ٹھارو شاہ ایک قدیم اور تاریخی شہر ہے۔جسکی
آبادی پچاس ہزار نفوس سے زائد ہے۔یہ شہر آٹھ وارڈ پر مشتمل ہے۔شہر میں
خانزادہ برادری کی ایک کثیر تعداد آباد ہے۔جوکہ ایک پرامن اور تعلیم یافتہ
قوم ہے۔ٹھاروشاہ اس جدید دور میں بھی ان گنت مسائل کا شکار ہے۔مگر اس شہر
میں ایک شخص ایسا بھی ہے۔جس نے شہر کے مسائل کو حل کرانے کی ہمیشہ جدوجہد
کی۔اور شہریوں کی خدمت کو اپنا اولین فرض سمجھا۔جس کی وجہ سے ٹھاروشاہ کے
شہری اس شخص کی بے پناہ عزت کرتے ہیں۔اس شخص کا نام بابو اسلم خانزادہ عرف
بابو فوجی ہے۔بابو اسلم فوجی خانزادہ شہر کی ہر گلی۔بازار اور چوراہے پر
اپنی استطاعت کے مطابق لوگوں کے مسائل حل کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔بلا امتیاز
شہریوں کی خدمت انہوں نے اپنا نصب العین بنا لیا ہے۔انکاکہناہے کہ عوام کی
خدمت اور عوامی مسائل کے حل کے لئے جدوجہد کرنے سے انہیں دلی سکون ملتا
ہے۔اپنے ذاتی مفادات پر انہوں نے ہمیشہ اجتماعی مفادات کو تر جیح دی ہے۔شہر
کے مسائل کے حل کے لئے کی جانے والی خط وکتابت کے کاغذات کے ڈھیر اس بات کا
ثبوت ہیں کہ وہ اپنی جیب سے اس سلسلے میں کس قدر خطیر رقم خرچ کرچکے
ہیں۔انہوں نے شہر کے مسائل کی جانب حکومت وقت کی توجہ مبذول کرانے اور
انہیں حل کروانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ٹھاروشاہ کے شہری آج سوئی
گیس کی جس سہولت سے مستفیدہورہے ہیں۔اس میں بھی بابو اسلم فوجی خانزادہ کی
جدوجہدشامل ہے۔اور اس بات کا ثبوت انکے پاس موجود خط وکتابت کے کاغذات
ہیں۔شہر میں گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کے لئے بھی انکی جدوجہد قابل فخر ہے۔جبکہ
ڈرینج سسٹم اور اسٹریٹ لائیٹس کے لئے بھی انہوں نے کافی بھاگ دوڑ
کی۔ٹھاروشاہ کے شہری اس بات کے گواہ ہیں کہ دن ہو یا رات چاہے کوئی بھی وقت
ہو جب بھی کسی شہری نے اپنے کسی کام کے لئے انہیں آواز دی تو اس نے بابو
اسلم فوجی کو حاضر پایا۔انکار تو اس شخص کی زبان پر ہے ہی نہیں۔45سالہ بابو
اسلم فوجی صرف نام کا فوجی نہیں ہے۔بلکہ وہ پاک فوج میں 18برس ایک سپاہی کی
حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔انہی کے بقول انکی پاکستان کے جس بھی
علاقے میں پوسٹنگ ہوئی تو وہ وہاں سے جب بھی چھٹیوں پر گھر آتے تو بذریعہ
ٹرین سفر کرکے ٹھاروشاہ جنکشن پر اتر کر گھر آتے۔ریل کے سفر سے انہیں
روحانی مسرت ہوتی۔اب جبکہ ٹھاروشاہ ریلوے جنکشن بند ہوچکا ہے تو انہیں ریل
کا وہ سفر بہت یاد آتا ہے۔وہ اگست 2000میں فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد
ٹھاروشاہ آئے،مشہور ہستیوں ماسٹرچندر۔گوبندمالھی اور قاضی غلام علی کے شہر
ٹھاروشاہ سے بابو فوجی کو بے پناہ عشق ہے۔سردیوں کی ٹھٹرتی راتیں ہوں یا
گرمیوں کے جھلسا دینے والے دن بابو فوجی عوام کی خدمت میں مصروف عمل نظر
آتے ہیں۔انکا یہ خواب ہے کہ انکے اس شہر کا شمار ترقی یافتہ شہروں میں ہو ۔جہاں
ضروریات زندگی کی ہر سہولت میسر ہو۔اور اس شہر کے باسی زندگی کے ہرشعبہ میں
نمایاں ترقی حاصل کریں۔یوں تو بابو فوجی نے اپنی ساری زندگی عوام کی خدمت
کے لئے وقف کردی ہے۔لیکن ٹھاروشاہ کے باسیوں کے لئے سکون کی نیند سونے کا
سہرا بھی انہی کے سر جاتا ہے۔اس سلسلے میں انکا کردار بالکل اس فوجی جیسا
ہے۔جو خود ملکی سرحدوں پر پہرا دے کر عوام کو آرام کی نیند سونے کا موقع
فراہم کرتا ہے۔ٹھاروشاہ میں چوکیداری نظام کو جس طرح اس شخص نے منظم کیا وہ
بے شک ایک فوجی کا ہی کمال ہوسکتا ہے،شہر کے مسائل کے حل کے لئے انکی خط و
کتابت پاکستان کے ہر حکمران سے رہی،پاکستان کے سابقہ صدر پرویز مشرف ۔سابقہ
وزیر اعظم گیلانی اور موجودہ صدر آصف علی زرداری تک انہوں نے شہر کے مسائل
کو اجاگر کرنے کے لئے خط وکتابت کی ہے۔بابو اسلم فوجی گذشتہ بلدیاتی نظام
میں شہر کے کونسلر بھی رہے۔کونسلر بننے میں انہیں کسی سیاسی جما عت کی
حمایت حاصل نہیں تھی۔بلکہ شہریوں کی محبت اور انکی شہر کے لئے بے لوث خدمت
کے سبب وہ کونسلر منتخب ہوئے۔بابو اسلم فوجی کا کہنا ہے کہ اگر سندہ حکومت
نے ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کرائے تو وہ اس میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں
گے۔ |