اے سکون کے متلاشیو! کیا گناہوں میں سکون ممکن ہے؟

مال کی کثرت سے اگر سکون ملتا تو قارون دنیا کا سب سے پُرسکون انسان ہوتا

انسان کے لئے سکون بہت بڑی دولت ہے۔دنیاکی کوئی دولت اس کا سودا نہیں کرسکتی،چاہے تخت وتاج ہو،آل واولاد ہو،مال ودولت کی فراوانی ہو،لیکن سکون نہ ہوتو انسان کی زندگی عذاب بن جاتی ہے۔آج ساری دنیا سکون حاصل کرنے کے لئے دردر کی ٹھوکریں کھارہی ہے۔سکون حاصل کرنے کے لئے لوگ دوردراز کاسفر کررہے ہیں،یورپین ممالک سے کشمیر کی سرسبز شاداب وادیوں کی سیر کے لئے روانہ ہوتے ہیں،کوئی تاریخی مقامات میں سکون کامتلاشی ہے،کوئی شراب میں مدہوش ہوکر سکون پاناچاہتاہے،کوئی رقص وسرور اور کوئی سنیماگاہوں میں دو تین گھنٹے بربادکرکے سکون کامتمنی ہے، توکوئی ساحل سمندر سے لطف اندوز ہوکر راہِ سکون کامسافر ہے۔مذکورہ ذرائع سکون دینے والے نہیں بلکہ پریشانیوں میں اضافہ کرنے والے ہیں،شراب کا نشہ زائل ہونے کے بعد بے چینی اور بڑھ جاتی ہے،رقص وسرور کے بعد بے قراری مزید بڑھ جاتی ہے۔ائے سکون کے متلاشیو!!گناہوں میں سکون ممکن ہی نہیں۔در اصل لوگوں نے آج سکون اور راحت کوعہدوں اور پیسوں میں تلاش کرنا شروع کردیا ہے۔ مال و دولت کی کثرت نے بندوں کا رشتہ رب سے توڑ دیا۔ وہ آخرت کو بھول کر دنیا اور دنیا کے اسباب و وسائل کو جمع کرنے میں جُٹ گئے ہیں۔ قبروں کو روشن کرنے کے بجائے دنیوی گھروں کو عالی شان بنانے اور ان کے زیب و زینت میں مگن ہیں۔ ظاہر ہے کہ مال و دولت کی زیادتی اور خوب صورت عمارت میں اتنی قوت نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو سکون فراہم کرسکے ۔ مال کی کثرت سے اگر سکون ملتا تو قارون دنیا کا سب سے پرسکون انسان ہوتا۔ حکومت اور عہدوں سے اگر سکون ملتا تو فرعون دنیا کا سب سے پرسکون انسان گزرتا مگر ایسا نہیں ہوا۔ وہ دولت اور عہدوں کے باوجود پریشان حال رہے اور پریشانی کے ساتھ ہی عبرت ناک موت کے ذریعے دنیا سے چل بسے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان دولت اورجائداد کے ذریعے عالی شان اور اونچی بلڈنگیں بناسکتا ہے مگر سکون نہیں خرید سکتا۔ عہدوں کے ذریعے سے لوگوں میں رعب و دبدبہ قائم کرسکتا ہے مگر اسے حقیقی راحت میسر نہیں ہوسکتی ۔ دائمی سکون وقرار کا طریقہ قرآن کریم میں ہمیں بتادیاگیاہے کہ بے شک دلوں کا چین وقرار اﷲ کے ذکر میں ہے۔اﷲ رب العزت کی یادمیں پریشان حال دلوں کاقرار ہے۔اگر غمگین ہوتوفلمی گیتوں کاسہارانہ لو بلکہ تلاوت قرآن کے ذریعے بے قرار دل کو قرار پہنچاؤ،اگر پریشان ہوتو بے ہودانغموں سے دل نہ بہلاؤبلکہ درودوسلام سے سکون واطمینا ن حاصل کرو،تاج محل ولال قلعہ کودیکھ کر سکون نہیں ملے گا ، سکون تو گنبد ِخضریٰ کے حسین جلوؤں میں ملے گا،سنہری جالیوں کے تصور میں ملے گا،سکون محبت رسول ہی میں ملے گا،محبوب خدا کی بارگاہ میں نذر کیاگیا درودوسلام دل کوٹھنڈک پہنچائے گا۔

آج معاملہ عجیب ہوگیاہے،جب ابر باراں کا نزول نہ ہوتوجگہ جگہ آیت کریمہ کا ورد کیاجاتاہے،دعائیں مانگی جاتی ہے،دنگا فساد ہوجائے تومسجدیں بھر جاتی ہیں یعنی غم کے موقع پر تو رب کے ذکرکے نغمے الاپے جاتے ہے مگر جب خوشی و مسرت ہو،شادمانی کی بہاریں ہوتو مسجدیں ویران اور ناچ گانے کے اڈے آباد ہوجاتے ہیں،ہر قدم پردین وسنّیت کی دھجیاں اڑتی نظر آتی ہے۔آج پریشانیوں وتکلیفوں کا رونا رویا جارہا ہیں، لوگ کہتے ہیں ساری مصیبتیں ہم پرہی کیوں؟؟در اصل ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لیناہوگا،رب کے عذاب کوہم نے دعوت دی ہے ، یہاں تک فرمایاگیاکہ اسی درخت پر کلہاڑی چلتی ہے جو اﷲ کے ذکر سے غافل ہوجائے،وہی مچھلی جال میں پھنستی ہے جو رب کے ذکر سے غافل ہوجائے۔ مچھلی اور درخت جیسی شئے رب کے ذکر سے غافل ہوجائے تو اﷲ کے عذاب میں گرفتار ہوجائے،ہم پر تورب نے کتنا کرم فرمایا،اشرف المخلوقات بنایا،مسلمان بنایا،محبوب کاامتی بنایا،اس کے باوجود اگر ہم اﷲ ورسول سے بغاوت کرینگے تو ہم شادوآباد کیسے رہینگے؟پُرسکون کیسے رہینگے ؟

سکون چاہتے ہوتو ہر کیفیت میں اﷲ اوراس کے رسول کا ذکر کیجئے،مسرت کی بہاریں ہویاغموں کی لہر،ہر حالت میں ان کے نغمیں الاپتے رہیں۔حضرت عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے شاہکار دست قدرت مصطفی جان رحمتﷺ نے فرمایا:قیامت کے دن سب سے پہلے جنت کی طرف وہ لوگ بلائے جائینگے جو غم میں بھی اپنے رب کو یاد کرتے ہونگے اور خوشی میں بھی۔اسی لئے عاشق صادق نے فرمایا ؂
تیرا ذکر لب پر خدا دل کے اندر
یونہی زندگانی گزاراکروں میں
دم واپسی تک تیرے گیت گاؤں
محمد محمد(ﷺ) پکارا کروں میں

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731713 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More