گداگری

گداگری ہمارے معاشرے کے لئے ناسور بنتی جارہی ہے، کوئی بازار، چوراہا اور سگنل محفوظ نہیں جہاں یہ موجود نہ ہوں۔ اس پیشے میں سب سے زیادہ تکلیف بچوں کو دیکھ کر ہوتی ہے جنہیں خاص تربیت دی جاتی ہے کہ جب تک کوئی ان کو بھیک نہ دے دے اس وقت تک پیچھا نہ چھوڑنا بلکہ جونک کی طرح چمٹے رہنا۔ خاندان کے خاندان اس پیشے میں دوردراز علاقوں سے آکر منسلک ہوگئے ہیں اور سگنلوں کے نیچے ہی رہنا شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے اور بہت سی برائیاں جنم لے رہی ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ان لوگوں کی پشت پناہی کون کررہا ہے جو یہ اتنی دیدہ دلیری سے ہر آنے جانے والے سے بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔

اسلامی نقطہ نگاہ سے بھیک مانگنے والوں کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔ اللہ اور اس کے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے جو بھیک مانگتا ہے اس پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔ ایسے بھکاریوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے تاکہ ان میں حرکت و عمل کا رحجان پیدا ہو سکے۔ اس کے علاوہ ہمارے پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے گداگری کو ناپسند فرمایا ہے اور ساتھ ہی ساتھ غیر مستحق سائلوں کا سوال پورا کرنے سے بھی کبھی خوش نہیں ہوتے تھے کیوں کہ اس سے دیگر معاشرتی خرابیاں پیدا ہونے کا امکان ہوسکتا ہے۔ ایک دفعہ ایک انصار میں ایک سوالی حاضر خدمت ہوا۔ آپ نے اس کی کملی اور پیالہ منگا کر دو درہم دے کر کہا کہ ایک درہم کا کھانا کھائے اور دوسرے کی کلہاڑی لے آئے۔ وہ کلہاڑی لے کر حاضر ہوا تو آپ نے اس میں لکڑی کا دستہ ٹھونک دیا اور ہدایت کی کہ لکڑیاں کاٹا کر اور فروخت کیا کر۔ پندرہ دنوں بعد وہ شخص حاضر ہوا تو اس کے پاس دس درہم تھے۔ ضروری ہے کہ ان تمام فکری و عملی تعلیمات کو مؤثر انداز میں عام کیا جائے تاکہ مسئلے کے حل کے لئے یہی بنیادی ضرورت بن سکے۔

گداگری کے سلسلے میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو سبب یہ نظر آتا ھے کہ مادیت پرستی کے بڑھتے ہوئے شوق نے جہاں معاشرے کو منفی اثرات سے دوچار کیا ہے وہیں انسان کو عیش و عشرت اور آرام طلب بنا دیا ہے اور مختلف بہانوں کے ساتھ مرد اور عورتیں کثیر تعداد میں گداگر بن کر سڑکوں پر آگئی ہیں۔

ھم سب کا فرض ہے کہ جب تک کوئی مستحق نہ ہو اس کی ہرگز مدد نہ کریں اور نہ ایسے لوگوں پر رحم کھائیں جو ڈھیٹ بن کر ہڈحرام ہو گئے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جلد از جلد اس لعنت کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ حکومتی اداروں کو اس سلسلے میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ اصلاح حال کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔
Huma Imran
About the Author: Huma Imran Read More Articles by Huma Imran: 12 Articles with 21925 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.