بدصورتی کیا ہے بدصورتی کی بابت جو نظریات
سامنے آئے ہیں ان کی رو سے بدصورتی کو تحفہ اور نعمت قرار دیا گیا ہے
بدصورتی کے متعلق اپنے مؤقف کی حمایت میں محترم جناب نجیب الرحمٰن صاحب نے
اپنے کالم ‘بدصورتی تحفہ ہے‘ ٹھوس دلائل بھی پیش کئے ہیں اس کالم کو پڑھنے
کے بعد اندازہ ہوا کہ واقعی ‘بدصورتی‘ قدرت کا تحفہ اور نعمت ہے
یہ مان لیا کہ 'بدصورتی تحفہ ہے' لیکن صرف ان کے لئے جو نہ صرف اس حقیقت کا
زبان سے اقرار کرتے ہیں بلکہ دل سے بھی تسلیم کرتے ہیں کہ انسان اللہ کی سب
سے خوبصورت تخلیق ہے 'اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے' تو
وہ بھلا اپنی سب سے خوبصورت تخلیق کو بدصورت کیسے پیدا کر سکتا ہے
اللہ تعالٰی نے انسان کو خوبصورت ہی پیدا کیا ہے لیکن ہر انسان کا خوبصورتی
کو پہچاننے، جانچنے اور پرکھنے کا معیار ایک دوسرے سے جدا ہے جو کچھ ہماری
نظر کو بھاتا ہے ہم اسے خوبصورت کہتے ہیں اور جو نظر کو نہیں بھاتا ہم اسے
بدصورت کہتے ہیں
یہ ضروری نہیں کہ خوبصورتی یا بدصورتی کا تعلق محض ظاہری شکل و صورت یا
جسمانی خد و خال سے ہو بلکہ خوبصورتی یا بد صورتی انسان کی باطنی خوبصورتی
و بد صورتی سے عبارت ہے اگرچہ کوئی شخص دیکھنے میں خوبصورت ہے لیکن اس کا
دل اس کی روح اخلاق و کردار کی جملہ صفات سے محروم ہے تو اس کی ظاہری
خوبصورتی بے فائدہ ہے
کچھ کم فہم افراد صرف اسی کو حسن و خوبصورتی سمجھتے ہیں جو ظاہر میں ان کی
نظر کو بھلا دکھائی دے رہا ہوتا ہے جب کے ظاہر میں نظر آنے والا منظر محض
نظر کا دھوکا بھی ہوسکتا ہے یہ حسن اگر نظر کا دھوکا نہیں ہے تو بھی عارضی
ہے جیسا کہ محترم نجیب الرحمن صاحب نے اپنے کالم میں بیان کیا کہ ظاہری
خوبصورتی وقت اور حالات کے تھپیڑے نہیں سہہ سکتی اور بالآخر مانند پڑ جاتی
ہے
پھر وہی لوگ جو ظاہری خوبصورتی کا دم بھرتے اور ظاہری شکل و صورت کے
خوبصورت لوگوں کے آگے پیچھے رہتے تھے پھر انہیں دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے
ظاہری حسن و خوبی کے ماند پڑتے ہی یہ خوبی خامی بن جایا کرتی ہے جبکہ ظاہری
خوبصورتی کی عمر بہت مختصر ہے زیادہ تر حسن کے قصیدے پڑھنے والے ہی
خوبصورتی کے لئے زہر قاتل ثابت ہوتے ہیں
اب ذرا اصل موضوع کی طرف آتے ہیں بات ہو رہی تھی 'بدصورتی' کی یہ بدصورتی
کیا ہے اور کیوں ہوتی ہے بدصورتی زحمت ہے یا رحمت، عذاب ہے یا مہر، بدصورتی
اگر خامی ہے تو اسے خوبی کیسے بنایا جاسکتا ہے عذاب ہے تو اس سے نجات کیسے
حاصل کی جاسکتی ہے بدصورتی کی نعمت سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے
بدصورتی بذات خود کوئی چیز نہیں ہے صرف انسان کی نظر کو بھلا نہ لگنے کا
احساس ہے کسی فرد کو جو چیز جگہ یا انسان ظاہری طور پر پسند نہیں آتا انسان
اسے بدصورت سمجھنے لگتا ہے بہت ممکن ہے کہ جو آپ کی نظر میں بدصورت ہے وہ
کسی کی نظر میں بہت خوبصورت ہے کیونکہ محض ایک نظر دیکھ لینے سے کسی کی ذات
میں پوشیدہ حسن و خوبصورتی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہو سکتا ہے کہ
ہماری بصارت ہی اس بصیرت سے محروم ہو جو بدصورتی و خوبصورتی میں امتیاز
کرتی ہے
خوبصورتی و بدصورتی کا تعلق انسان کی قوت بصارت سے ہے جو ہر انسان میں
مختلف ہوتی ہے کوئی نظر تو دیوار کے پار تک کا مشاہدہ ایک ہی نظر میں
کرلیتی ہے جبکہ بیشتر افراد کی نگاہ بہت قریب سے بھی بدصورتی و خوبصورتی
میں تمیز کرنے سے قاصر رہتی ہے
دیکھا جائے تو خوبصورتی اور بدصورتی کا احساس ہماری پسند و نا پسند میں
مضمر ہے لیکن اس کے باوجود بہرحال یہ بھی ایک کڑوی حقیقت ہے کہ عام طور پر
کسی کے ظاہری چہرے مہرے یا خدو خال و جسمانی وضع قطع کا متوازن محسوس نہ
ہونا ظاہری بدصورتی کے زمرے میں آتا ہے دنیا میں ایسے چہرے کم ہی ہوتے ہیں
کہ جو دیکھنے والوں کو ہر لحاظ سے متوازن و خوبصورت دکھائی دیتے ہیں لیکن
اس کے باوجود بھی لوگ ایک دوسرے کی ظاہری خامیوں کے سبب انہیں بدصورت
گردانتے ہیں اور بدصورتی کا یہ طعنہ انسان کی روحانی تربیت پر اثر انداز
ہوتا ہے
عموماً ایسے گھرانوں میں جہاں بچوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے ان میں سے جو
بچہ ظاہری شکل و صورت میں اپنے دوسرے بہن بھائیوں کے مقابلے میں کم خوبصورت
ہوتا ہے اسی کو بدصورت کے تمغے سے نوازا جاتا ہے ملنے جلنے والے رشتہ دار
دوست احباب بے سوچے سمجھے بغیر بچوں کے حساس اور نازک جذبات کا احساس کئے
بغیر سب کے سامنے ایسی باتیں کرتے ہیں جو بچے کے نازک دل پر گراں گزرتی ہیں
دوسرے تو کیا خود والدین بھی محبت و توجہ کے معاملے میں اپنی ایسی اولاد جو
قدرے دیکھنے میں خوبصورت نہیں لگتی انصاف نہیں کر پاتے اور محبت و توجہ کی
یہی محرومی بچوں میں احساس کمتری پیدا کرتی ہے
غیر تو پھر غیر ہیں اپنے گھر والے بھی نہیں بخشتے اور اپنی بدصورت اولاد کو
اپنی محبت و شفقت اور توجہ سے محروم رکھتے ہیں اور انہیں ایسے القابات سے
نوازتے ہیں کہ جس سے بچے کی تربیت بری طرح متاثر ہوتی ہے بچے میں خود
اعتمادی کا فقدان بچے کو دوسرے بجوں کی نسبت کند ذہن سست اور ڈرا ہوا سہما
ہوا اور شرمیلا بنا دیتی ہے اور شخصیت کا یہ بگاڑ آگے چل کر مزید پریشان کن
حالات پیدا کرتا ہے لیکن اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے تربیت کا وقت
نکل جائے تو شخصیت کے بگاڑ کا خسارہ پورا کرنا بہت دشوار ہو جاتا ہے
والدین کو خاص طور پر اپنی اولاد میں سے ان بچوں پر خاص توجہ رکھنی چاہیے
جو ظاہری طور پر اپنے بہن بھائیوں سے کم خوبصورت دکھائی دیتے ہیں کہ بچوں
کی تربیت کا مسئلہ نہایت نازک اور مشکل مرحلہ ہے اس میں کوتاہی انسان کو
تازندگی مشکلات و مسائل سے دوچار رکھتی ہے
کوئی اپنے آپ کو خود بدصورت نہیں سمجھتا بلکہ اس کے ارد گرد رہنے والے اسے
بدصورتی کے طعنے دیکر احساس کمتری کا شکار بناتے ہیں غیر تو غیر ظاہری طور
پر دوسروں سے کمتر نظر آنے والے کو خود اسکے گھر والے بھی نہیں بخشتے اور
اپنے بدصورت الفاظ سے اچھے خاصے انسان کی شخصیت میں بدصورتیاں پیدا کر کے
اسے تنہائی کی رفاقت بخشتے ہیں اور یہی تنہائی آگے چل کر باہمت لوگوں کو
بظاہر بدصورت نظر آنے والے انسان کی بدصورتی کے لئے واقعتا ً تحفہ ثابت
ہوتی ہے
کسی کو بدصورت کہنا گویا اللہ تعالٰی کی تخلیق پر تنقید ہے اور ہم میں سے
اکثر افراد اس تنقید کے مرتکب ہوتے ہیں یہ سوچے بغیر کے جو خوبصورتی دیتا
ہے وہ خوبصورتی کو بدصورتی میں بھی بدل سکتا ہے کسی کو بدصورت کہنے سے ڈرنا
چاہیے
کسی کو بدصورت نہ کہیں کہ ہر ایک میں اتنا ظرف یا جرات نہیں ہوتی کہ وہ
اپنی ظاہری خامیوں اور کمزوریوں کو اپنی خوبی یا طاقت بنا سکے سو میں سے
بمشکل کوئی ایک ہی ایسا نکلتا ہے جو دوسروں کی دل شکن باتوں کو صبر سے سہہ
جائے اور اپنی بدصورتی کے نتیجے میں ملنے والی تنہائی کی نعمت سے فائدہ
اٹھاتے ہوئے اپنے اندر کی خوبصورتی کو دوسروں پر ظاہر کر سکے
آخر میں ایسے مرد و خواتین سے جو اپنے آپ کو ظاہری طور پر خود کو دوسروں کے
مقابلے میں بدصورت سمجھتے ہیں وہ خود کو بدصورت کہہ کر خدا کی ناشکری نہ
کریں کہ یہ رب کی ذات پر تنقید کے مترادف ہے اللہ تعالیٰ نے کسی بھی انسان
کو بے مقصد پیدا نہیں کیا اور ہر انسان کو کسی نا کسی خوبی سے اور کسی نہ
کسی نوعیت کی خوبصورتی سے نوازا ہے اب یہ انسان کا کام ہے کہ وہ اپنے اندر
کے حسن و خوبصورتی کو تلاش کر کے اپنی خوبصورتی دوسروں پر بھی ظاہر کرے
باطن کی خوبصورتی ظاہری خوبصورتی سے بدرجہاں بہتر ہوتی ہے کہ ظاہری حسن تو
عارضی ہے وقت کے ساتھ ساتھ مرجھا جائے گا جبکہ باطنی خوبصورتی لازوال ہے
اور ایک دنیا کو آپ کا گرویدہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے
یہ ضروری نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں سب کو ایک ہی مقصد کے لئے پیدا
کیا ہے بہت سے ایسے لوگ ہیں کہ جن کی راہیں دوسروں سے جدا ہیں اور یہی وہ
لوگ ہیں جو اللہ کی عطا کردہ زندگی سے اپنے حصے کی خوبصورتی کشید کر کے
اسکی خوبصورتی دنیا پر بھی ظاہر کرتے ہیں
اپنی شخصیت کو بدصورتی کے احساس کی نظر کرنے کی بجائے اپنی بدصورتی کو اپنی
خوبصورتی اور اپنی طاقت بنائیں خوبصورتی ہو یا بدصورتی اللہ کی عطا ہے اس
پر اللہ کا شکر ادا کریں نہ اپنا دل دکھائیں نہ دوسروں کا دل دکھانے والی
بات کریں خوش رہیں اور دوسروں کو بھی خوش رکھیں کہ یہی زندگی کی اصل
خوبصورتی ہے انسان خوبصورت یا بدصورت نہیں ہوتا بلکہ انسان کا طرز عمل
خوبصورت یا بدصورت ہوتا ہے یاد رکھیں اپنے طرز عمل کی خوبصورتی سے آپ دنیا
میں موجود ہر طرز کی بدصورتی کا مقابلہ ایسی خوبصورتی سے کر سکتے ہیں کہ آپ
کو اپنی بدصورتی پر خود ہی پیار آنے لگے گا |