✕
ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Directory
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
English
اردو
Home
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
Home
Urdu Articles
Society & Culture Articles
مسیحا یا بدمعاش؟
(Mudassar Faizi, Lahore)
پاکستان اور سری لنکا کے مابین فائنل میچ جاری تھا، پوری قوم میچ دیکھنے میں مگن تھی، سڑکوں پر ہو کا عالم تھا اور سب کی نظریں میچ کے نتیجے پر لگی تھیں، ایسے میں ایک شخص موٹر سائیکل پر جا رہا تھا کہ ایک آوارہ پتنگ کی ڈور نے اس کا شکار کیا اور وہ سڑک پر گر کر تڑپنا شروع ہوگیا، راہ گےیوں میں سے کسی نے ریسکیو 1122 کو اطلاع کردی، ریسکیو 1122 سروس سابقہ حکومت کی بداعمالیوں کے باوجود ایک مفید سروس ہے جس نے ابھی تک اپنی کارکردگی کا گراف گرنے نہیں دیا۔ ریسکیو کا عملہ جاں بلب، شدید زخمی مریض کو لے کر لاہور کے سروسز ہسپتال کی ایمرجنسی میں پہنچا۔ اس وقت ایمرجنسی وارڈ میں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز انتہائی انہماک اور جوش و جذبے سے فائنل میچ ”ملاحظہ“ فرما رہے تھے۔ ریسکیو کے عملہ نے ان سے مریض کو دیکھنے کی درخواست کی تو ڈاکٹرز نے کوئی توجہ نہ دی۔ ریسکیو کے عملہ کو زخمی کی حالت کا اندازہ تھا اس لئے انہوں نے دوبارہ ڈیوٹی پر موجود ”فرض شناس “ عملہ سے مریض کو چیک کرنے کو کہا جس پر ڈاکٹرز طیش اور جاہ و جلال میں آگئے اور ریسکیو والوں سے توتکار اور گالم گلوچ شروع کردیا۔ اسی اثناء میں وارڈ کا دوسرا عملہ بھی وہاں پہنچ گیا اور سب نے مل کر ریسکیو کے عملہ کو زد و کوب کیا۔ مریض کا تو پتہ نہیں کیا بنا لیکن ڈاکٹرز کا طرز عمل کھل کر سامنے آگیا کہ انہوں نے میچ ادھورا چھوڑ کر ایک شدید زخمی، زندگی اور موت کی کشمکش کے شکار مریض کو کوئی توجہ دینا مناسب نہ سمجھا۔
پوری دنیا کے ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز میں ہر وقت مستعد اور قابل ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف موجود ہوتا ہے کیونکہ ایمرجنسی میں کسی بھی مریض کی زندگی اور موت کا معاملہ ہوتا ہے۔ لیکن پاکستان کے سرکاری ہسپتالوں میں معاملہ اکثر و بیشتر الٹ ہوتا ہے۔ یہاں یا تو ڈاکٹر صاحبان چائے اور کھانے سے پیٹ پوجا کرتے پائے جاتے ہیں یا نرسوں سے دل بہلاتے اور گپ شپ کرتے۔ ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ ڈاکٹرز کے رویے کے خلاف بہت سی شکایات جنم لیتی ہیں اور بعض اوقات معاملات بہت شدید صورت بھی اختیار کر لیتے ہیں اور ہسپتالوں کے وارڈز جنگ کا نظارہ پیش کررہے ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اکثر ایسا صرف سرکاری ہسپتالوں میں ہی ہوتا ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں میں جانے والے مریض کو نہ صرف عملہ سے کوئی شکایت نہیں ہوتی بلکہ باقی سٹاف بھی تعاون کرتا ہے۔ متذکرہ بالا واقعہ ختم نہیں ہوا بلکہ ”الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے“ کے مصداق ”بدمعاش“ ڈاکٹرز نے چوری اور سینہ زوری کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے نہ صرف ریسکیو کے عملہ کے 50 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی بلکہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ان میں سے فوری طور پر 14افراد کو گرفتار بھی کرا دیا۔ ایک جانب وہ بدقماش ڈاکٹرز ہیں جو مریض کو انسان نہیں بلکہ قربانی کا بکرا سمجھتے ہیں اور دوسری طرف ریسکیو کا وہ عملہ ہے جو آج کل کے دگرگوں حالات اور دہشت گردی کے باوجود اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے انسانیت کی خدمت میں مصروف و مشغول ہے۔ انتہائی مجبوری کے عالم میں ریسکیو کے عملہ کو دیوار کے ساتھ لگنے کے بعد کوئی صورت نظر نہ آئی تو انہوں نے احتجاج کا راستہ اختیار کیا اور سروسز ہسپتال کے ”مسیحاﺅں“ کے روپ میں ”بدمعاشوں“ کے خلاف لاہور کے فیروز پور روڈ پر مظاہرہ کیا۔
اس سے پہلے بھی ایسے بہت سے واقعات منظر عام پر آچکے ہیں کہ ڈاکٹرز نہ صرف مریضوں پر کماحقہ توجہ نہیں دیتے بلکہ احتجاج کرنے والے مریض کے لواحقین پر تشدد کیا جاتا ہے، مریض کی صحت کے نام پر انہیں بلیک میل کیا جاتا ہے اور مریضوں کی صحت کے نام پر اپنی جیبیں بھری جاتی ہیں۔ مریضوں کو نہ صرف یہ کہ انسان نہیں سمجھا جاتا بلکہ ان سے جانوروں کا سا سلوک کیا جاتا ہے۔ ان ”بدمعاش“ ڈاکٹرز کے نزدیک اگر وقعت اور اہمیت ہوتی ہے تو صرف اپنی ذات کی اور اپنی جیب میں آنے والی رقم کی۔ غلط دوائیاں دینا اور ٹیکے لگانا تو روز کا معمول ہے۔ جب کسی مریض کا غلط علاج اور غلط دوا سے خدانخواستہ انتقال ہوجاتا ہے تو لواحقین بھی رو دھو کر اور اللہ کی منشاء سمجھ کر صبر کر لیتے ہیں۔ اگر کسی اور ملک میں ایسی صورتحال درپیش ہو تو ایسے مریضوں اور ان کے لواحقین کو لاکھوں ڈالرز بطور ہرجانہ حاصل کرنے کا حق ہوتا ہے لیکن ہمارے ہاں نہ تو ایسے قوانین موجود ہیں اور نہ ہی عوام الناس کی آگاہی کے لئے کوئی پروگرام۔ چنانچہ سرکاری عہدیدار چاہے وہ ڈاکٹر ہو یا کسی اور محکمہ کا کرتا دھرتا، اپنی من مانیاں کرنے میں آزاد ہوتے ہیں۔ ڈاکٹری کا پیشہ کبھی بہت باوقار اور عزت والا پیشہ ہوتا تھا لیکن آج کل کے نفسا نفسی کے دور میں اگر کوئی ڈاکٹر کسی سرکاری ہسپتال میں مریض اور اس کے لواحقین سے اچھا برتاﺅ رکھے اور وقت پر علاج کردے تو اس کی مہربانی سمجھی جاتی ہے۔ ڈاکٹری کا مقدس پیشہ اس وقت ”مسیحا“ کی بجائے ”بدمعاش“ کا روپ دھارے ہوئے ہے، اس پر سوائے افسوس کے اور کیا کیا جاسکتا ہے؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈاکٹروں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت بھی کی جائے۔ ایسے ڈاکٹرز کو سرکاری ہسپتالوں میں تعینات کیا جائے جو خوف خدا بھی رکھتے ہوں اور انسانیت کے لئے ہمدردی بھی! اور ڈاکٹرز کو بھی سوچنا چاہیے کہ انہیں اس معاشرے میں کیا مقام چاہئے، ”مسیحا“ یا” بدمعاش“؟
< PREVIOUS
ادهورے خواب
NEXT >
زندگی
Facebook
WhatsApp
Pinterest
Twitter
Comments
Print
23 Jun, 2009
Views: 796
About the Author:
Mudassar Faizi
Read More Articles by
Mudassar Faizi
:
212 Articles with 234132 views
Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile
here.
Add Your Article
Article Categories
Politics
سیاست
Society & Culture
معاشرہ اور ثقافت
Religion
مذہب
Other/Miscellaneous
متفرق
Literature & Humor
ادب و مزاح
Education
تعلیم
Health
صحت
Famous Personalities
مشہور شخصیات
Science & Technology
سائنس / ٹیکنالوجی
Novel
افسانہ
Sports
کھیل
True Stories
سچی کہانیاں
Books Intro
تعارفِ کتب
Travel & Tourism
سیر و سیاحت
Career
کیریر
Entertainment
انٹرٹینمنٹ
Kids Corner
بچوں کی دنیا
Poetry
شعر و شاعری
100 Lafzon Ke Kahani
سو لفظوں کی کہانی
Young Writers
نوجوان قلم کار
Arts
ہنر
Military Democracy
سول فوجی جمہوریت
Hamariweb Writers Club
ہماری ویب رائٹرز کلب
Recent
Society & Culture
Articles
والدین کا احترام: نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں
حجۃ الوداع کا خطبہ: عالمگیر پیغام اور کامیاب زندگی کا راز
عید الفطر: خوشی، رحمت اور ضرورت مندوں کی مدد کا پیغام
انسپکٹر ناصر – ایک بہادر پولیس افسر کی داستان
View all Society & Culture Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
اسٹیل ٹاؤن -- اب وہ بہاریں کہاں ؟
ہم خوشیوں سے دور کیوں ہیں؟
پاک سعودی برادرانہ تعلقات، 30,000 فوڈپیکجز انسانی خدمت اور اخوت کی شاندار مثال
بلوچستان میں دہشت گردی!بھارت براہ راست ملوث
The role of media in today's world
CHILD LABOR IN PAKISTAN
Present problems of Pakistan
Short history of pakistan independence (1900-1947)