اصطلاحات وِفاق
الشیخ ولی خان المظفر
پاکستان میں دینی مدارس و جامعات کی پانچ بڑی تنظیمیں ہیں۔ ۱۔ وفاق المدارس
العربیہ پاکستان، دیوبندی مکتبہ فکر۔ ۲۔ تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان ،
بریلوی حضرات۔ ۳۔ وفاق المدارس السلفیۃ پاکستان، غیرمقلد حضرات ۔ ۴۔ رابطۃ
المدارس الإسلامیہ پاکستان مودودی مکتبہ ٔ فکر ، ۵۔ وفاق مدارس الشیعۃ
پاکستان۔ ان سب میں سرکاری و غیرسرکاری تحقیقاتی اداروں کے ریکارڈ کے مطابق
وفاق المدارس العربیۃ پاکستان تعدادِطلبہ و مدارس و کارکردگی کے لحاظ سے ۷۵
فیصد سے زائد اور بقیہ چاروں ۲۵ فیصد سے کم ہیں۔
برسبیل تذکرہ عرض ہے کہ اس طرح کے وفاق بین الاقوامی طرز کے بھی ہیں: مثلاً
إتحاد جامعات العالم الإسلامی جس کی ممبرشپ پاکستان میں مہران یونی ورسٹی
کو حاصل ہے۔ رابطۃ الجامعات الإسلامیۃ الدولیۃ (انٹرنیشنل اسلامک
یونیورسٹیز لیگ) جس میں عالم اسلام کے علاوہ ہندوستان کی چند جامعات بطور
رکن کے شامل ہیں۔ اس وفاق کے صدر ڈاکٹر عبداﷲ بن عبدالمحسن التر کی اور
ناظم اعلیٰ ڈاکٹر جعفر عبدالسلام ہیں۔ جامعہ فاروقیہ کراچی کی انتظامیہ نے
بھی اس میں شمولیت کی درخواست دی ہے جو قبول ہوچکی ہے۔ باقاعدہ رکنیت کی
سند تاحال جاری نہیں ہوئی۔
الامتِحان:اردو میں امتحان (اِم۔ تِ۔حان) بکسر الہمزۃ والتاء، عربی لفظ ہے
،بمعنی آزمائش ، جانچ، پڑتال۔ جمع: امتِحانات، یہ محنت (مِح۔نت) کے مادے سے
مشتق ہے، جس کے معنی ہیں: رنج، دکھ، تکلیف، سرگرمی، کوشش، مشقت، ریاضت،
مزدوری، کام کاج، کام کی اجرت،جمع: مِحَن (فیروزاللغات)۔
اور عربی میں پطرس البستانی نے اپنی شہرۂ آفاق کتاب، ’’محیط المحیط‘‘ میں
اس مادے (م۔ح۔ ن) پر یوں نظر ڈالی ہے: مَحَنَ، یَمْحَنُ مَحنا ومِحْنَۃً (ازباب
فتح) مَحَنَہُ، ضربہ، مارنا۔ اختبرہ۔ امتحان لینا اور تجربہ کرنا، الثوبَ،
لبِسہ…… پہن پہن کر پُرانا کردینا۔ وفلانًا شیئاً: اعطاہُ: دینا وجاریۃً:
جامعہا، والبیر: کنویں کی صفائی و مرمت کرنا۔ والادیمَ: نرم کرنا، چھلکا
اتارنا، مَحَّنَ بمعنی مَحَنَ ہی استعمال ہوتا ہے۔ وامتحن فلانًا: اختبرہ :امتحان
لینا۔ ومنہ امتحان الطلبۃ في المدارس: مدارس میں طلبہ کے امتحانات کے مفہوم
کو اسی سے لیا گیا ہے۔ القولَ: دبّرہ ونظرفیہ۔ سوچ بچار کرنا، اﷲُ
القلبَ:شرحہ ووسّعہ۔ کھول دینا:﴿أولئک الذین امتحن اﷲ قلوبہم للتقویٰ﴾
شَرَحَہَا: کھول دیا اﷲ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو تقویٰ کے لیے والمِحنۃ:
اسم لما یُمتحن بہ الانسان من بلیۃ یہ اسم مصدر ہے، مصیبت و آزمائش کے معنی
میں آتا ہے جس کی جمع ہے مِحَنْ۔ والمحونۃ: المحق والبََخس ۔ نقص وکمی، (محیط
المحیط)۔
الاختبار: کسی کی خبر لینا،حقیقت معلوم کرنا،امتحان لینا،ٹیسٹ کرنا
اورلینا۔المُختَبر:لیبارٹری۔
عصرحاضر میں لفظ امتحان کے مذکورہ بالا معانی میں سے سب سے زیادہ مستعمل و
مشہور معنی ’’امتحان الطلبۃ في المدارس‘‘ یعنی تعلیمی درسگاہوں میں طلبہ کے
مروجہ امتحان کے حوالے سے ہیں۔
رَئیِس:(رَئیِس) سردار،فرمانروا، دولت مند، چودھری، خان، صدر (رَؤُسَ،
یَرْؤُسُ، رِئَاسٔۃً از کرم۔ رَأَسَ رِئاَسَۃً از ضرب)رئیس ہونا۔ باب تفعل
و افتعال سے بھی اسی معنی میں استعمال ہوتا ہے (الرَّئِیْسُ)صدر (پریذیڈنٹ)
ج۔ رُؤَسَاء۔ اللّجنۃُ الرئاسیۃ صدارتی کمیٹی ۔ المکتب الرئیسی۔ مرکزی
دفتر۔
الأَمِْینُ العَامّ:ناظم عمومی، ناظم اعلی، جنرل سیکریٹری، چیف ایگزیکٹیو،
ج۔ أُمَناء۔ (أَمِنَ، یاْمَنُ، أمْناً، وأَمَنًا، وأٔمَانًا،
وأَمَانَۃً)مطمئن ہونا۔ محفوظ رہنا۔ (أَمَّنَ……) آمن : ایمان لانا، مطیع
ہونا، تصدیق کرنا، امن دینا، آمین کہنا، أمان دینا، مَجْلِسُ الأَْمْن:
سلامتی کونسل۔ (اِسْتَأمَْنَ……)أمان طلب کرنا، أَمَّن واِئَتَمَنَ علی کذا،
کسی کو کسی چیز کا امین بنانا۔ تَأمِینُ الحیَاۃ: بیمہ زندگی۔ الأمانۃ
العامۃ:سیکرٹریٹ ۔ مرکز ۔
خَازِنْ:صیغہ اسم فاعل از باب سمع، خزانہ جمع کرنے والا، ذخیرہ کرنے والا۔
ج: خَزَنَۃُٗ وخُزّاَن۔
مَسْؤُلُٗ: یہ صیغہ اسم مفعول ہے ، ازباب فتح، پوچھاجانے والا، پوچھ گچھ
کیا جانے والا۔ذمہ دار۔ ج: مسؤلین: مُتَسَوِّلُٗ: بھیک مانگنے
والا۔تسویل:آراستہ کرنا۔
مُعْتمَدْ:یہ بھی صیغہ اسم مفعول ہے، از باب افتعال۔ اعتماد کیا جانے والا۔
ثقہ، مُعتبر۔ ج: مُعْتَمَدِیْن۔واضح ہو کہ اس لفظ کا تلفظ بفتح المیم ہے
،بعض حضرات غلطی سے اس کو بکسر المیم الثانیہ استعمال کرتے ہیں۔ ایسے حضرات
کو صحیح لفظ کی ادائیگی کا خیال رکھتے ہوئے اصلاح کرنی چاہیے۔
شَہَادَۃُٗ:ج: شَہَاداَت ۔گواہی۔ حاضری، مشاہَدہ(از باب سمع)، سند کو شہادت
اس لیے کہتے ہیں کہ گویا یہ اپنے حامل کے لیے گو اہی کی حیثیت رکھتی ہے۔
سَنَدج اسانید: سرٹیفیکیٹ،روایت۔مؤَھِّلات، وثائق،مستَنَدات: ڈاکو منٹس،
دستاویزیں،اسناد، سرٹیفیکیٹس۔
السیرۃ الذاتیۃ: سی وی۔ختْم،خاتَم:اسٹمپ،مہر۔ومنہ خاتَم النبیین۔
طابِع :ڈاک ٹکٹ۔تذکِرۃ: ریل،جہاز بس وغیرہ کاٹکٹ، ٹوکن۔
اِسْتِمَارَۃُٗ: ازباب استفعال، طَلَبُ الأَمَارَۃ: نشانی طلب کرنا۔ فارم،
اپلیکیشن۔ ج: اِسْتَمارَات۔رَسْم ج رسوم: فیس۔
وَرَقَۃُ المُوَافَقَہْ: ایڈمٹ کارڈ، رول نمبر سلپ۔ ج۔ ورقات
الموافقۃ۔وَرَقَۃُ الامتِحان؍ الاختِبار:امتحانی پرچہ۔
کراسۃالامتِحان؍ الاختِبار: امتحانی کاپی۔مُلحَق،ج: ملحَقات،الکراسۃ
الفرعیۃ:ضمیمہ،ضمیمے،بی کاپی۔
بَرْنَامَجْ: شیڈول۔ پروگرام، ج: بَرَامِجْ، بَعْثَرۃ سے - بَرمَجَۃ - بطور
فعل بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جَدْوَلُٗ، جَدول الأعمال، أجَندۃ: نقشہ ۔ایجنڈا،چھوٹی نہر۔ ج:
جَدَاوِل،جداول الأعمال۔
کَشْفُ الحُضور: حاضری نامہ۔ فہرست ِ حاضری۔ ج: کُشُوْف الحُضور۔
بِطاقۃ: کارڈ،پرچی۔بِطاقۃ الہُوِیَّۃ: شناختی کارڈ۔مَجَلۃ:میگزین،رسالہ۔
المَجَلَّۃ الحائطیۃ، الجِداریۃ: وال میگزین ، دیواری رسالہ۔الجریدۃ : :
ہفت واری ٹائپ میگزین ۔
الصحیفۃ : اخبار ، نیوز پیپر ۔الیومیۃ، الشہریۃ، الاسبوعیۃ : روزنامہ،
ماہنامہ، ہفت روزہ ۔
رئیس التحریر: اڈیٹر۔مدیر التحریر: مدیر منتظمَ ۔مدیر الامتحانات: ناظم
امتحانات۔
مفتِّش الاوراق: پرچہ چیکراعادۃ النظر: نظرِ ثانی۔شیخ الجامعۃ: ہیڈ آف یونی
ور سٹی۔
رئیس الجامعۃ: مہتمم ،چانسلر۔نائب رئس الجامعۃ: وائس
چانسلر۔مدیرالجامعۃ،الامین العام: ناظمِ اعلی۔
مدیر المدرسۃ: پرنسپل، ہیڈ ماسٹر، ناظم۔معلِّم: استاذ،ٹیچر، ماسٹر۔
استاذ،بروفیسور: پروفیسر۔محاضِر: لیکچرار،محاضَرَۃ،ج:محاضرات۔لیکچر۔
النادي،النوادي: انجمن، مجلس، کلَب۔طالب جامعي:یونیورسٹی کا طالب علم۔
مَجْمَع ُ اللغہ العربیۃ: ارَبک لینگویج بورڈ۔جامعۃ اللغۃ العرَبیۃ
المفتوحۃ:ارَبک لینگویج اوپن یونیورسٹی۔
مَقْہٰی: کینٹین۔قاعۃ الامتحان: امتحانی ہال۔
الشرَف، مرتبۃ الشرَف․․․الاولی ․․․الثانیۃ․․․الثالثۃ: پوزیشن۔ج: مراتب
الشرف۔
التقدیر: درجہ (ممتاز، جید جداً جید، مقبول)۔الدرَجۃ : سکیل۔
رقْم ،ج،: ارقام:نمبرات۔مراقب الامتحانات: نگران۔المراقب الرئیس: نگرانِ
اعلی۔التوقیع؍الامضاء: دستخط۔
مرکز الامتحان: امتحانی سینٹر۔فترات الامتحان:الفترۃ الاولی ،۔۔ الثانیۃ ،
۔۔الثالثۃ: سیمسٹر۔
امتحان المقابَلۃ الشخصیۃ: وائیوا۔ورَقۃ الاختبار:ٹیسٹ پیپر۔الامتحان
الفرعي: ضمنی امتحان۔الطِّب، الطَّبابۃ: میڈیکل۔الہندسۃ:
انجینیٔرنگ۔العلوم: سائنس۔ الحساب: ریاضی۔التَکنالوجیا ، التقنِّیۃ :
ٹیکنالوجی ۔
العلوم الاجتماعیۃ : معاشرَ تی علوم۔الرِّیاضۃ: پیٹی ، کھیل کود۔مدیر
المکتب:ناظمِ دفتر۔مُحاسِب: ناظمِ مالیات،آڈیٹر۔
الاقتِصاد: معیشت۔المدَ نیۃ، التمدن: شہریت۔الفُنون: آرٹ ،ڈرائنگ۔وِسا مُ
التفوُّق : تمغہ ،شیلڈ۔ ج: اَوْسِمَۃ
کشف النتیجۃ: مارک شیٹ، ج: کشوف النتائج۔
مَقْطُوُع اللِّحیۃ:یہ لفظ مسامحۃً استعمال ہوتا ہے، اصل لفظ مُقَصِّرُ
اللحیۃ یا مُحلِّقُ اللحیۃ استعمال کرنا بہتر ہے۔کیونکہ بالوں کے کٹانے یا
منڈھانے کے لیے لفظ قطع مستعمل و مستخدم نہیں ہوتا۔
وِفاق المدارس العربیۃ پاکستان کے امتحانات میں طالب علم کی کامیابی کے لیے
چار درجات (گریڈز) قائم کیے گئے ہیں۔ ۴۰ فی صد سے کم نمبرات حاصل کرنے والا
(راسب) (فیل، ناکام)۔
۴۰ فی صد سے ۵۰ فی صد تک نمبرات حاصل کرنے والا (مقبول) (سی گریڈ)،۵۰ سے ۶۰
فی صد تک نمبرات حاصل کرنے والا (جید) (بی گریڈ)۶۰ فی صد سے ۸۰ فی صد تک
نمبرات حاصل کرنے والا (جید جداً) (اے گریڈ) اور ۸۰ فی صد سے ۱۰۰فی صد
نمبرات حاصل کرنے والا ممتاز (اے گریڈ) کہلاتا ہے(عالم عربی میں۹۰ سے ۱۰۰
نمبر والے کو ممتاز مرتفِع بھی کہاجاتا ہے)۔
مُمْتَازْ: الگ تھلگ، فائق، منفرد، یکتا، نمایاں (مادہ : م، ی، ز) یہ باب
افتعال سے اسم فاعل اور اسم مفعول دونوں کے لیے بعد از تعلیل یکساں مستعمل
ہوتا ہے۔ یہاں یہ اسم فاعل ہو تو زیادہ مناسب ہے۔
جَیِّدُٗ جِدّاً: بہت خوب، بہت اچھا، زیادہ عمدہ، سچ مچ بہتر، بہت کھرا۔ ان
میں پہلا کلمہ صیغہ ٔ صفت ہے، اصل میں جَیْوِدُٗ تھا اعلال کے بعد جَیِّدُٗ
ہوا،(مادہ: ج، ی، د) اور دوسرا کلمہ جِدا ً مصدر ہے۔ ازباب ضرب (مادہ: ج،
د،د)، سچا ہونا، حق ہونا، سنجیدہ ہونا، ثابت ہونا، حَقّاً۔
مَقْبُوْلْ: (مادہ : ق، ب، ل) اس کے معنی اردو میں مشہور ہیں ، صیغہ اسم
مفعول ہے، ازباب سمع۔
رَاسِبُٗ: (مادہ: ر، س، ب) اترنے والا، دھنسنے والا، فیل، ناکام۔ اسم فاعل
ازباب نصر۔
خامہ انگشت بدنداں کہ اسے کیا لکھیے
ناطقہ سربگریباں کہ اسے کیا کہیے
فالحمد ﷲ الذي بنعمتہ تتم الصالحات،وصلی اﷲ علی سیدنا محمدٍوعلی آلہ وصحبہ
وسلم
(ختم شد)
ترتیب : زبیر المرتضیٰ |