یوم دفاع اور ہم وطنوں کی ذمہ داریاں

ایل بی فاروقی
ممبرسنٹرل ایگزیکٹیو کونسل پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر

کمزروں کو دبانا اور انہیں اپنا ماتحت رکھنا نہ صرف انسانی بلکہ حیوانی خصلت بھی ہے، شاید یہی وہ فطرت ہے جس کی وجہ سے تاریخ انسانی میں جنگوں کی بہتات نظر آتی ہے ہردور میں ایک قوم نے دوسری قوم ، ایک قبیلے نے دوسرے قبیلے او ایک ملک نے دوسرے ملک کو زیر کرنے ، اسے اپنا باجگزاربنانے ا ور اس کے وسائل کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے جن قوموں نے اپنا دفاع مضبوط کیادنیامیں انکا غلغلہ ربا اور جنہوں نے اپنے وسائل اپنی تعمیر وترقی اور دفاعی صلاحیت کے حصول کے بجائے عیش وعشرت میں صرف کیا غلامی کی زندگی ان کامقدر ٹھہری ، وطن عزیز پاکستان ہندوستان کی تقسیم کے نتیجے میں وجود میں آیا تھا، لہذا ہندوں کی جانب سے اس کے وجود کوتسلیم نہ کرنا اور ایک بار پھر اسے عظیم ہندوستان کاحصہ بنانے کی خواہش اور کوشش ایک فطری امر تھا ،، نیزان کایہ خیال بھی ہوگا کہ تقسیم کے وقت جس بندر بانٹ کے نتیجے میں سارے اہم وسائل اس نے اپنے پاس رکھے تھے اس کے بعد پاکستان ایک بہت ہی کمزور ملک ہوگالہذا کسی بھی وقت اس پر حملہ کرکے اسے اپنا باجگزار بنایا جاسکتاہے نیز آغاز ہی سے پاکستان کی قیادت جن ہاتھوں میں رہی انہوں نے وطن عزیز کاجوحشر کررکھاتھا اس کے پش نظر کسی کی بھی رالیں ٹپک سکتی تھیں اور کوئی بھی پاکستان کوایک ترنوالہ سمجھ کر ہڑپ کرنے کے لیے حملہ آور ہوسکتا تھا بھارت ویسے بھی ہمارا روایتی حریف تھا اوپر سے ہمارے اپنے حالات بھی بہت پتلے تھے ، اس نے موقع غنیمت جانااور لاہور میں ناشتے کے ارادے سے چل نکلا ۔ لیکن شاہد انہیں اس بات کاانداز نہ ہواکہ شیر چاہے سویا ہووہ شیر ہی ہوتا ہے اوراس سے پنجہ آزمائی کانتیجہ ہمیشہ نقصان کی صورت میں ہی نکلتا ہے یہی کچھ یہاں بھی ہوا وطن عزیز کے جانبازوں نے جرات اور بہادری کے وہ جوہر دکھائے کہ اپنے سے کئی گناہ زیادہ فوج اور کیل کانٹے سے لیس فوج کو شکست سے دوچار کردیاان کے جدید جنگی سازوسامان اور جہازوں کے مقابلے میں جب پاکستانی نوجوان پرانے جہاوں اور توپوں کے ساتھ بر سرپیکار تھے توممولے کو شاہین سے لڑانے کامنظر دکھائی دے رہاتھا یہ 6 ستمبر 1965 ؁ء کادن تھا بھارت لاہور پر اپنے جھنڈے گاڑھنے نکلا تھا اور پاکستانی سپوتوں کی جواں مردی کے باعث یہ دن تاریخ میں بھارت کے لیے یوم ھزمیت بن کر رہ گیا اور وطن عزیز پاکستان اس دن کو ہرسال ، یوم دفاع کے طور پر مناتا ہے ۔ جنگ کبھی بھی کوئی پسندیدہ چیز نہیں رہی اور عقل مند قومیں حتی الوسع اس سے بچنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن طاقت کانشہ ایک ایسی چیز ہے جو کبھی چین سے نہیں بیٹھنے دیتا، خاص طور پر جب بات روایتی حریفوں کی ہواس طرح کی صورتحال سے بچنے کی صرف دو ہی صورتیں ہیں ایک یہ کہ دونوں ہرطرح کے جنگی سازوسامان سے تہی دامن ہوں اور دوسری یہ کہ دونوں کے پاس یکساں صلاحیت ہو، صرف اسی صورت میں مستقبل میں برابری کی سطح کے تعلقات بھی قائم ہوسکتے ہیں اور جنگ وجدل سے بھی بچاجاسکتاہے، کیوں کہ ہر ایک کوانداز ہ ہوگا کہ جتنا کچھ میرے پاس ہے ا تنی ہی صلاحیت اگلے کے پاس بھی ہے ، لیکن اگر ایک کے پاس طاقت زیادہ ہو تو پھر جنگ کا امکان ہروقت سرپرمنڈلاتارہے گا۔ پاکستان اور بھارت پڑوسی ہیں پڑوس ایک ایسا تعلق ہے جو چاہ کربھی ختم نہیں کیاجاسکتا، پڑوسی ممالک میں سے ہرایک کی ترقی کادارومدار اس کے اپنے پڑوسیوں کے تعلقات پرمنحصر ہوتاہے اگر تعلقات اچھے ہیں،امن وامان کی فضاقائم ہے اور جنگ وجدل کے امکانات محدوم ہیں توپھر ملک اپنے وسائل کو تعمیر وترقی ، تعلیم ، مواصلات ،صحت اور دیگر تعمیری شعبوں میں صرف کرے گا،لیکن اگر معاملہ اس کے برعکس ہے اور حالات ہمیشہ تناؤ کاشکار اور کشیدہ رہتے ہیں توپھر وسائل کاایک بہت بڑا حصہ دفاعی حکمت عملی اور جنگی سازوسامان میں لگتاہے، اور عوام غربت کے بوجھ تلے اور ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبتاہی چلا جائے گا۔ ہرسال یوم دفاع آتا ہے اور گزر جاتاہے کچھ روایتی سرگرمیوں کے سواکوئی تبدیلی نظرنہیں آتی ، حالانکہ ایسے دن قوموں کی تاریخ میں بڑی اہمیت کے حامل ہواکرتے ہیں اس دن یہ سوچنا چائیے کہ وہ کون سی کمزوریاں اور خامیاں تھی جن کی وجہ سے دشمن ملک کوہم پرحملہ آور ہونے کی جرات ہوئی دفاعی حکمت عملی میں ہم سے کیا کوتائیاں رہ گئیں ؟کون سے اقدامات کیے جائیں توجنگ وجدل کے امکانات کم کیے جاسکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت نے رہتی دنیا تک ساتھ رہنا ہے کیوں کہ ان کاتعلق کوئی میاں بیوی کانہیں کہ طلاق سے سارے تعلق ختم ہوجائیں گے ، بلکہ پڑوسی کاہے اس پڑوس کے تعلق کوبہتر بنانے کے لیے برابری کی سطح پر مذاکرات اور معاملات طے کرناضروری ہے اور یہ برابری کی سطح صرف اسی صورت میں قائم رہ سکتی ہے ، جب دونوں کے پاس یکساں صلاحیت ہو، اس وقت بھارت کواپنی فوقیت کازعم ہے او رکئی حوالوں سے اس کایہ زعم درست بھی ہے ، پاکستان کوپہلے اپنی صلاحیتوں کوبہتر بنانے ، اپنے گھر کے حالات درست کرنے اور اپنا وقار بحال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں برابری کی سطح کے تعلقات قائم ہوں اور امن وامان کابول بالا ہو۔ آزادکشمیر کی سرحدوں پر ہونی والی حالیہ درندگی سے کشمیریوں کے جذبات کو مجروح نہیں کیاجاسکتا، وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید اور ان کی کابینہ کی انتھک محنتیں آخر کاررنگ لائیں گیں آزادکشمیر کے عوام پاکستان کے بلاتنخواہ سپاہی ہیں پاکستان کی آن شان پرکسی بھی صورت میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیاجائے گا، اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے ہمہ وقت تمام قوی صلاحیتوں کوبروئے کار لایاجائے گا، پاکستان اپنے حریف بھارت جوکہ ازلی ہے کواچھی طرح جانتا ہے مذاکرات اور جنگ دونوں صورتوں میں آزادکشمیر کے عوام پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
پاکستان زندہ باد،آزادکشمیر پائندباد
Ashraf Tubbsum
About the Author: Ashraf Tubbsum Read More Articles by Ashraf Tubbsum: 6 Articles with 6186 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.