ایک عیسائی اپنے آپ کو سر سے پاؤں تک اچھی طرح چھپائے تو عیسائی کہتے ہیں
کہ اس نے اپنا آپ خدا کے لیے مخصوص کر دیا مگر جب یہی کام ایک مسلم عورت
کرے تو کہا جاتا ہے کہ ان کو دبایا جا رہا ہے اور یہ جبر ہے۔
اگر ایک عیسائی یا یہودی یا ہندو اگر داڑھی رکھ لے تو کہا جاتا ہے کہ وہ
اپنے عقیدے کے مطابق صحیح کر رہا ہے اور جب یہی کام ایک مسلمان کرے تو کہا
جاتا ہے کہ یہ شدت پسند اور بنیاد پرست ہے (ہاں ہم شدت پسند تو نہیں مگر
بنیاد پرست ضرور ہیں)۔
جب ایک مغربی عورت اپنے گھر میں اپنے بچوں اور اپنے گھر کی نگرانی اور
نگہداشت کرتی ہے کہا جاتا ہے کہ اس نے اپنی ذات کی قربانی دی اور اپنے گھر
اور اپنے بچوں کو فوقیت دی اپنی ذات پر۔ مگر جب یہی کام ایک مسلم عورت کرتی
ہے تو کہتے ہیں مسلم عورت کو گھر میں قید مت کرو اور اس کو باہر نکالو۔ (بلا
ضرورت مسلم عورت کا گھر سے نا نکلنا ہی بہتر ہے ہاں اگر ضرورت کے تحت باہر
جانا پڑے تو اجازت ہے، اتنی آزادی اور رعایت ہمارے مذہب میں الحمداللہ ہے
)۔
جب کوئی طالب علم اپنے آپ کو منسلک کرلے کسی ایک سبجیکٹ سے تو کہا جاتا ہے
اس کا رجحان یہ ہے اور وہ اس کا اسپیسلسٹ بن جائے گا اور اگر کوئی طالب علم
اپنے آپ کو اسلام سے منسلک کر لے تو کہا جاتا ہے کہ وہ بے بس اور بے کار ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں اگر کوئی کرسچن یا غیر مسلم کسی کو قتل کر دے تو اسکے
مذہب کے متعلق نہیں بتایا جاتا اور صرف اسکے نام سے خبر شائع ہوتی ہے کہ
مسٹر ایکس نے ایک قتل کیا ہے اخبارات میں اور نہ کچھ لکھا جاتا مگر اگر
کوئی مسلمان اسی جرم میں پکڑا جائے تو مسلمان کو ٹرائل تو بعد میں ہوتا ہے
پہلے اسلام کا ٹرائل شروع کر دیا جاتا ہے اور چیخ چیخ کر ہر اخبار یہ نہیں
کہتا کہ مسٹر زید نے قتل کیا ہے بلکہ کہہ رہا ہوتا ہے کہ ایک مسلمان نے
ایسا کیا۔
مگر بدنصیبوں کی سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی اور نا آئے گی کہ کیا وجوہات
ہیں کہ اتنے ظلم و زیادتی اور نا انصافی کے باوجود اسلام دنیا بھر میں سب
سے زیادہ تیز رفتاری سے پھیلنے والا مذہب ہے۔
یہ ہے اللہ کا معجزہ آئی عقل شریف میں
قرآن میں اللہ عزوجل کا ارشاد پاک ہے (ترجمے کا بھی مفہوم پیش خدمت ہے)
“اور کہہ دو کہ حق (اسلام) آگیا اور باطل (کفر) مٹ گیا اور باطل تو ہے ہی
مٹنے کے لیے۔ “ انشاﺀ اللہ - اللہ اکبر۔
But then again, why is it after all that,
Islam is still the fastest growing religion in the world? |