میدانِ عرفات کی طرف رواں دواں حجاج کرام

آٹھویں تاریخ کو آپ نے احرام کا باندھ لیا ، اب آپ کو منی جانا ہے، منی میں آپ نے کوئی خاص عمل نہیں کرنا بس ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور 9ذی الحجہ فجر کی نماز منی میں ادا کرنی ہے۔

9ذی الحجہ کو عرفات کے لئے روانگی:
نویں ذی الحجہ کی صبح سورج نکلنے کے بعد منی سے عرفات جانا ہے، آج مغفرت کا دن ہے، آج یومِ عرفہ ہے، مسئلے کی رو سے میدان عرفات میں 9ذی الحجہ کی دوپہر سے 10ذی الحجہ کیـ صبح صادق تک کچھ دیر کا قیام حج کا رکنِ اعظم ہے، جس کے بغیر حج ادا نہیں ہوتا، 9ذی الحجہ کو فجر کی نماز کے بعد تکبیرات تشریق شروع ہوجاتی ہیں، منی ،عرفات اورمزدلفہ میں سب جگہ فرض نمازوں کے بعد ایک بار بلند آواز سے تکبیر ات تشریق پڑھیں:اﷲ اکبر اﷲ اکبر، لا اِلہ اِلااﷲ واﷲ اکبر، اﷲ اکبر وﷲ الحمد۔ 10ذی الحجہ تک فرض نماز کے بعد پہلے تکبیر تشریق اور پھر تلبیہ پڑھیں، چونکہ تلبیہ دسویں تاریخ کی رمی کے ساتھ ختم ہو جاتاہے اس لئے باقی ایام میں یعنی 13ذی الحجہ تک صرف تکبیر تشریق پڑھیں۔

(جبل الرحمۃ)عرفات میں مسلمانوں کے اجتماع کا ایک منظر
وقوفِ عرفہ:
وقوف عرفہ کا وقت زوال سے شروع ہوجاتاہے، ا س لئے ظہر کی نماز سے فارغ ہوکر وقوف میں مصروف ہوجائیں ، سایہ کے بجائے دھوپ میں وقوف کرنا بہتر ہے، ہاں اگر کسی ضرر یا بیماری کا اندیشہ ہوتو سایہ میں اور خیمہ میں بھی وقوف کیا جاسکتاہے، ہوسکے تو قبلہ رخ کھڑے ہوکر پوراوقت یعنی مغرب تک وقوف کیجئے، اگر پورا وقت کھڑے رہنا مشکل ہوتو جتنی دیر کھڑے رہنے کی طاقت ہو کھڑے رہئے، ضرورت ہوتو وقوف کے وقت بیٹھنا بلکہ حج کا مختصر طریقہ

(فقہی مسائل اور قیودات کی وضاحت کے بغیر یہاں عوام کے لئے آسان طور پرحج کا طریقہ لکھاجاتاہے )

8 ذی الحجہ سے حج کے ارکان شروع ہوتے ہیں، آٹھویں ذی الحجہ کا سورج طلوع ہونے کے بعد احرام کی حالت میں مکہ مکرمہ سے منی کے لیے روانہ ہونا ہے، حج کا احرام حدودِ حرم میں کسی بھی جگہ سے باندھا جاسکتا ہے، اپنی قیام گاہ پر بھی باندھ سکتے ہیں ، نفل طواف کرکے سرڈھانک کر دورکعت واجب الطواف پڑھیں، اس کے بعد سر کھول کے احرام کی نیت اس طرح کریں: اﷲم اِنُی اُرِیدُ الحج فَیَسَُرہُ لِی وَتَقبَلہ مِنُِی۔

نیت کرکے اور یہ تلبیہ (لَبَُیک اﷲم لَبیک لبیک لا شَریک لک لبیک، اِنُ الحمد والنِعمۃ لک والملک ، لا شریک لک)پڑھ کر آپ محرم ہوگئے اور احرام کی ساری پابندیاں آپ پر عائد ہوگئیں ،جس طرح عمرہ کے احرام کے وقت ہوتی ہیں۔

منی کے لیے روانگیـ:آٹھویں تاریخ کو آپ نے احرام باندھ لیا ، اب آپ کو منی جانا ہے، منی میں آپ نے کوئی خاص عمل نہیں کرنا بس ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور 9ذی الحجہ فجر کی نماز منی میں ادا کرنی ہے۔

9ذی الحجہ کو عرفات کے لئے روانگی:
نویں ذی الحجہ کی صبح سورج نکلنے کے بعد منی سے عرفات جانا ہے، آج مغفرت کا دن ہے، آج یومِ عرفہ ہے، مسئلے کی رو سے میدان عرفات میں 9ذی الحجہ کی دوپہر سے 10ذی الحجہ کیـ صبح صادق تک کچھ دیر کا قیام حج کا رکنِ اعظم ہے، جس کے بغیر حج ادا نہیں ہوتا، 9ذی الحجہ کو فجر کی نماز کے بعد تکبیرات تشریق شروع ہوجاتی ہیں، منی ،عرفات اورمزدلفہ میں سب جگہ فرض نمازوں کے بعد ایک بار بلند آواز سے تکبیر ات تشریق پڑھیں:اﷲ اکبر اﷲ اکبر، لا اِلہ اِلااﷲ واﷲ اکبر، اﷲ اکبر وﷲ الحمد۔ 10ذی الحجہ تک فرض نماز کے بعد پہلے تکبیر تشریق اور پھر تلبیہ پڑھیں، چونکہ تلبیہ دسویں تاریخ کی رمی کے ساتھ ختم ہو جاتاہے اس لئے باقی ایام میں یعنی 13ذی الحجہ تک صرف تکبیر تشریق پڑھیں۔

وقوفِ عرفہ:
وقوف عرفہ کا وقت9 ذی الحجہ زوال سے شروع ہوجاتاہے، ا س لئے ظہراورعصر کی نمازوں سے ایک ساتھ فارغ ہوکر وقوف میں مصروف ہوجائیں ، سایہ کے بجائے دھوپ میں وقوف کرنا بہتر ہے، ہاں اگر کسی ضرر یا بیماری کا اندیشہ ہو،تو سایہ میں اور خیمہ میں بھی وقوف کیا جاسکتاہے، ہوسکے تو قبلہ رخ کھڑے ہوکر پوراوقت یعنی مغرب تک وقوف کیجئے، اگر پورا وقت کھڑے رہنا مشکل ہو،تو جتنی دیر کھڑے رہنے کی طاقت ہو، کھڑے رہئے، ضرورت ہو،تو وقوف کے وقت بیٹھنا بلکہ لیٹنا بھی جائز ہے، آخر آفتاب غروب ہوا، چنانچہ آج حکم ہے ،مغرب کی نماز عشاء کی نماز کے ساتھ مزدلفہ میں پڑھی جائے۔

عرفات سے مزدلفہ کے لئے روونگی :
اب لاکھوں انسانوں کی یہ بستی یہاں سے تین میل دور منتقل ہوجائے گی، لیجئے مزدلفہ پہنچ گئے،مزدلفہ میں رات ٹھرنے والے حجاج کے حق میں یہ رات شبِ قدر سے بھی افضل ہے، اس لئے اس رات کی عظمت اور قدر وقیمت کو یاد رکھیئے، یہ رات جاگ کر گذاری جائے، عبادت، ذکر، استغفار، توبہ اور درود شریف میں مشغول رہیں، نفل پڑھیں،لیٹنا یا سونامنع نہیں ہے،10ویں تاریخ کی فجر کی نما زصبح صادق ہوتے ہی اندھیرے میں پڑھیں، صبح صادق کے بعد تھوڑی دیر مزدلفہ میں وقوف واجب ہے ۔

یاد رکھنا چایئے کہ آپ کو اب منی جاکر شیطان کو کنکریاں مارنی ہیں، ان کا انتظام یہاں مزدلفہ سے کرناچاہئے، کم از کم سترکنکریاں ایک تھیلی میں رکھ لیں، کنکری نہ زیادہ چھوٹی ہوں نہ زیادہ بڑی ، بلکہ درمیانی ہوں۔

منی میں قیام اور رمی جمار :
دسویں تاریخ کو صر ف جمرہ عقبہ کی رمی کرناہے،اس پر پہلی کنکری پھینکتے ہی تلبیہ پڑھنا موقوف ہوجاتاہے، لہذا اس کے بعد مغر ب تک تلبیہ نہ پڑھیں جمرہ عقبہ کی رمی کا مسنون وقت آفتاب طلوع ہونے سے شروع ہوکر زوال تک ہے، مباح وقت بلا کراہت مغرب تک ہے، اور کراہت کے ساتھ مغرب سے صبح صادق سے پہلے تک رہتا ہے، رمی کے ساتھ تکبیر کہنا مسنون ہے، جب کنکریاں ماریں تویہ دعا پڑھیں:بِسم اﷲ اﷲ اَکبَررَغمَاً لِلشیبطان وَرِضاً للرَحمان۔

قربانی:
اگر آپ حج تمتع کرتے ہیں ،تو اس کے شکرانے کے طور پر قربانی کرنا واجب ہے، رمی کے بعد پہلے قربانی کیجئے، پھر حلق یا قصر کرو ا کراحرام کھول دیجئے، اب آپ سلے ہوئے کپڑے پہن سکتے ہیں، خوشبو لگاسکتے ہیں، اور احرام کی حالت میں ممنوعہ جملہ اموراب انجام دے سکتے ہیں ،مگر ہمبستری کرنا جائز نہیں ہے، جب آپ طوافِ زیارت ادا کرلیں گے، تو احرام کی بقیہ ایک پابندی یعنی عورتوں سے ہمبستری بھی حلال ہوجائے گی ۔

طوافِ زیارت:
یہ طواف حج کا رکن اور فرض ہے، یہ طواف عام طور پر قربانی اور حجامت کے سلے ہوئے کپڑوں میں کیا جاتاہے، بعض لوگ سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ سلے ہوئے کپڑوں میں سعی کیسے کی جائے؟ تو خیال رہے کہ اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آپ طواف زیارت اور سعی سلے ہوئے کپڑوں میں بھی کر سکتے ہیں ، طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل بھی ہوگا، ہاں اضطباع نہیں ہوگا، الحمد ﷲ 10ذی الحجہ کے سارے کام انجام پاگئے، اب آپ مکمل طور پر احرام کی پابندیوں سے فارغ ہوگئے، عورت بھی اب حلال ہوگی، فارغ ہو کر آپ پھر منی چلے جائیں، طوافِ زیارت کے بعد دورات اور دو دن منی میں قیام کرنا ہے ، 11اور12ذی الحجہ کو تینوں جمروں کی رمی کرنا ہے، اور آج رمی کا وقت زوال ِآفتاب کے بعد ہے، اپنے خیمے یا مسجد خیف میں ظہر کی نماز ادا کریں اور پھر رمی کے لئے نکل جائیں ۔

راستہ میں سب سے پہلے جمرہ اولیٰ’’چھوٹا شیطان آئے گا‘‘بالکل اسی طرح جس طرح کل جمرہ عقبہ کی رمی کی تھی سات کنکریاں ماریں اور ہر کنکری پر :بِسم اﷲ اﷲ اَکبَر، رغماً للشیطان وَرِضاً للرَحمان پڑھیں، رمی کے بعد دائیں جانب ہٹ کر قبلہ رخ کھڑے ہوکر دعا کریں، توبہ استغفار، اور تسبیح و ذکر کے بعد درود شریف پڑھیں، اپنے لئے دعا مانگیں، اپنے دوست و احباب کے لئے بھی دعا مانگیں۔

اس کے بعد آگے چلیں جمرہ وسطیٰ ’’درمیانے شیطان‘‘ پر آئیں اور اسی طرح سات کنکریاں ماریں جس طرح جمرہ اولیٰ پر ماری تھیں اور ذراہٹ کر قبلہ رخ ہوکر دعا مانگیں، اور اتنی دیر ہی ٹھریں جتنی دیر جمرہ اولیٰ پر ٹھرے تھے، اس کے بعد جمرہ عقبہ ’’بڑے شیطان ‘‘ پر آئیں اسی طرح سات کنکریں اس کو بھی ماریں جس طرح پہلے ماری تھیں، مگر اس جمرہ پر ٹہرنے یا دعا مانگنے کا ثبوت نہیں ہے، اب حج کے تمام ارکان ادا ہوچکے ہیں،صرف طواف ِ وداع کرنا باقی ہے۔

طوافِ وداع:
جب مکہ مکرمہ سے وطن واپس ہونے کا ارادہ ہوتو طوافِ وداع یعنی رخصتی کا طواف کیا جاتا ہے، یہ طواف مکہ سے باہر رہنے والے آفاقی پر واجب ہے، جس عورت کو حیض آرہا ہویا نفاس کی حالت میں ہواور مکہ سے رخصت ہونے کے وقت پاک نہ ہوتو اس سے طوافِ وداع معاف ہوجاتاہے، ایسی عورت کو چاہئے کہ حرم شریف کے دروازے سے باہر کھڑی ہوکر دعا مانگ لے اور حرم شریف داخل نہ ہوں۔

بیت اﷲ کی جدائی پر افسوس اور ندامت کا اظہار کیجئے، اس عرصہ میں مسجدِحرام اوربیت اﷲ کے آداب اور حقوق کے بارے میں آپ سے جو کوتاہیاں ہوئیں ان کی معافی مانگتے ہوئے مسجدِ حرام سے نکلیے ۔

زیارت مدینہ منورہ :
اﷲ تعالیٰ کے مقد س گھر ’’خانہ کعبہ ‘‘ کے دیدار سے مشرف اور حج کے مبارک فریضہ سے سبکدوش ہونے کے بعدیا قبل زندگی کی سب سے بڑی اور عظیم الشان سعادت مسجد نبوی اور سرور کائنات کے روضہ اقدس کی زیارت کے لئے مدینہ منورہ کی جانب روانگی ہے، یہ بات یاد رہے کہ آپ کو مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد پہلے دن جو کارڈ دیا گیا تھا،، مدینہ منورہ روانگی سے پہلے آپ کو وہ کارڈ جمع کرانا ہوگا، کیونکہ اسی کارڈ کی مدد سے معلم کے دفتر میں آپ کا پاسپورٹ تلاش کیا جائیگا، اور مدینہ منورہ جانے والی بس کے ڈرائیور کے حوالے ہوگا،جو مدینہ منورہ میں وہاں کے معلم کو حوالے کریگا، زیارت مسجد نبوی ﷺ کی تڑپ اور خواہش ہر مسلمان کے دل میں ہوتی ہے، اس کاحکم وجوب سے قریب قریب ہے اور بعض علماء کے نزیک صاحب ِ استطاعت حضرات پر واجب ہے۔

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 877707 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More