جانتے ہیں،ا قوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے زیر اہتمام آج ۱۸ دسمبربروزمنگل کو دنیا میں عربی زبان کا پہلا عالمی دن منایا جارہاہے۔

یہ دن مختلف ثقافتوں اور تہذیبوں میں معلومات کے فروغ میں عربی زبان کے کردار کے اعتراف میں منایا جارہا ہے ،اس موقع پر پیرس میں قائم یونیسکو کی ڈائر یکٹر جنرل آئرینا ہوکوفا نے ادارے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ ’’۱۸ دسمبر ۱۹۷۳؁ء کواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عربی زبان کو اپنی سر کاری زبانوں میں شامل کیا تھا ، اس کے چالیس سال کے بعد ہم عربی زبان کی طاقت کے اعتراف میں عالمی دن منارہے ہیں ،یہ زبان ہمیں امن اور پائیدار ترقی کے لئے مشترکہ اقدار کے گرد لائی ، اس نے ہمارے آئیڈیازکو توانائی بخشی اور ہماری خواہشات کو گہرائی عطا کی ہے ۔

انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’’ہر سا ل اٹھارہ دسمبر کو عر بی زبان کا عالمی دن منانے کا مقصد مختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاناہے ،ان کے درمیان ثقافتی ہم آہنگی پیدا کرنا اور مختلف تہذیبوں کے درمیان ڈائیلاگ کو فروغ دینا ہے ۔

یونیسکو کے مطا بق آج دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان اﷲ کی آخری الہامی کتاب قرآن مجید کی عربی زبان میں تلاوت کر تے ہیں ۔

متحدہ عر ب امارات میں عربی زبان کے عالمی دن کے موقع پر ایک نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے ، اس میں عربی زبان کے تاریخ ،ادب اور ثقافت سے متعلق کتب پیش کی جارہی ہیں اور اس کے فروغ کی غرض سے پبلشرز کے لئے تر بیتی پروگراموں کا انعقاد کیاجارہا ہے ۔

سابق سوویت ریاست اور آزاد ملک آرمینیا میں طلبہ ، پروفیسروں اور صحافیوں نے عر بی زبان کے عالمی دن کے موقع پر رنگا رنگ پروگراموں کا انعقاد کیا ۔

واضح رہے کہ تین اکتوبر کو پیرس میں یونیسکو کے ایک سو نوے ارکان پر مشتمل ایگز یکٹو بورڈ کے اجلاس میں سعودی عرب اور مراکش نے عربی زبان کا عالمی دن منانے کی تحریک پیش کی تھی اور ان کو منظور کر لیاگیا تھا ، اب ہر سال اٹھارہ دسمبر کو یونیسکو کے زیر اہتمام عر بی زبان کا عالمی دن منایا جائے گا ۔‘‘

عرب ممالک کی کوششوں سے دنیا کے بڑے اداروں کی سرکاری زبان عربی ہے۔جیسے اقوام متحدہ کی منتخب زبانوں میں عربی سرِفہرست ہے، اسکے علاوہ تنظیم اتحاد افریقہ(پچاس سے زائد ممالک کی تنظیم)کی تین سرکاری زبانوں میں عربی شامل ہے،اسلامی ممالک کی تنظیم منظمۃالتعاون الاسلامی کی سرکاری زبان ہے،جبکہ عرب لیگ کی سرکاری زبان عربی ہی ہے،اسوقت دنیا بھر میں تمام عرب ممالک اقتصادی اعتبار سے بھی بہت مضبوط ہیں ،اس لیے دنیا بھر کے ممالک کی نظر ان عرب ممالک پر ہے،جسکی وجہ سے وہ عربی زبان پر توجہ دے رہے ہیں، تاکہ عرب ممالک سے تعلقات بنا کر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی جاسکے۔

ابھی حال ہی میں ایک معروف اخبار نے نے رپورٹ شائع کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں ابتدئی کلاسوں میں عربی زبان کو لازمی بنانے کے لیے کوشش کی گی ،جس کے نتیجے میں وزارت خارجہ نے عربی اور چینی زبان وں کو ابتدائی کلاسوں میں داخل نصاب کر دیا ہے،اگر حکومتِ پاکستان عربی زبان کے فروغ کی طرف متوجہ ہو جیساکہ ہمارے 1973ء کے آئین باب دوم کے آرٹیکل نمبر 31شق 2 میں مذکور ہے ،کہ حکومت عربی زبان کی ترویج واشاعت کی طرف توجہ دے،تو ہم بھی عرب ممالک سے روابط بڑھا کر ان سے سرمایہ کاری کر کے اقتصادی اور معاشی طور پر مستحکم ہو سکتے ہیں ۔کیونکہ دوسرے ممالک کے بنسبت ہم عربوں کے بہت قریب ہیں ، اب پاکستان میں بھی عربی کا بڑھتا ہوا رجحان قابل دید ہے ،بہت سارے جامعات میں باقاعدہ عربی کے شعبے قائم ہیں،دینی مدارس کے طلباء کو بھی اپنی اس کمزوری کا بھر پور احساس ہو چکا ہے ،اور یہ فکر دامن گیر ہو چکی ہے کہ جن علوم کو زندگی کا ایک حصہ دیا جا رہا ہے ان علوم کی زبان پر عبور لازمی ہے، تاکہ وہ ان علوم کی چاشنی کا بھر پور مزا لے سکیں،عربی کے حوالے سے جو حضرات کام کر رہے ہیں ان میں سر فہرست فیضلۃ الشیخ ولی خان المظفراور ان کی قائم کردہ جامعۃ اللغۃ العربیۃ المفتوحۃجوانکی سرپرستی میں شیخ یوسف القمر بحسن وخوبی چلا رہے ہیں،اسی طرح جا معہ بنوری ٹاؤن کے حضرت ڈاکٹر صاحب ،جامعہ ابن عباس کے شیخ موسیٰ العرا قی اور ڈاکٹر امجد صاحب کا جذبہ بھی قابل دید ہے۔ مولانا مفتی ابو لبابہ اور جامعۃالرشید بھی انتہائی محنت کے ساتھ عربی کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔مولانا شفیق احمد بستوی کی سرپرستی بھی عربی کے حوالے سے غنیمت ہے۔
zubair
About the Author: zubair Read More Articles by zubair: 40 Articles with 70482 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.