حضرت بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا عشقِ رسول(جانِ دو عالم)

حضرت بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا عشق رسالت: حضرت بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ وہ صحابی رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم ورضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہیں جن کو بالکل آغاز اسلام میں مشرف بہ اسلام ہونے کا امتیا ز حاصل ہے۔ ایسے خوفناک ماحول میں جب اسلام لانے کی پاداش میں سخت ترین مصائب و آلام سے دو چار ہونا پڑتا تھا، حضرت بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو کفار مکہ سخت سے سخت اذیتیں دیتے تھے۔ ان کو پکڑ کر لے جاتے اور دھوپ میں لٹا دیتے اور پتھر لا کر ان کے پیٹ پر رکھ دیتے اور کہتے تمہارا دین لات و عزیٰ کا دین ہے۔ حضرت بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے میرا پروردگار اﷲ عزوجل ہے ۔ایسے ایسے مصائب جھیلتے مگر سینے میں عشق مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اس طرح پیوست تھا کہ سارے آلام و مصائب اس کے سامنے ہیچ تھے۔
(السیرۃ النبویۃ،ذکرعدوان المشرکین علی المستضعفین،ج۱،ص۲۹۷ )

ایک دن حضرت بلا ل رضی اﷲ تعالیٰ عنہ خانہ کعبہ میں داخل ہوئے قریش کو اس کا علم نہ تھا آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے ادھر ادھر دیکھا تو کوئی نظر نہ آیا بس آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بتوں کے پاس آکر ان پر تھوکنے لگے اور کہنے لگے وہ لوگ نا کام اور خسار ہ میں ہیں جنھوں نے تمھاری پرستش کی۔ قریش نے ان کو گرفتار کرنا چاہا لیکن آپ بھاگنے میں کامیاب ہوگئے اوراپنے مالک عبداﷲ بن جدعان کے گھر میں چھپ گئے ۔ قریش کے لوگ عبداﷲ کے پاس آئے اور اس کو آوازدی ،وہ باہر آیا تو اس سے ان لوگوں نے کہا: کیا تم بے دین ہوگئے ؟ اس نے کہا: مجھ جیسے شخص سے بھی ایسی بات کہی جارہی ہے اب تو محض اسکے کفارہ میں لات و عزی کے لئے ۱۰۰اونٹنیاں قربان کروں گا۔ قریش کے لوگوں نے کہا :تمھارے کالے (بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ)نے یہ یہ کر ڈالا ہے ۔ اس نے ان کو بلایا۔ لوگ ان کو تلاش کرکے عبداﷲ کے پاس لائے یہ ان کو پہچانتا نہ تھا۔ اس نے خولیہ کو بلا کر پوچھا یہ کون ہے کیا میں نے تم کو یہ حکم نہ دے رکھاتھا کہ مکہ کے غلاموں میں سے کسی کو یہاں نہ رہنے دینا۔ خولیہ نے کہا یہ تمھاری بکریاں چراتا تھا اور اس کے علاوہ اَور کوئی ان کو پہچانتا نہ تھا اس طرح میں نے اسے چھوڑدیا تھا ۔

اس کے بعد عبداﷲ نے ابو جہل اور امیہ بن خلف سے کہا بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ تمھارے حوالے ہے، تم لوگ اس کے ساتھ جو چاہو کرو۔ یہ دونوں ان کو بطحا کے تپتے ہوئے حصہ پر کھینچتے ہوئے لاتے ہیں او ر ان کے دونوں بازوؤں پر چکی رکھ دیتے ہیں اور کہتے ہیں اکفرمحمد (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم) ! محمد صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کا انکار کرو۔ یہ کہتے ہیں یہ نہیں ہوسکتاکہ دامن مصطفے صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم چھوڑوں اور پھر اﷲ عزوجل کی تو حید کا اعلان کرتے ہیں ۔

اس عذاب کا سلسلہ ٹوٹا نہ تھا کہ وہاں سے حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ کا گزر ہو ا انھوں نے فرمایا: اس اسود(کالے) کو کیا کرنا چاہتے ہو خدا عزوجل کی قسم! تم اس سے انتقام لے ہی نہیں سکتے۔

امیہ بن خلف نے اپنے آدمیوں سے کہا دیکھو! میں ابو بکرصدیق رضی اﷲ عنہ کے ساتھ ایک ایسا کھیل کھیلتا ہوں کہ ابھی تک ان کے ساتھ یہ کھیل کھیلا نہ گیا ہوگا۔ پھر وہ ہنس کر بولاابوبکر !(رضی اﷲ عنہ) تمھارا میرے اوپر قرض ہے تم مجھ سے بلال (رضی اﷲ عنہ) کو خرید لو۔ آپ رضی اﷲ عنہنے فرمایا: ہاں(کیا لوگے) اس نے کہا تمھارے غلام نسطاس کو ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اگر میں اسے دیدوں تو تم بلال کو مجھے دے د وگے اس نے کہا ہاں! حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے یہ کر لیا۔ پھر وہ ہنس کر بولا نہیں آپ کو اس کے ساتھ اس کی بیوی کو بھی دینا ہوگا۔ حضرت ابو بکرصدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا چلو یہی سہی۔

پھر اس نے وہی شرارت کی کہ نہیں آپ کو اس کی بیوی کے ساتھ اس کی لڑکی کو بھی دینا ہوگا۔ حضرت ابوبکر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا چلو یہ بھی سہی۔ پھر وہ ہنس کر بولا اتنے میں بھی نہیں ہوسکتا جب تک آپ ان کے ساتھ دوسو دینار نہ دیں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تمھیں جھوٹ سے کچھ شرم نہیں ۔ اس نے لات و عزیٰ کی قسم کھا کر کہا اگر آپ یہ دو سو دینار بھی دید یں تو ضرور اپنی بات پوری کروں گا حضرت ابو بکرصدیق رضی اﷲ عنہ نے فرمایا یہ بھی سہی ۔

اب جا کر یہ سودا مکمل ہوتا ہے حضرت ابو بکرصدیق رضی اﷲ عنہ اتنی بھاری قیمت پر حضرت بلال رضی اﷲ عنہ کو خرید کر رضائے الٰہی عزوجل کے لئے آزاد کردیتے ہیں ۔ حضرت بلال ر ضی اﷲ عنہ کو جا نگسل مصائب و آلام سے چھٹکار ا ملتا ہے۔
(ماخوذ از:کتاب،صحابہ کرام علیہم الرضوان کا عشق رسول)
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف و کرم سے مجھے
بس اک بار کہا تھا میں نے یا اﷲ مجھ پر رحم فرما مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371047 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.