تھری ایڈیٹس نہیں تھری جینیئس

پچھلے سال ہندی فلم تھری ایڈیٹس بہت مقبول ہوئی۔ ہم نے صرف اس کی کہانی پڑھی ہے جو بھارتی مصنف چیتن بھگت کے ناول ’فائیو پوائنٹ سم ون ‘سے ماخوذ تھی۔ کہانی انجینئرنگ کالج کے تین شوخ مگر حساس طلبا کے گرد گھومتی ہے۔ ہمارا آج کاموضوع مگر یہ تین احمق ہرگزنہیں بلکہ اس کے برعکس تین جینئس ہیں جو پاکستان کے دل‘ شہر زرنگار کراچی سے تعلق رکھتے ہیں اور اپنے اپنے شعبے میں ماہر ڈاکٹر ہیں۔ گزشتہ کئی برس سے ان تینوں حضرات سے ہم الگ الگ حوالوں سے واقفیت رکھتے ہیں، کسی سے کم، کسی سے زیادہ۔ان تینوں ڈاکٹر صاحبان میں ایک قدرِمشترک تو ہمیں پہلے ہی معلوم تھی، جو آپ تعارف میں پڑھ ہی لیں گے لیکن پچھلے مہینے ہم نے اتفاق سے ان تینوں حضرات کے درمیان جو بظاہراجنبی اور اپنے اپنے دائروں میں مصروف عمل ہیں،ایک اورقدرِ مشترک دریافت کر لی، جو اس کالم کے لکھنے کا باعث بنی،اس کا ذکر لیکن آخر میں....

ان تین میں سے پہلے صاحب کراچی ہی نہیں بلکہ پاکستان کی معروف شخصیت ہیں۔ ہم نے ان کی تصویر تو پندرہ سال پہلے ہی دیکھ لی تھی، بردبار سا سوچتا ہوا چہرہ اور کنپٹیوں پر سفید بال، لیکن حضرت سے بالمشافہ ملاقات ہوئی پچھلے سال ایک پریس کانفرنس میں۔ ہم ان کے چہرے سے زیادہ ان کے نام سے متاثر تھے، جو دراصل برصغیر کی ایک تاریخی عسکری شخصیت کے نام پر ہے اور جوبچپن ہی سے ہماری پسندیدہ شخصیات میں شامل ہے۔ ڈاکٹر صاحب سے پہلے ہم نے کسی اور کا یہ نام نہیں سنا تھا، اس لیے کچھ مرعوب سے ہو گئے۔ اب آپ پیچ و تاب نہ کھائیے، نام پڑھیے، ان کا نام ہے جناب شیر شاہ سیدصاحب جواحباب میں ’ڈیڈی‘ کے نام سے بھی مشہور ہیں۔آپ پاکستان کے چند گنے چنے مرد گائنو لوجسٹ میں سے ایک ہیں اور اپنی فیلڈ میں طویل ملکی و بین الاقوامی تجربہ رکھتے ہیں۔آپ سوسائٹی آف آبسٹیٹریشن اینڈ گائنا لوجسٹ کے صدر ہیں اور طویل عرصے تک پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA) کےجنرل سیکریٹری بھی رہے ہیں ۔ خواتین کی صحت خصوصاً ماؤں کی صحت کے حوالے سے آپ کا کئی دہائیوں پر مبنی رضاکارانہ کام تعارف کا محتاج نہیں۔آپ کی ذاتی توجہ اور محنت کی وجہ سے کئی بین الاقوامی صحی و تعلیمی رفاعی تنظیموں کے تعاون سے خواتین کی صحت اورتعلیم کے مختلف پروگرامز پاکستان میںشروع ہوئے۔اس کے علاوہ آپ اور آپ کے بڑے بھائیوں (ڈاکٹر ٹیپو سلطان، ڈاکٹر سراج الدولہ) و احباب کے ذاتی سرمائے کے تحت ایک بہت بڑا اور اچھا رفاہی کام کوہی گوٹھ وومن ہسپتال کی شکل میں (جو ملیر کراچی میں ہے) وجود میں آیا،جہاں فسٹیولا(یہ ماں بننے کے دوران لاحق ہونے والی ایک پیچیدہ بیماری ہے) کے آپریشن کے ساتھ عورتوں کے ہر قسم کے امراض کا بالکل مفت علاج ہوتا ہے۔ یہ تو ہوا ڈاکٹر شیر شاہ کی شخصیت کا ایک رخ جو بے شک بے حد تاباں ہے، لیکن ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کا ایک اور رخ بھی ہے، جوخود اپنی جگہ بہت معتبر ہے۔ یہ روشن رخ ایک ادیب کا ہے۔ جی ہاں ڈاکٹرشیر شاہ کا نام میڈیکل کے طلباءکے ساتھ اردو ادب سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے بھی اجنبی نہیں۔ آپ کی شارٹ اسٹوریز پندرہ بیس سالوں سے باقاعدگی سے چھپ رہی ہیں جو اب کتابی شکل میں کئی مجموعوں میں شایع ہو چکی ہیں۔ آپ کی مخصوص فیلڈ اور سوچ کی وجہ سے آپ کی کہانیوں کے موضوعات بھی عموماً خواتین کے مسائل رہے۔ خواتین کی صحت، ان کی تعلیم، ان کے بنیادی انسانی حقوق، گھریلو تشدد، ان کی آبروریزی جیسے موضوعات پرآپ نے نہایت درد انگیز کہانیاں لکھیں، جن کے خوبصورت اسلوب کی وجہ سے صرف عام قاری ہی نہیں بلکہ ’خواص‘ بھی متاثر ہوئے اور یوں اس میدان میں بھی آپ کو ہر دلعزیزی حاصل ہوئی۔آپ کی حالیہ کتاب ”وہ صورت گر کچھ خوابوں کا“جو آپ کے وقیع والد ابو ظفر مرحوم کے حالاتِ زندگی پر مشتمل حوصلے اور عزم کی ایک غیر معمولی کہانی ہے، ایک نہایت پر اثر کتاب ہے جو بلامبالغہ فکشن سے زیادہ دلچسپ اور خصوصاً تعلیم کے حوالے سے ذہن و دل کے دریچوں کو وا کر دیتی ہے( اس کتاب کے بارے میں تفصیلی کلام ان شاءاللہ اگلے کالم میں)۔

تین میں سے دوسرے صاحب بھی پاکستان کی معروف شخصیت ہیں۔آپ کی اسپیشلائزیشن کا شعبہ مائیکرو بیالوجی ہے اور آپ ڈاؤ ڈائیگنوسٹک اینڈ ریسرچ لیبارٹری کے ڈائریکٹر ہیں۔اس کے علاوہ آپ انفیکشن کنٹرول سوسائٹی پاکستان (ICSP) کے صدر بھی ہیںجو عوام الناس میں متعدی بیماریوں کی روک تھام اور ان سے بچاؤ کی آگہی پیدا کرنے کے لیے پاکستان کے چند نہایت معتبرناموںمیں سے ایک نام ہے۔ہم باقی دونوں ممدوحین کی نسبت اِن سے زیادہ واقف ہیں اورپچھلے چار سالوں سے آپ سے ملاقات کا شرف حاصل کر رہے ہیں۔آپ کا اسم گرامی رفیق خانانی ہے۔ڈاکٹر خانانی صاحب کی اپنی فیلڈ میں کامیابی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ آپ ہی وہ پہلے پاکستانی ڈاکٹر ہیں جنہوں نے پاکستان میں ایڈز جیسے غارت گر مرض میں مبتلا پہلا مریض تشخیص کیا۔مختلف جان لیوا جراثیم کے خلاف آپ کی جدوجہد محتاج ِبیان نہیں۔متعدی بیماریوں(انفیکشنز) مثلاً ایڈز ، ہیپاٹائٹس اور STI's(جنسکے ذریعے پھیلنے والے انفیکشنز)کی روک تھام اور علاج کے لیے آپ کئی رفاہی پروگرامز کی سرپرستی فرما رہے ہیں۔ان تمام قابل تعریف سرگرمیوں کے ساتھ آپ کی شخصیت کا بھی ایک اور پہلو ہے، جو اپنی جگہ اتنا ہی اہم ہے۔ جی ہاں ساری زندگی جراثیموں کے خلاف کام کرنے والے ڈاکٹرصاحب اپنے آپ کو ادبی جرثوموں سے نہیں بچا سکے۔ ڈاکٹر شیر شاہ سید صاحب کی طرح آپ بھی میڈیکل کی لائن کے ساتھ ساتھ لکھنے لکھانے سے شغف رکھے ہوئے ہیں۔ گو آپ کی لائن فکشن نہیں ہے ، لیکن آپ اکثر معروف اخبارات کے سنڈے میگزین میںطب و صحت سے متعلق مضامین لکھتے رہتے ہیں۔اس کے علاوہ آپ کراچی سے ایک ماہنامہ ”جہانِ صحت“ بھی شایع کرتے ہیں، جو پچھلے تیرہ سالوں سے باقاعدگی سے شایع ہو رہا ہے۔آپ اس مشہور ماہنامے کے چیف ایڈیٹر ہیں۔

اب ہم تیسرے ڈاکٹرصاحب کا تعارف کرواتے ہیں۔ اُن کی ہم نے کبھی زیارت نہیں کی، لیکن پچھلے تین سالوں سے وہ باقاعدگی سے روزانہ ہمیں ایک خوبصورت شعر‘ شاعر کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس کرتے ہیں۔ ان سے کئی بار فون پر بھی بات ہوئی ہے اور ہم نے ان کے شفیق لہجے سے اپنے تصور میں بڑی” بزرگانہ “سی تصویر بنا لی ہے، ان کا نام ڈاکٹر اقبال ہاشمانی ہے۔ ڈاکٹر صاحب پچھلےتیس سالوں سے کراچی کے علاقے رام سوامی گارڈن میںکلینک کرتے ہیں، اور علاقے کے مشہور معالجوں میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ آپ بھی پیشہ ڈاکٹری کے ساتھ عشقِ ادب میں گرفتار ہیں۔ آپ کا قلمی میدان پہلے دونوں حضرات سے جدا ہے،گو آپ افسانے بھی لکھتے رہے ہیں، لیکن آپ کا اصل رجحان طنزو مزاح ہے، جو بلاشبہ نہایت مشکل ادبی صنف ہے۔ اس صنف میں پہلے آپ کی دو کتابیں ”مجبوریاں“ اور ”مزید مجبوریاں“ کے عنوان سے شایع ہو کر قبول خاص و عام حاصل کر چکی ہیں، اور اب شگفتہ شہ پاروں سے مزین تازہ ترین تصنیف ”ڈاکٹر آن لائن“ کے نام سے پچھلے مہینے ہی شایع ہوئی ہے۔

یہ ہیں وہ” تھری جینئس“ جن کے درمیان ایک قدرِمشترک تو یہی تھی کہ تینوں حضرات آلاتِ ڈاکٹری کے ساتھ قلم و قرطاس کو بھی دوست رکھتے ہیں، جب کہ دوسری قدرِ مشترک جو ہمیں پچھلے ماہ معلوم ہوئی، یہ ہے کہ تینوں حضرات نہ صرف ڈاؤ میڈیکل کالج سے سند یافتہ ہیں بلکہ کلاس فیلو بھی ہیں!!1979ءمیں تینوں حضرات ڈاؤ سے فارغ ہوئے اور اب اپنے اپنے دائرہ عمل میں مصروف ہیں۔ اللہ ہمارے تینوں ممدوحین کو خوش رکھے ۔

Muhammad Faisal shahzad
About the Author: Muhammad Faisal shahzad Read More Articles by Muhammad Faisal shahzad: 115 Articles with 186400 views Editor of monthly jahan e sehat (a mag of ICSP), Coloumist of daily Express and daily islam.. View More