آپ سے اگر پوچھا جائے کہ آپ کون ہیں؟ تو یقیناً آپ برملا کہیں گے کہ میں
چھبیس برس کا مرد ہوں، پاکستانی ہوں، سفید رنگ ہے، مسلمان ہوں، ڈاکٹر ہوں
اور کسی ہسپتال میں اپنے فرائض انجام دیتا ہوں اور اس سال شادی کا ارادہ
رکھتا ہوں مگر کیا یہ اس سوال کا مکمل جواب ہے؟ کیا یہ سب باتیں جو آپ نے
بیان کی ہیں آپ کو مکمل طور بیان کرتی ہیں؟ تو یقیناً آپ مزید اضافہ کریں
گے کہ میں چھ فٹ کا مضبوط، گھنگریالے بالوں والا، صاف چہرہ، جوان ہوں۔ مجھے
آئس کریم کھانا پسند ہے، کرکٹ کھیلنا اچھا لگتا ہے دیگر باغبانی بھی میرا
مشغلہ ہے، فلمیں دیکھنا مجھے پسند ہے وغیرہ وغیرہ۔ اگر میں آپ سے یہ سوال
کروں کہ کیا آپ اپنے آپ کو مکمل طور پر بیان کررہے ہیں؟ لہٰذا اگر میں
پوچھوں کہ اگر آپ پاکستان میں پیدا نہ ہوتے بلکہ افریقہ کے کسی جنگلی قبیلے
میں کالے لوگوں کے درمیان پیدا ہوتے اور پڑھنے لکھنے کا موقع نہ ملتا تو آپ
کا کیا جواب ہو گا کہ آپ کون ہیں؟
یہاں ٹھہریں ایک مرتبہ غور کریں کر وہ تمام شناختیں جو ہم رکھتے ہیں ہمارا
نام، ہمارے نظریات، ہماری جسمانی ساخت، اور خیالات وغیرہ یہ تمام ایک
مجموعہ ہے اِن حالات کا جن کے اندر ہم پیدا ہوئے اور پروان چڑھے آپ اپنے
خاندان کے نقوش اپنے اندر وراثت میں لیے ہوئے ہیں۔ آ پکا قد کاٹھ ، رنگ،
جسمانی مضبوطی ان جینز (Genes)کی وجہ سے ہے جو آپ اپنے والدین کی طرف سے
وراثت میں لیتے ہیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہیں۔ تو آپ کے پاس موقع ہے۔ جس کے باعث
آپ اپنی خوش قسمتی سے محنت کے باعث ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کرتے ہیں اس بات پر
ذرا غور کریں۔ کہ جو حالات آپ کو پیدائش کے بعد ملے انہی میں آپ پروان چڑھے
اور انہیں خاص حالات و واقعات میں آپ کچھ بھی بن گئے۔ یہ تمام باتیں ہو کر
بھی جو ایک فرد کو بیان کرنے میں استعمال کی گئی ہیں وہ صرف ان خاص حالات و
ماحول کے اثرات میں جو کسی بھی شخص کو مخصوص کر دیتے ہیں مگر یہ باتیں
حقیقت میں آپ کو بیان نہیں کرتیں۔ کسی بھی شخص کے کبھی بھی نہ تبدیل ہونے
والے پہلو کو بیان نہیں کرتیں جو کہ ہر حال میں یکساں رہتا ہے۔ چاہے حالات
کچھ بھی ہوں۔ یہ کوئی معاملہ نہیں کہ آپ کہاں پیدا ہوئے، کو نسا مذہب
اپنائے ہوئے ہیں ،آپکی قومیت کیا ہے؟ آپ کا تعلیمی معیار کیا ہے؟ آپ ان سب
باتوں سے ہٹ کر علیحدہ ایک پہچان رکھتے ہیں۔ ایک شناخت جو آپ کو اس دنیا
میں ہونے کی ایک علیحدہ پہچان دیتی ہے۔ مراقبہ کا مقصد ہے کہ آپ اپنی اس
حقیقی شناخت کو جان سکیں جو اپنا ایک علیحدہ وجود رکھتی ہے حالات خواہ کچھ
بھی ہوں اس میں تبدیلی واقع نہیں ہوتی ۔ وہ شناخت کیا ہے؟ اور آپ حقیقت میں
کون ہیں؟
درحقیقت آپ صرف ایک احساس خودی (Self) ہیں۔ اور یہ حس آگاہی ہے نہ کہ آپ کا
ذہن، جسم یا پھر خیالات بلکہ اس مکمل شعوریت (خودآگاہی) ہیں جو کہ محسوس
کرتی ہے۔ اور شاہد بنی ہوئی ہیں کہ آپ زندگی میں کیا رول ادا کر رہے ہیں۔
یہ احساس خودی اپنی خاصیت کے اعتبار سے انتہائی پر سکون، ٹھہراﺅ والا ،از
سرنو زندگی بخشنے والا ہے۔ مراقبہ ایک خودی (Self ) کو اپنے اندر جاننے کا
عمل ہے۔ اس موقع پہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ ایک فرد یہ کس طرح جان سکتا ہے کہ
اس کے اندر خودی (Self ) موجود ہے جو ان تمام و واقعات و حالات کا مشاہدہ
کررہی ہے جو ہمارا ذہن یا جسم اس زندگی میں کر رہا ہے۔
یہ بات یہاں تک واضح ہوگئی کہ مراقبہ ایک ایسا عمل ہے۔ جو ہمیں اپنے اندر
موجود خودی (Self) سے ملانے کا ذریعہ بنتا ہے اور یہ خودی اپنی خاصیت کے
اعتبار سے انتہائی پر سکون، ٹھہراﺅ والی اور از سرنو زندگی بخشنے والی ہے۔
لہٰذا ہم چاہیں گئے کہ مراقبہ کو سمجھنے کیلئے ہم سب سے پہلے اپنے اندر
موجود خودی (Self) کو جانیں۔ آپ اس خودی کو اور بھی نام دے سکتے ہیں۔ مثلاً،
نفس، میں (مثلاًSelf, I, Ego) وغیرہ آئیے اب ایک چھوٹا سا تجربہ کرتے ہیں
جو انتہائی دلچسپی کا حامل ہے اور آپ کے لئے اس (میں) سے شناسائی کا ذریعہ
بنے گا۔
”آپ اپنی آنکھیں بند کر کے کوئی ایک لفظ، کسی کا نام یا اللہ کا نام 25
مرتبہ اپنے ذہن میں دہرائیں مگر گنتی دل ہی دل میں ہونی چاہیے مگر گنتی
کرتے ہوئے ذہن میں کوئی اور خیال نہیں آنا چاہیے اور اگر گنتی میں کوئی
غلطی ہو تو دوبارہ سے گنتی شروع کر دیں۔ مگر گنتی ذہن میں ہی رہے ناکہ
ہاتھوں یا انگلیوں پہ“ اس تجربہ کے کرنے کے بعد ہوسکتا ہے کہ آپ کامیابی کے
ساتھ 25 مرتبہ ایک لفظ اپنے ذہن میں گنتے رہے ہونگے اور خیال بھی ذہن میں
آتا ہوگا۔ یاہو سکتا ہے کہ چند خیالات ذہن سے گزرے ہوں۔ یا پھر پہلی کوشش
ناکام ہوگئی ہو اور کئی مرتبہ اس تجربہ کو کرنا پڑا ہو تو پھر جا کر 25
مرتبہ کی گنتی پوری ہوئی ہو یا پھر خیالات بھی آرہے ہوں اور گنتی بھی جاری
رہی ہو۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کامیابی کے ساتھ یہ تجربہ نہ کر پائے ہوں کہ آپ
25 مرتبہ کوئی ایک لفظ دہرائیں اور کوئی خیال بھی ذہن میں نہ آئے۔
معاملہ کچھ بھی، تجربہ کچھ بھی ہو، بات حقیقت ہے کہ آپ اپنے اندرونی خودی
(Self) کے وجود کا انکار نہ کر پائیں گے۔ کیونکہ جب آپ کا ذہن گنتی میں
مصروف تھا تو وہ کون تھا جو مشاہدہ کر رہا تھا کہ ذہن سے خیالات گزر رہے
ہیں؟ وہ کون تھا جو ایک ہی وقت میں مشاہدہ کر رہا تھا کہ ذہن میں خیالات
بھی آ رہے ہیں اور گنتی بھی ہورہی ہے؟ کیونکہ آپ کا ذہن تو یقیناً گنتی میں
مصروف تھا۔ یقیناً آپ کہیں گے کہ وہ میں تھا جو دیکھ رہا تھا کہ کوئی خیال
ذہن میں آ رہا ہے اور گنتی بھی صحیح ہو رہی ہے۔ وہ کون تھا جو مشاہدہ کر
رہا تھا؟ آپ کا جسم یا پھر آپ کا ذہن؟ یا پھر آپ خود؟ اگر آپ یہ سارا عمل
دیکھ رہے تھے تو آپ کو اپنے ذہن اور جسم سے علیحدہ ہونا چاہیے۔ جی ہاں!
دراصل یہ حس آگاہی ہی تو خودی (Self) ہے جو آپ کو اپنے خیالات و تصورات سے
آگاہ کرتی اور صرف اور صرف خودی (Self) ہی ہے جو آپ کو بتلاتی ہے کہ آپکے
اندر اور باہر کیا ہو رہا ہے؟ کہاں ہو رہا ہے؟ و دیگر سے آگاہی کا سبب
بنتی۔ اس جاننے والے کو جاننے کا عمل ہی مراقبہ ہے۔ مراقبہ دراصل اپنی ذات
سے شناسائی کا عمل ہے اس تجربہ سے ےقےنا آپ اپنے اندر اپنی ذات، خودی Self
سے آگاہ ہوئے ہونگے ۔ (جاری) |