اور پاکستان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ
جیت کر ورلڈ چیمپئن بن گیا۔ یہ خبر ایک تازہ ہوا کے جھونکے کے مانند ہے
کیوں کہ ایک طویل عرصے سے ہم پاکستانی بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ، فسادات اور
آپریشن کی ہولناک خبریں سنتے رہے ہیں اپنے ٹی وی اسکرین پر کٹے پھٹے جسم،
بین کرتے ہوئے لوگ، اور اپنے بھائیوں اور بیٹوں کو روتی ہوئی مائیں بہنیں
دیکھتے رہے ہیں ۔ایسے ماحول میں یہ خوشی اور بھی غیر معمولی اہمیت اختیار
کرلیتی ہے۔
فائنل میچ میں کھیل کی لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال کا لطف اپنی جگہ تھا
لیکن اس میچ نے ایک بار پھر ہمیں ایک قوم بنا دیا کیوں کہ پوری قوم بلا
تفریق رنگ و نسل،اور مسلک اپنی ٹیم کی فتح کے لیے دعا گو تھی اور عوام کے
دل اپنی ٹیم کے ساتھ دھڑک رہے تھے اور لبوں پر اپنی ٹیم کی فتح کی دعائیں
تھیں سب سے اچھا منظر وہ تھا جب پاکستانی ٹیم میچ جیتنے کے بعد لارڈز کے
تاریخی گراؤنڈ میں اپنے رب کے حضور اجتماعی طور پر سجدہ ریز ہوئی، یہ سجدہ
جہاں اللہ تعالیٰ کی کبریائی اور اپنی کمتری کا اظہار تھا وہیں یہ سجدہ اس
بات کا اعلان تھا کہ سب کچھ اللہ کی مہربانی کے طفیل ہوتا ہے اور انسان تو
بہت عاجز ہے انسان تو کچھ بھی نہیں کرسکتا۔ انسان تو اتنا مجبور اور لاچار
ہے کہ اپنی ناک پر بیٹھی مکھی تک کو نہیں اڑا سکتا ہے۔
قوم کو یہ تاریخی فتح بہت بہت مبارک ہو۔ ہمارے کھلاڑیوں نے قوم کو ایک طویل
عرصے کے بعد ایک خوشی دی ہے۔ ہماری اپنے رب سے یہی دعا ہے کہ یہ خوشی کی
خبر اکیلی نہ ہو بلکہ یہ خوشیوں کی ابتداء ہو اور جس طرح عوام کے چہروں پر
مسکراہٹیں تھیں۔ دل خوشی سے معمور تھے یہ لمحات تا دیر بر قرار رہیں اور
وطن عزیز پر چھائی ہوئی دکھوں اور غموں کی فضا اب ختم ہوجائے آمین |