ایک خبر کے مطابق ڈی سی او ضلع سیالکوٹ (شہراقبال)نے
ماتحت افسران کو احکامات جاری کیے ہے کہ گراں فروشی، ناپ تول میں ہیرا
پھیری ، ملاوٹ کرنے والوں، تجاوز کنندگان کے خلاف اور ٹریفک قوانین پر
عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے ضلع کے تمام ریگولیٹری افسران اپنے اپنے
قانونی اختیارات اور فرائض منصبی محنت اور ایمانداری سے انجام دیں اورعوام
کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے اور جان و مال کے دشمن عناصر کے خلاف موثر
کارروائیاں عمل میں لائیں۔ ڈی سی او سیالکوٹ نے سیکرٹری ڈسٹرکٹ ریجنل
ٹرانسپورٹ اتھارٹی سیالکوٹ مظفرحیات کو ہدایت کی کہ وہ پبلک ٹرانسپورٹ میں
موجود غیر معیاری اور غیر قانونی گیس سلنڈر اور پٹرول کین کا استعمال کرنے
والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کریں ، ضلع میں کوئی مسافر وین فٹنس سر
ٹیفکیٹ ، روٹس پرمٹ اور کرایہ نامہ کے بغیر نہ چلیں ، ٹرانسپورٹرز کو لوگوں
کے جانوں و مال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔۔ ڈی سی او سیالکوٹ نے
ڈی او لائیو سٹاک سیالکوٹ ڈاکٹر سرشار خان کو ہدایت کہ وہ ضلع میں لائیو
سٹاک کے تمام دفاتر میں سٹاف کی حاضری کو یقینی بنائیں ، غیر قانونی طور پر
قائم ہونے والے ذبحہ خانوں کے خلاف بھی کارروائی کریں، غیر معیاری اور پانی
ملاگوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں۔ڈی سی او نے ڈی
ایس پی ٹریفک سیالکوٹ وسیم کو ہدایت کی کہ وہ بے ہنگم ٹریفک کنٹرول کرنے
کیلئے ٹریفک پلان تشکیل دیں اور بالخصوص صبح اور دوپہر کے ٹائم پر ٹریفک کی
روانی کو یقینی بنانے کیلئے ٹریفک کے عملہ کو تعینات کریں ، ٹریفک کے بہاؤ
میں رکاوٹ بننے والی ریڑھیوں اور تجاوزات کو بھی ختم کریں ا ور سکولوں ،
ہسپتالوں ، ہوٹلز، شادی ہالوں اور پلازوں کے باہر سٹرکوں پر پارکنگ کی وجہ
سے راہ گیروں کو گذرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے غیر
قانونی پارکنگ اسٹینڈز فل الفور ختم کریں ۔ ڈی سی او نے ڈرگ انسپکٹرسیالکوٹ
محمد عامر کو ہدایت کی کہ وہ پرائیویٹ ہسپتالوں اور میڈیکل اسٹوروں کی
انسپکشن روزانہ کی بنیاد پر کریں ، بغیر لائسنس اور ممنوعہ و زائد المیعاد
ادویات کو فروخت کرنے میڈیکل اسٹوروں کو سیل کرکے ان کے خلاف کارروائی کریں
اور لوگوں کی جانوں سے کھیلنے والے عطائی ڈاکٹروں کی بھی حوصلہ شکنی کریں
اور انہیں قانون کی گرفت میں لائیں اور اس سلسلہ میں روزانہ کی بنیاد پر
انہیں رپورٹ بھجوائیں۔ڈی سی او نے ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ہیلتھ سیالکوٹ ڈاکٹر
عبدالحمیدکو تلقین کی کہ وہ روزانہ سیالکوٹ میں ایک ای پی آئی ،ڈسپنسری اور
بی ایچ یو کی روزانہ انسپکشن کریں اور عملہ کو صبح8سے2بجے دوپہر تک عملہ کی
اپنے سنٹرز میں رہنے کا پابند بنائیں ۔ ڈی سی او نے ڈی او ہیلتھ سیالکوٹ
ڈاکٹر جاوید وڑائچ اور ڈی او کوآرڈینیشن سیالکوٹ ملک عابد اعوان کو ہدایت
کی کہ وہ ضلع کے تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹ اور بیکریوں کے پڑتال کریں اور وہاں
پر صفائی اور کھانا بنانے میں استعمال ہونے والی اشیاء کے معیار کی بھی
چانچ کریں۔ انہوں نے ڈی او لیبر سیالکوٹ ملک بشارت اور ڈی او جنرل سیالکوٹ
محمد شاہ کو ہدایت کی کہ وہ روزانہ شام کے اوقات کار میں پٹرول پمپ کے
پیمانوں اور پٹرول کی کوالٹی کو چیک کرنے کیلئے چھاپے ماریں ۔ڈی سی او نے
ڈی او انڈسٹری سیالکوٹ مظفر انصاری کو تلقین کی کہ وہ اشیائے خورد نوش کی
قیمتوں اور میعار کا جائزہ لینے کیلئے روزانہ چھاپے ماریں جبکہ ٹی ایم او
سیالکوٹ ظفر قریشی شہر سے تجاوزات کے خاتمہ اور غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈکو
ختم کروانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
قارئین تادم تحریر میں اس خبر کی تصدیق یا تردید حاصل نہیں کرسکا، لیکن اگر
عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہ حاصل کرنے والے سرکاری آفسران ان احکامات پرعمل
شروع کردے تو واقعی ضلع سیالکوٹ ایک ایسا ضلع بن سکتا ہے جس کا خواب شاعر
مشرق علامہ محمد اقبال نے قیام پاکستان سے قبل دیکھا تھا۔
ضلع سیالکوٹ 4 تحصیلوں (سیالکوٹ، سمبڑیال، پسروراور ڈسکہ) پر مشتمل ایک
کاروباری ضلع ہے، اور صرف تحصیل سیالکوٹ میں مخیر حضرات نے اپنی مدد آپ کے
تحت بیشمار پارکیں۔۔سکول۔۔بنا رکھے ہیں اور ساتھ ساتھ تحصیل سمبڑیال میں
اپنی مددآپ کے تحت سیالکوٹ ائیرپورٹ، سیالکوٹ ڈرائی پورٹ بنائے ہیں۔تحصیل
ڈسکہ جو زراعت کے شعبہ میں اپنا ایک نام پیداکیے ہوئے تھا۔ مگر یہاں پر
کرپٹ ۔۔نااہل۔۔راشی انتظامیہ کی بدولت کھیلوں کے میدان بنائے بغیر شہر کو
ترقی دی گئی۔ جس کی بدولت شہری سیر وتفریح سے محروم ہوئے ساتھ ساتھ نوجوان
نسل جو کھیل کود میں اپنی جوانی صرف کرتے ہیں وہ منشیات ۔۔جواء۔۔کرائم کے
میدان میں اپنا نام پیداکرنے لگئے۔
سپورٹس کی دوکانیں بند اور میڈیکل سٹور کھلنے شروع ہوگے۔جہان پر زائد قیمت
ادا کرکے نوجوان نسل آرام سے نشہ آور ادوایات حاصل کرسکتے ہیں۔ عوامی رائے
کے سروے کے مطابق تمام کام افسران کی موجودگی میں ہوتا رہا ہے۔ تقریبا ہر
پانچواں نوجوان منشیات کی دنیا میں ایڈمیشن لیے چکا ہے۔جو ماضی میں کرکٹ ۔۔فٹبال
۔۔ ہاکی۔۔بیڈمینٹن وغیرہ میں نام پیداکرنے کی کوشش کرتے نظر آتے تھے۔
جن والدین کے بڑھاپے کا سہارا نشے کی دنیا میں نام پیداکرنے کی کوشش کرتا
ہو، وہ تواپنی ساری کی کمائی تباہ وبربادکرجاتے ہیں۔ مگر جو اس تباہی سے
محفوظ رکھتے ہیں وہ زندگی کو آرام دے بنانے کیلئے موٹر سائیکل۔۔کارخرید
لیتے ہیں۔ مگر یہ آرام بھی اس وقت عذاب میں منتقل ہوجاتا ہے جب پورے شہر
ڈسکہ میں کوئی مناسب جگہ پارکنگ کیلئے میسر نہیں آتی، پارکنگ مل بھی جائے
تو واپسی پر موٹر سائیکل ۔۔کار میسر نہیں ہوتی۔ سالانہ سو سے زیادہ موٹر
سائیکل صرف ڈسکہ میں چوری ہوجاتی ہیں۔ کچھ کی تو FIR درج ہوجاتی ہے اور کچھ
۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جو شہری پرائیویٹ ٹرانسپورٹ سے محروم ہوتے ہیں وہ لوکل ٹرانسپورٹ
استعمال کرتے ہیں۔ جن میں نہ تو کرایہ نامہ موجود ہوتا ہے اور نہ ٹریفک
قوانین کی پیروی کی جاتی ہے۔ 18 سیٹوں والے ٹویوٹامیں کامیابی سے24 مسافر
سفر کرسکتے ہیں۔اور کچھ باہرکھڑے ہوکراور چھت کی مدد حاصل کرکے بھی سفر کا
لطف لیتے نظرآتے ہیں۔یہ ساراعمل عوام کوتونظر آتا ہے مگر ٹریفک پولیس کی
آنکھیں دیکھنے سے قاصر ہیں؟ اس ایماندار ی ۔۔فرض شناشی کی بدولت اعلٰی
افسران ان کو موبائل اور نقدی انعامات سے بھی نوازتے ہیں۔
شہرکی میں شاہراہ سمبڑیال روڈ، پرانا ڈسکہ روڈ پرشاید ہی کوئی ایسا چوک
ہوگا جہاں پر تجاوزات نہ ہو، تجاوزات ایک طرف توٹریفک میں رکاوٹ اور حادثات
کا باعث بنتی ہے تو دوسری طرف انتظامیہ کی کمائی کا ذرائع بھی ہے؟سابقہ
اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ منور حسن ملک نے ہمت کرکے تحصیل ڈسکہ کی تعمیر وترقی میں
کردار ادر کرنا شروع کیا، اور چند سالوں نہیں۔۔چند ماہ نہیں۔۔بلکہ دنوں میں
ڈسکہ میں گرین بلٹ کی صفائی نہ صرف مکمل کی بلکہ پھولدار پودوں، گملوں سے
ڈسکہ کے حسن کو چار چاند بھی لگایا، اسلامی تہواروں اور قومی دنوں پر
مصنوعی لائٹ کے ذریعے عوام کو تفریح کے مواقعے مہیا کیے۔مگر سیلاب کا پانی
ان اپنے ساتھ بہا کر لے گیا ، اور ساتھ ساتھ ڈسکہ شہر کی ترقی کا خواب بھی؟؟
سابقہ اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ منور حسن ملک نے کبھی امیر و غریب سائل میں فرق
نہیں رکھا اور اپنے سرکاری آفس کو بھی ایجنٹوں۔۔ ٹاؤٹوں ۔۔ خوشامدی ٹولے سے
بھی پاک رکھا۔
قارئیں ڈی سی او سیالکوٹ کے احکامات پر عملدرآمداس وقت ہی ممکن ہے جب قانوں
کی نظر میں سب برابر ہونگے۔امیروغریب سائل ۔۔شہری کا ایک ہی مقام ہوگا۔اور
آفسران اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے سرانجام دے گے۔
راقم خادم اعلیٰ پنجاب سے اپیل کرتا ہے کہ برائے مہربانی شہرڈسکہ میں موجود
تما م ایسے سرکاری افسران کا تبادلہ عمل میں لائے جو اپنے آفسز میں
ایجنٹوں۔۔ٹاؤٹوں۔۔خوشامدی ٹولوں سے گفتگو میں مصروف ہوتے ہیں اور سائل صاحب
بہادر کے انتظار میں تیز دھوپ میں کھڑے رکھتے ہیں۔ |