ہر سال 16جون کو دنیا بھر میں
Father's Day منایا جاتا ہے اور معاشرے میں والد کے مقام اور اسکی اہمیت کو
اجاگر کرنے اور والد کو معاشرے میں اعلیٰ مقام دینے کے عزم کو دہرایا جاتا
ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 16 جون کو Father's Day نہایت جوش
وخروش سے منایا گیا۔ کئی سیمینار منعقد کئے گئے۔ Debatesکا انعقاد کیا
جاتاہے اور والد کے ساتھ الفت ومحبت اور ان کی خدمت کے جذبے کو بڑھانے کے
عزم کو بھی دہرایا جاتا ہے۔ باپ دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو کہ اپنے بچوں
کی پرورش کے لئے اپنی جان تک لڑا دیتا ہے۔ ہر باپ کا یہی خواب ہوتا ہے کہ
وہ اپنے بچے کو اعلیٰ سے اعلیٰ میعار زندگی فراہم کرے تاکہ وہ معاشرے میں
باعزت زندگی بسر کرسکے اور معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔ کائنات
کی تاریخ میں باپ کی وفا کی کئی ایسی عظیم امثال ملتی ہیں کہ جن کے سامنے
وفا بھی شرما جاتی ہے۔ خالق کائنات نے اس انمول بندھن میں ایک عجیب تڑپ
رکھی ہے جو کہ دنیا کے کسی اور رشتے میں نہیں ملتی۔ اسلامی تاریخ اور
تعلیمات پر اگر نظر دہرائی جائے تو کئی ایسے واقعات ملتے ہیں جو کہ پڑھنے
والوں کو حیران کردیتے ہیں۔باپ کے ساتھ اولاد کے پیار کا اندازہ کسی پیمانے
سے لگانا ممکن نہیں بلکہ درحقیقت یہ تو وہ عظیم رشتہ ہے جس کو پرکھنا انسان
کے بس کی بات ہی نہیں۔ تاریخ میں ہمیں ایک ایسا دلسوز واقع ملتا ہے جسے پڑھ
کر باپ کے ساتھ اولاد کی الفت اور ان کے آپس کے رشتہ کا کچھ اندازہ لگایا
جاسکتا ہے۔ محسن انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والد محترم
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت سے قبل ہی اس دنیا فانی سے چلے جاتے
ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی والدہ محترمہ بھی کچھ عرصہ بعد خالق
حقیقی سے جاملتی ہیں۔ پھر آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی تربیت کا ذمہ لیتے ہیں اور نہایت عمدگی سے اس فرض کو ادا کرتے ہیں
لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دادا انتقال فرماتے ہیں تو آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر آٹھ برس تھی۔ تاریخ میں لکھا ہے آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم اپنے داتا کے جنازہ کے پیچھے پیچھے روتے ہوئے جاتے ہیں یہاں
تک کہ ان کو دفنا دیا جاتا ہے۔ یہ وہی شفقت وہ محبت کا سلسلہ ہے جو خلق
کائنات نے بنی نوع انسان کے دل میں رکھا۔اسی طرح کچھ عرصہ پیچھے چلے جائیں
حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی کے مطالعہ سے بھی کچھ ایسے واقعات ملتے ہیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام کو ان کے سوتیلے بھائی حسد کی بناءپر جنگل میں چھوڑ
آتے ہیں۔ جب حضرت یوسف علیہ السلام کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام کو اس
واقع کی خبر ملتی ہے تو یوسف علیہ السلام کی جدائی میں اس قدر روتے ہیں کہ
آنکھیں تک ضائع ہو جاتی ہیں۔ محبت ، الفت اور رشتہ داری کی اس دنیا میں
محبت یہ وہ امثال ہیں جن کی بلندی تک صرف باپ ہی کی رسائی ہے۔ یہاں یہ
تاریخی واقع بیان کرنے کا مقصد خالصتاً اس دن کی مناسبت سے معاشرے میں والد
کے مقام پر روشنی ڈالنا ہے اور مذہب میں باپ کو دیئے گئے مقام پر روشنی
ڈالنا ہے۔ مگر افسوس دورِ حاضر میں ہم نے بطور مسلمان اپنی افلاس کی تمام
تر روایات کو بھلا دیا جن کو غیروں نے اپنا لیا۔ کاش کے ہم اس معاشرے میں
والد کو وہ مقام دے سکیں جس کا بطور مسلمان ہمیں حکم دیا گیا اور اغیار کی
ان روایات کو ٹھکرا سکیں جو ہمیں ہماری اصل روایات سے دور کرتی جارہی ہیں۔
آئیے اس ورلڈ Father's Day پر اس بات کا عہد کر لیں کہ ہم نے معاشرے میں
والد کو وہ مقام دلوانا ہے جس کو وہ deserve کرتے ہیں اور ان کو وہ عزت
ومرتبہ بخشنا ہے جس کا حکم ہمیں اسلام نے دیا ہے۔ |