جناب وزیر اعلیٰ صاحب پنجاب کی عوام نے آپ کو بھرپور ووٹ دے کرجس اعتماد کا اظہار
کیا ہے آپ کوبھی ان کے اعتماد پر پورا اترنے کیلئے بیورو کریسی کی بجائے منتخب
نمائندوں اور ٹیکنو کریٹس کے ذریعے پنجاب کو ایک اچھی حکومت دینا ہوگی جس کے لئے آپ
کو ضلعی حکومتوں کا نظام بہتر چیک ایند بیلنس کے بعد بحال کردینا چاہیے تاکہ ضلعی
سطح پر منتخب نمائندے اپنے ضلع کی عوام کی بہتر طریقے سے خدمت کرسکیں۔ اس کے علاوہ
آپ کو تمام صوبائی محکموں میں ہونے والی کرپشن واقعی ختم کرنا ہوگی گزشتہ حکومت
پنجاب بھی آپ ہی کی قیادت میں تھی جس میں آپ نے اپنے تئیں عوام کی فلاح و بہبود اور
ریلیف دینے کی بہت کوشش کی لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ آپ بھی اس سے مکمل طور پر
مطمئن نہیں تھے۔
پنجاب کا کوئی صوبائی محکمہ بھی ایسا نہیں جہاں پر کرپشن نہ ہو اور کوئی کام بھی
بغیر رشوت کے ہوسکے جن میں پولیس،محکمہ تعلیم،محکمہ صحت،ریونیو ڈیپارٹمنٹ ،محکمہ
ٹرانسپورٹ سر فہرست ہیں جن پر آپ کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔پنجاب کے تما م چھوٹے
بڑے شہروں میں کیمیکلز سے تیار شدہ جعلی اور مضر صحت دودھ کی فروخت سر عام جاری
ہے،مردہ اور مضر صحت گوشت،غیر معیاری کولڈ ڈرنکس کی فیکٹریاں جگہ جگہ قائم
ہیں،میڈیکل سٹورز اور فارمیسیز پر نشہ آور سیرپ ،انجکشن اور گولیاں با آسانی دستیاب
ہیں، منشیات کھلے عام فروخت ہورہی ہے جس سے نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے لیکن متعلقہ
ادارے اپنی دیہاڑیوں کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں ،مندرجہ بالا جرائم کے لیے اگر قانون
حرکت میں آتا ہے تو مناسب قانون سازی نہ ہونے کے باعث ملزمان اگلے ہی دن رہا ہوکر
دوبارہ اپنے مکروہ دھندوں میں جت جاتے ہیں۔ پولیس کا نظام تفتیش ،لوئر عدالتوں کا
نظام بھی گڈ گورنس میں رکاوٹ ہے ۔ہوٹلوں میں غیر معیاری اور مضر صحت کھانے تیار کیے
جاتے ہیں جنہیں چیک کرنے کے لئے کوئی ادارہ موجود نہیں ہے ۔پنجاب کے زیادہ تر
سرکاری ہسپتال مریضوں کو سہولیات دینے میں مکمل طور پر ناکام ہیں۔کئی سرکاری تعلیمی
اداروں کی چار دیواریاں اور عمارتیں خستہ حال ہیں جو بعض اوقات حادثے کا سبب بھی
بنتی ہیں جن میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں اپنی
افادیت کھو چکی ہیں روز مرہ اشیا کی قیمتوں کو چیک کرنے والے اپنے گھروں کے لئے مفت
اشیا حاصل کرکے سب اچھا کی رپورٹ دے دیتے ہیں۔نئی پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی تشکیل
ہونا چاہیے جس میں صارفین اور مختلف مکاتب فکر کے افراد کو شامل کیا جانا ضروری
ہے۔جگہ جگہ تجاوزات کی بھر مار ہے جس سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہے اور عوام
الناس کو پیدل چلنا بھی مشکل ہوگیا ہے شہر اور قصبوں میں ویگنوں اور بسوں کے ناجائز
اڈے قائم ہیں جو عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک
پولیس صرف اپنی منتھلی اکٹھا کرنے کے چکروں میں ہی رہتے ہے جبکہ پولیس سارا دن جی
ٹی روڈ پر اہم شخصیات کو پروٹو کول دینے میں مصروف رہتی ہے ،تھانے بنیادی سہولتوں
سے محروم اور نفری کی کمی کا شکار ہیں غرضیکہ ہر شعبے میں انقلابی تبدیلیوں کی
ضرورت ہے۔آپ تمام مصلحتوں کو پس پشت ڈال کر ایک اچھی ٹیم ٹرتیب دیں جوآپ کا ہاتھ
بٹائے اور آپ کی ترجیحات پر عملدرآمد کروائے۔اﷲ تعالیٰ آپ کے حامی و ناصر ہوں۔ |