قدر والی رات اور عبادت و ریاضت کی بہاریں


یوں تو ہم بہت سے مذہبی ایام مناتے ہیں لیکن ان دنوں کو منانے کا حق تو ہمارے اسلاف نے منایا۔انھوں نے روشن کردار ،سیرت کے اعلی معیار پر رہتی دنیا تک کے لیے وہ نقوش رقم کردیے کہ جن کی بھینی بھینی خوشبو پژمردہ انسانیت کو جلا بخشتی ہے چنانچہ :
جب رمضان کریم کے آخری دس دِن آتے توحضوررحمۃ للعالمین ؐ عبادت پر کمربستہ ہوجاتے ،ان میں راتوں کو شب بیداری فرماتے اور اپنے گھر والوں کو بھی شب بیداری کرواتے ۔(سنن ابن ماجہ، ج ٢ص ٣٥٧)۔۔۔۔۔۔اور ایسا کیوں نہ ہوتا جب کہ آپ ؐنے ارشاد فرمایا:''تمہارے پاس ایک مہینہ آیا ہے ، جس میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جوشخص اس رات سے محروم رہ گیا ،گویاتمام کی تمام بھلائی سے محروم رہ گیااوراس کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقت میں محروم ہو۔''(سنن ابن ماجہ،ج٢،ص٢٩٨)۔۔۔۔۔۔نیزہم گناہگاروں کی ترغیب وتحریص کے لئے ارشادفرمایا:''جس نے اِس رات میں ایمان ا ور اِخلاص کے ساتھ قیام کیا تو اس کے عمر بھر کے گزشتہ گناہ معاف کردئیے جائیں گے ۔'' (صحیح بخاری، ج١ ،صفحہ ٦٦٠)۔۔۔۔۔۔اگر پوری رات قیام نہ کر پائیں تو کم از کم عشاء وفجر باجماعت ادا کرلیجئے کہ حضورنبی رحمت ؐ نے ارشاد فرمایا:''جس نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کی گویا اُ س نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی گویا اس نے پوری رات قیام کیا ۔''(صحیح مسلم ،ص٣٢٩،الحدیث: ٦٥٦)۔۔۔۔۔۔اور ایک موقع پرتو واضح طور پر ارشاد فرمادیا:''جس نے عشاء کی نماز باجماعت پڑھی تحقیق اُس نے شب قدر سے اپنا حصہ پالیا۔''(الجامع الصغیر ، ص ٥٣٢،الحدیث:٨٧٩٦)۔۔۔۔۔۔مفسر قرآن حضرت علامہ اسماعیل حقی حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیان کرتے ہیں کہ بزرگانِ دین رحمہم اللہ تعالیٰ آخری عشرے کی ہر رات میں دورکعت نفل شب قدر کی نیت سے پڑھا کرتے تھے ۔ نیز بعض حضرات سے منقول ہے کہ '' جو ہررات دس آیات اِس نیت سے پڑھ لے تو اس کی برکت اور ثواب سے محروم نہ ہوگا۔''(روح البیان ، ج١٠، ص٤٨٣)

حکمتوں و سعادتوں بھری ساعتیں :
اللہ تعالیٰ اورحضور رسول کریم ؐنے واضح طور پر شب قدر کومتعین نہیں فرمایااو راس مقدس رات کو مخفی وپوشیدہ رکھا،اس کی درج ذیل وجوہات وحکمتیں ہوسکتی ہیں :(1)۔۔۔۔۔۔ شب قدر کو اس لیے آشکارا نہیں کیا تاکہ اُمت میں ذوق تجسس اور گرمی عمل برقرار رہے۔(2)۔۔۔۔۔۔ اگر لیلۃ القدر کو ظاہر کیا جاتا تو لوگ عام طور پر اسی رات کی عبادت پر اکتفا کرلیتے او ر راہ عمل مسدور ہوجاتی (3)۔۔۔۔۔۔ اللہ عزوجل کو اپنے بندوںکا جاگنا اور اسے یاد کرنا زیادہ محبوب ہے، عدم تعیین کے سبب لوگ شب قدر کی تلاش میں متعدد راتیں جاکر گزاریں گے ،اس لیے اسے مخفی رکھا۔(4)۔۔۔۔۔۔ امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: اگر شب قدر کو معین کردیا جاتا تو جس طرح اس رات میں عبادت کا ثواب ہزار ماہ کی عبادت جتنا ہوتا اس طرح اس میں گناہ بھی ہزار درجہ بڑھ جاتا۔لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس رات کوپوشیدہ رکھا تاکہ اگر کوئی شخص اس رات کو پا کر عبادت کرے تو اسے ہزار ماہ کی عبادتوں کا ثواب مل جائے لیکن اگر کوئی شخص غفلت اور جہالت سے اس رات میں کوئی گناہ کربیٹھے تو تعین کا علم نہ ہونے کی وجہ سے لیلۃ القدر کی عظمت مجروح کرنے کا گناہ اس کے ذمہ نہ آئے۔
(ملخص ازمقالاتِ سعیدی،ص٣٦٧)

دعاوں و التجاوں کا را ت :
(۔۔۔)۔۔۔۔۔۔حضرت فقیہ ابوا للیث سمر قندی حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشادفرمایا: ''شب قدر کی نفل نمازکم از کم دو رکعت ہے اور زیادہ سے زیادہ ہزاررکعت ہے اور درمیانہ درجہ دو سو رکعت ہے اورہررکعت میں درمیانے درجہ کی قرات یہ ہے کہ سورہئ فاتحہ کے بعد ایک مرتبہ سورہ قدر اور تین مرتبہ سورہئ اخلاص پڑھے اورہر دورکعت کے بعد سلام پھیرے اور سلام کے بعدحضورامام المرسلین ،شفیع المذنبین ؐپردرود شریف بھیجے اور پھر نماز کے لئے کھڑا ہوجائے یہاں تک کہ اپنادوسورکعت کایا اس سے کم یا اس سے زیادہ کاجوارادہ کیا ہو پورا کرے تو ایسا کرناقرآن وسنت میں وارداس شب کی جلالت ِقدر اور قیام کے لئے اسے کفایت کرے گا۔''(روح البیان ، ج١٠، ص٤٨٣)
(۔۔۔)۔۔۔۔۔۔ایک روایت میںہے کہ'' جو شب قدر میں اخلاص کے ساتھ نوافل پڑھے گااس کے اگلے پچھلے گناہ معاف ہوجائیں گے۔'' (المرجع السابق ،ص٤٨٠)
(=مذکورہ روایت میں گناہ سے مراد صغائر ہیں ،کبائر کی تلافی تو توبہ سے ہوتی ہے )
(۔۔۔)۔۔۔۔۔۔ امیر المومنین حضرت علی المرتضی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں:''جو شخص شب قدر میں سورہئ قدر (اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ،پوری سورت) سات بار پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ہر بلا سے محفوظ فرمادیتا ہے اورستر ہزارفرشتے اس کے لئے جنت کی دعاء کرتے ہیں اور جو کوئی (سال بھر میں جب کبھی ) جمعہ کے دن نمازِ جمعہ سے پہلے تین بارسورہئ قدر پڑھتا ہے اللہ ربُّ العزت اس روز کے تمام نماز پڑھنے والوں کی تعداد کے برابر اس کے لئے نیکیاں لکھتا ہے۔''
(نزہۃ المجالس ،ج١ ،صفحہ ٢٢٣)
(۔۔۔)۔۔۔۔۔۔ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی :''یارسول اللہ !اگر مجھے شب قدر کا علم ہوجائے تو کیا پڑھوں؟'' حضور نبی کریم ؐنے ارشاد فرمایا:یہ دعا ء ما نگو:اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیترجمہ:اے اللہ !بے شک تُو معاف فرمانے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے لہٰذا مجھے بھی معاف فرمادے۔(سنن ترمذی ،ج ٥،ص ٣٠٦)
(۔۔۔)۔۔۔۔۔۔شب قدرمیں بارہ رکعت نماز تین سلام سے پڑھے، ہر رکعت میں سورہئ فاتحہ کے بعد سورہئ قدر ایک بار اور سورہ اخلاص ١٥ بار پڑھے اور سلام کے بعد ستر بار استغفار (اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ الْعَظِیْمَ وَاَ تُوْبُ اِلَیْہ)پڑھے تو اللہ تعالیٰ نبیوں کی سی عبادت کاثواب عطا فرمائے گا۔(اِنْ شَآءَ اللّٰہُ تَعَالٰی)
(۔۔۔)۔۔۔۔۔۔دو رکعت اس طرح پڑھے کہ سورہئ فاتحہ کے بعد سورہئ قدر تین تین باراور سورہ ئاخلاص پانچ پانچ بارپڑھے اور سلام کے بعد سورہئ اخلاص ٢٧ بار پڑھ کر گناہوں کی مغفرت طلب کرے اللہ تبارک وتعالیٰ گناہ معاف فرمائے گا۔(اِنْ شَآءَ اللّٰہُ تَعَالٰی)
(۔۔۔)۔۔۔۔۔۔ستائیسویں شب دو دو کر کے چار رکعت اس طرح پڑھے کہ سورہئ فاتحہ کے بعد سورہئ تکاثر ایک بار اور سورہ ئاخلاص تین تین بار پڑھے اللہ رب العزت اس کی برکت سے موت کی سختیاں آسان فرمائے گا۔(اِنْ شَآءَ اللّٰہُ تَعَالٰی)
(۔۔۔)۔۔۔۔۔۔دو رکعت نفل اس طرح پڑھے کہ سورہئ فاتحہ کے بعد سورہ ئالم نشرح ایک بار اور سورہئ اخلاص تین تین بار پڑھے پھر سلام کے بعد ٢٧ بار سورہئ قدر پڑھے اللہ عزوجل اپنی رحمت سے بے پنا ہ ثواب عطا فرمائے گا۔(اِنْ شَآءَ اللّٰہُ تَعَالٰی)
(۔۔۔)۔۔۔۔۔۔چار رکعات اس طرح پڑھی جائیں کہ ہر رکعت میں سورہئ فاتحہ کے بعد سورہئ قدر تین تین بار اور سورہئ اخلاص پچاس پچاس بار پڑھے۔ سلام پھیرنے کے بعد سجدہ میں سر رکھ کر ایک بار یہ دعا پڑھے :سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ،اس کے بعد جو بھی دینی ےا دنیاوی جائز حاجت طلب کرے وہ پوری ہوگی ۔(اِنْ شَآءَ اللّٰہُ تَعَالٰی)
(۔۔۔)۔۔۔۔۔۔ستائیسویں رات سورہئ ملک ٧ بار پڑھنے والے کے لیے مغفرت کی بشارت ہے(ماخوذاز'' بارہ ماہ کے فضائل واعمال''،مصنف :مفتی فیض احمد اویسی علیہ الرحمۃ)

محترم قارئین :ستائیسوں کی بہاریں تو ہوچلی ۔اب بھی رحمت الہی منتظر ہے ۔رمضان المبارک کے ان چند گنتی کے بقیہ دنوں میں خوب خوب اپنے ربّ کو راضی کرنے کی کوشش کیجیے ۔جس سے ربّ ناراض ہوگیااس کی بگڑی سنور جائیگی اور جس سے وہ ناراض ہوگیااس کے لیے سراسر ہلاکت ہی ہلاکت ہے ۔

دعا:اے میرے پیارے اللہ !تو رحیم ہے ۔کریم ہے ۔میں تیری عدالت میں اقبال جرم کرتاہوں ۔میں گنہگار ہوں ،بدکار ہوں جیسابھی ہوں تیرے پیارے کی امّت میں سے ہوں ۔میری عرضی سن لے مجھے معاف فرمادے ۔مجھے وہ عطافرما جو میرے حق میں بہتر ہے۔مجھے سکرات کی سختیوں سے بچانا۔عالم برزخ کی سخت گھاٹیوں میں اپنے فضل کا سائبان عطافرمانا۔میرے پیارے اللہ !توبندوں سے پیار کرتاہے اپنے پیاروں کے طفیل مجھے بھی اپنا پیارا بنالے ۔دنیا بھر میں تیرے کلمہ گو تختہ مشق بنے ہیں انکی مدد فرما۔باطل قوتوں کو برباد فرما۔آمین
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593920 views i am scholar.serve the humainbeing... View More