تعلق مع اللہ

اللہ تعالی کی محبت بندوں کےذمہ کس قدر معین ہے یعنی کتنی محبت اللہ تعالی اپنے بندوں سے چاھتے ہیں اور کس قدر محبت ہو تو انسان اللہ تعالی کا فرمانبرار ہوسکتا ہے۔ دنیا کی محبت جائز،ماں باپ کی بال بچوں کی،کاروبارکی مال ودولت کی،ان چیزوں کی محبت شدید بھی جائز ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانہ میں کسی جنگ کی فتح کا مال غنیمت جب مسجد نبوی میں آیا اور مسجد نبوی میں مال کا ڈھیر لگ گیا اس وقت آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا یا اللہ مال غنیمت یکھ کر میرا دل خوش ہوا اور محبت اسکی ہے مگر آپ اپنی محبت کو دنیا کی تمام محبتوں پر غالب فرما دیجئے تو معلوم ہوا کہ محبت شدید بھی جائز ہے اور محبت حبیب بھی جائز ہے یعنی اسکو حبیب بنا لینا بھی جائز ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ھم لوگوں کو حبیب سے خطاب فرمایا ایک روایت میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اپنے حبیبوں سے کب ملوں گا تو صحابہ نے عرض کیا کیا ھم لوگ آپ کہ احباء نہیں ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم تو میرے صحابہ ہو لیکن میرے احباب میرے احباء وہ لوگ ہیں جنہوں نے مجھے دیکھا نہیں اور مجھ پر ایمان لے آئے میں ان کا مشتاق ہوں۔ یعنی ھم لوگ ان میں شامل ہیں جو آپ کے بعد ایمان لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا اللہ تعالی اس نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم پر بے شمار رحمتیں نازل فرمائے کہ جنہوں نے ھم کو احباء سے خطاب فرمایا اور ھمارے لیے اشتیاق ظاہر فرمایا ۔

تو اللہ کی محبت کا یہ مقام کیسے حاصل ہو کہ ھمارے دلوں میں اللہ کی محبت اشد ہوجائے اور اگر اشد نہ ہوئی تو یاد رکھے ہم اللہ تعالی کے پورے فرمانبردار نہیں ہوسکتے کیوں؟ اس لیے کہ جب ھم کو اپنا دل زیادہ پیارا ہوگا تو جہاں ھمارے دل کو تکلیف ہوگی ھم اللہ کے قانون کو توڑے گے مثلاً اگر گناہ کا ارادہ تھااور ھم سے گناہ سرزد ہوگیا تو بتائے اللہ ناراض ہوئے کہ نہیں مطلب کہ دل ذیادہ عزیز ہے خدا کی محبت نہیں اور اگر خدا کی محبت اشد ہوگی توگناہ کے اسباب ہونے کے باوجود ھم گناہ یہ سوچ کر نہیں کریں گے کہ مولا ناراض ہوگا تو معلوم ہوا اللہ کی محبت دل کی محبت سے ذیادہ ہونی چاھیےمولانا رومی فرماتے ہیں سلطان محمود نے اپنے 65 وزیروں کو بلایا اور کہا کہ شاھی خزانے کا نایاب موتی توڑ دو ۔ لیکن ہر وزیر نے کہا کے حضور یہ خزانے کا نایاب موتی ہے اس کی شاھی خزانے میں کوئی مثال نہیں میں اس کو نہیں توڑوں گا یہاں تک کہ ان سب وزیروں نے معذرت کرلی آخر میں شاہ محمود نے ایاز کو بلایا اسے دراصل وزیروں کو ایاز کا مقام عشق دکھلانا تھا ۔ یہ دکھلانا تھا کہ ایاز میرا سچا عاشق ہے باقی سب وزراء ریالی اور تنخواہی ہیں اس نے کہا ایازتم اس موتی کو توڑ دو ایاز نے فوراً پھتر اور موتی کو توڑ دیا پورے ایوان شاھی میں شور مچ گیاسب نے کہا ارے ایاز بڑا بےباک بالکل کافر اور ناشکرا ہے کافرکےمعنی یہاں ناشکرا کے ہیں شاہ محمود نے کہا ایاز تم نے قیمتی موتی کیوں توڑا ان وزراء کو جواب دو ایاز نے جواب دیا۔

اے معزز لوگو! آپ نے موتی کو قیمتی سمجھ کر نہیں توڑا لیکن شاھی حکم کو توڑدیامیں آپ سے پوچھتاہوں کہ شاھی حکم ذیادہ قیمتی تھا یہ موتی؟؟؟؟؟؟

ایک اور واقعہ اسی طرح آتا ہے شاہ محمود نے سب وزیروں کو کہا جو چیز تمہیں پسند ہے لے لو ب نے اپنی اپنی پسند کی چیزیں لے لی لیکن ایاز نے کچھ نہ لیا بلکہ کہا میں بس آپ کا ساتھ چاھتا ہوں جب آُپ ساتھ ہوں گے تو سب چیزیں خود ہی مل جائیں گی ۔

تو شاھی حکم کے واقعہ سےمولانا رومی یہ نصیحت فرماتے ہیں کہ اسی طرح ہمارے دل اگر ٹوٹتے ہیں تو ٹوٹ جائیں لیکن اللہ کا فرمان نہ ٹوٹے دل کی وہ خواھشات جن سے اللہ راضی نہیں مثل بیش بہا موتی کے خواہ کتنی ہی قیمتی ہوں انکو توڑ دو لیکن حکم الیٰ کو نہ توڑو...
 
yasir qazi
About the Author: yasir qazi Read More Articles by yasir qazi: 15 Articles with 19053 views IAM 19 YEAR OLD LIVE IN KARACHI
I WANT TO BECOME IN FUTURE A FAMOUS POET.....(ITS MY DREAM)
.. View More