تعلیمی، فکری و نظریاتی دفاع وقت کی ضرورت

 (یوم دفاع کی مناسبت سے خصوصی تحریر)

قیام پاکستان کے اٹھارویں سال ہندوستان نے اپنی بزدلانہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ملک پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں پرمختلف اطراف سے حملے کردئیے۔ان حملوں کے ذریعے ہندوستان کے عیار حکمران یہ سمجھتے تھے کہ ہم اس ملک پاک کو ایک بار پھر اپنے اندربآسانی ضم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔مگر تقدیر میں کچھ اور ہی لکھا ہوا تھا اور جو اس طور پرثابت بھی ہوا کہ ارض پاک کے جوانمردوں نے جرئات و بہادری کی عظیم مثال رقم کرتے ہوئے ہندوستان کی فوج کو اپنے تھوکے کو چاٹنے پر مجبور کردیا اور اس طرح سے ملک پاک کے جوانوں نے اپنے مادر وطن کا ناقابل بیان حد تک قربانیاں پیش کر کے دفاع کر کے عظیم تاریخ رقم کرگئے اور دشمن کو بدترین شکست دینے میں کامیاب ہوگئے۔

اب جب کہ ہم گذشتہ اڑتالیس سالوں سے 6ستمبر کو اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کرنے والے جوانوں کی یاد میں یوم دفاع مناتے آرہے ہیں۔جب کہ دوسری جانب ہندوستان نے اپنی اس بدترین شکست کابدلہ لینے کا فیصلہ اپنے روایتی طرز کو ترک کرتے ہوئے بلواسطہ طور پر ہم سے سردجنگ لڑنے سے کیا۔ہندوستان کے حکمرانوں اور ان کے تھنک ٹینکوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہوچکی تھی کہ ہم پاکستان کو بزور شمیشر ہر گز فتح نہیں کرسکتے ۔کیوں کہ یہ مسلمان ہیں اور ان کو یہ معلوم ہے کہ ہم اپنے وطن جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی ہے اس کی حفاظت میں ان کی جان چلی گئی تو وہ دنیوی و اخروی کامیابی سے ہمکنار ہوجائیں گے اور جنت ان کا مقدر ٹھرے گی۔ توانہوں نے یہ سوچا کہ پاک کی عوام سے بدلہ لینے کا واحد راستہ فکری و نظریاتی اور تہذیبی جنگ کے ذریعے لیا جاسکتاہے۔

اسی سلسلہ میں ہندوستان کے متعصب و متشدد اور عیار و چلاک تھیک ٹینکوں نے پاکستان کی نئی نسل کو اپنی تہذیب و تمدن اور فکر و نظر سے دور کرنے کا فیصلہ کیا ۔اس سلسلہ میں انہوں نے اپنے ملک کی بنائی گئی فحش فلموں اور ڈراموں کا سہارا لیا ۔جس کے ذریعے وہ ملک پاک کی نئی نسل سے اخلاقیات ،تہذیب و تمدن،اسلامی سوچ و فکر چھیننے میں کامیاب ہوگئے۔آج یہ امر مسلم ہے کہ ملک پاک کے شہرشہر،قریہ قریہ،بستی بستی ،گاؤں گاؤں الغرض جہاں پر بجلی کی کسی بھی طور پر کم و پیش میسر ہے وہاں پر ہندوستان کی فلمیں دیکھی اوردیکھائی جاتی ہیں جس بناپر ہماری نئی نسل کا اخلاقی طور پر جنازہ نکل چکاہے۔یہی وجہ ہے کہ آج ہماری نسل نو کے بچہ بچہ کی زبان پر کلمہ طیبہ یا نظریہ اسلام و نظریہ پاکستان کی بجائے ہندوستانی فلموں میں مستعمل امثال زبان زد عام ہیں۔ہمارا نوجوان اسلام کی اساسی تعلیمات ونبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم ،صحابہ کرامؓ،اہل بیت عظام سمیت اسلامی تاریخ کے روشن و بے مثل کرداروں اور ان کی سیرتوں سے توناواقف ہے مگر وہ ہندوستانی فلموں میں کام کرنے والوں کے ناموں سے ناصرف واقف ہے بلکہ اپنی عملی زندگی میں ان کی نقالی کرنے میں اپنی ترقی گردانتاہے۔

برطانوی سامراج ملک پاک کومتحدہ ہندوستان سے تو علیحد ہ کرنے کی صورت میں آزادی میسر دے گئے ۔مگرانہوں نے بڑی عیاری وچابکدستی سے جاتے جاتے ہمیں فکری و نظریاتی طور پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنی غلامی کی زنجیروں میں جکڑگئے ۔لارڈ میکالے نے اپنے حکام سے یہ کہہ دیاتھا کہ اس قوم کو اپنے زیر اثر کرنے کے لیے ماسوائے اس کے کوئی صورت نہیں کہ ان سے ان کی تعلیم کو بدل دو اور ان سے ان کی تہذیب و تمدن چھین لو۔لارڈ میکالے کی اس فلسفے پر عمل کرتے ہوئے ہمیں زمین کی تقسیم کی صورت میں تو انگریزوں اور ہندؤوں سے آزادی مل گئی مگر ہمیں تعلیمی ،فکری و نظریاتی طور پر اپنا غلام بھی بنا لیا گیا۔آج ملک پاک کے چپے چپے پر انگریز اور ہندؤوں کی تہذیب و ثقافت سے مرعوبیت کے آثار واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ آج کا پاکستانی نوجوان شکل و صورت کے لحاظ سے تو مسلمان اور پاکستانی معلوم ہوتا ہے مگر جب اس کے ساتھ گفت و شنید اور نشست و برخواست کی جائے تو وہ ناصرف افکار و نظریات بلکہ ظاہری وضع قطع کے اعتبار سے بھی انگریزوں اور ہندؤوں کا واضح غلام نظر آتاہے۔جب کہ یہ امر قابل غور ہے کہ نبی مکرم صلی اﷲ علی وسلم کے فرمان کا مفہوم ہے کہ ’’جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا ،روزقیامت اس کا حشر اسی قوم کے ساتھ ہوگا‘‘۔

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ملک پاکستان کی جہاں پرجغرافیائی سرحدوں کے محافظوں کو ان کی جوامردی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ اور ان کی ارواح سے یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم بھی اپنے اس ارض پاک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان کی قربانی پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ تو وہیں یہ بھی ہم عہد کریں کہ ہم ملک پاک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ تعلیمی، فکری و نظریاتی سرحدوں کی حفاظت بھی یقینی بنائیں گے کیوں کہ فکری و نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے بغیر جغرافیائی سرحد کی حفاظت نامکمل ہے۔
Atiq Ur Rehman
About the Author: Atiq Ur Rehman Read More Articles by Atiq Ur Rehman: 11 Articles with 8074 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.