کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ کاش رب نے مجھے پیدا نا کیا ہوتا۔ ایسا برا دور
جس کے بارے میں احادیث میں آتا ہیں کہ لوگ قبر کے پاس سے گزریں گے اور کہے
گے کہ کاش میں اس قبر میں ہوتا۔ اک ایسا معاشرہ جس میں سب سے شریف آدمی وہ
ہے جو سب سے کم بے ایمان ہے۔ آخرت بھول ہی گئی سب کو جہاں غریب ہونا اس کا
ذاتی جرم بن جائے۔ ہائے کاش کہ میں کوئی جانور ہوتا کہ میں حساب کتاب سے
آخرت میں بچ جاتا- نا جانے کب تک یہاں کس لوگ ظلم سہے گیں اور ظلم کریں گے۔
بے جا ظلم سہنا بھی خود ظلم ہے- کب تک سیاسی ناموں ک پیچھے ہم مرتے رہیں
گے۔ حدیث میں ہے جس کا مفہوم ہے کہ ایسے لیڈر آ جائیں گے جن کی پیروی کرنے
سے ایمان ختم ہو جائے گا۔ آج انصاف کا نام لینا بھی جرم ہے۔ اگر حقیقت سے
منہ نا پھیرے تو صاف نظر آ رہا ہے کہ یہ نظام زیادہ دیر تک نہیں چلے گا
لیکن یہ اپنے ساتھ لاکھوں جانیں لے کر جائے گا۔ میں یہ بتا دینا چاہتا ہوں
ان لوگوں کو جو طاقت کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں خصوصاً کراچی میں جنہوں نے
اپنے آپ کو خدا بنا لیا ہے کہ جلد صفایا ہوگا لیکن اس وقت کسی کو پچھتانے
کا موقع نہیں ملے گا۔ فرعون بھی تم سے زیادہ طاقت رکھتا تھا میں یہاں یہ
بھی کہوں گا پاکستان کے باشندوں نے اگر اپنے آپ میں تبدیلی نہیں لائی تو رب
یہ قوم بھی بدل دے گا ہماری جگہ کوئی اور وہ کام کرے گا جو پاکستان کا مقدر
ہے ۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور خاتمہ ایمان پر فرمائے |