پیٹرول مصنوعات اور ہسپتالوں کی فیس میں اضافہ

ملک میں عوامی حکومت قائم ہے اور اس عوامی حکومت نے عوام پر جو تازیانے برسائے ہیں ان کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ اپنی ہی لوگوں پر فوج کشی، اپنی ہی عوام کو اپنے ہی ملک میں ہجرت پر مجبور کرنا، بدامنی، ڈرون حملے اور مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ اس عوامی حکومت کے عوامی تحفے ہیں۔ اب ان تحفوں میں دو تحفوں کا مزید اضافہ ہوا ہے ایک تو یکم جولائی کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر عوام پت پیٹرول بم گرایا گیا ہے اور اس اضافے کے بعد عوام مہنگائی کی متوقع لہر سے خوف زدہ نظر آتے ہیں اور وہ بجا طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ آخر ہمارا حال کیا ہوگا اور ہمارا کوئی پرسان حال ہے یا نہیں؟ اطلاعات کے مطابق پیٹرول کی قیمتوںمیں پانچ روپے تیرہ پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ہائی اسپیڈ اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں چھ روپے چورانوے پیسے کا اضافہ، جبکہ کچی آبادیوں اور مضافات میں رہنے والے غریب لوگ جن کو سوئی گیس کی سہولت میسر نہیں ہے وہ مٹی کے تیل کے چولہے یا لکڑیاں جلانے کے لیے مٹی کا تیل استعمال کرتے ہیں ان پر بھی یہ ظلم ڈھایا گیا کہ سات روپے اڑتالیس پیسے کا اضافہ کردیا گیا ہے اور آج کی اطلاع کے مطابق سی این جی کی قیمت میں بھی نو روپے فی کلو کا اضافہ کیا گیا ہے۔

اس میں زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ اخباری اطلاعات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافہ اراکین پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیکر ان کی منظوری سے کیا گیا ہے اور یہ کہ کاربن ٹیکس،اور ایس ایم ایس پر ٹیکس کی واپسی کو پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ سے مشروط کیا گیا تھا۔ غور کریں کہ ایس ایم ایس جیسے فضول مشغلے کی روک تھام کے بجائے اس کو فروغ دینے کے لیے اس پر ٹیکس واپس لیا گیا جبکہ جس چیز سے عوام براہ راست متاثر ہوتے ہیں یعنی پیٹرولیم مصنوعات اس میں اضافہ کردیا گیا اس سے یہ بات اظہر من الشمس ہوجاتی ہے کہ موجودہ حکومت اور اراکین پارلیمنٹ کو عوامی مسائل کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان اراکین پارلیمنٹ میں ن لیگ، ق لیگ، پی پی پی، متحدہ،اے این پی،اور جے یو پی شامل ہیں۔ اب اس پر مزید کیا بات کی جائے کہ عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ کون کیا کررہا ہے؟ چاہے کوئی کسی پر کتنا ہی کیچڑ اچھالے لیکن حقیقت تو ظاہر ہوجاتی ہے۔ مذکورہ بالا ساری جماعتیں ہر فورم پر یہ بات کہتی رہی ہیں کہ ہم عوام کے منتخب نمائندے ہیں۔ اور عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے۔ لیکن عوام کے مینڈیٹ اور عوامی نمائندے ہونے کے دعوے دار عوام کے مسائل میں کس قدر دلچسپی لیتے ہیں وہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے پر ان کی مجرمانہ خاموشی بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ مجرمانہ اعانت سے ظاہر ہے۔

دوسری بات جس کا ہم یہاں تذکرہ کرنا چاہیں گے وہ سندھ سے متعلق ہے اور تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے غریب عوام سے علاج معالجے کی کو بھی ان کی پہنچ سے دور کرنے کا عزم کرلیا ہے۔ ایک تو حکومت ویسے ہی عوام کو کوئی قابل ذکر سہولیات نہیں فراہم کررہی ہے اب تازہ ظلم یہ کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے ایک نوٹیفیکیشن نمبرSo(tech-1) misc-19/07 کے ذریعے تمام سرکاری بسپتالوں کی فیس یکلخت تین سو روپے کردی ہے کہا یہ گیا ہے کہ اس کی آمدنی ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف، اور این جی اوز پر خرچ کی جائے گی۔ یہاں یہ پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور دیگر عملے کو تنخواہ نہیں دی جاتی ہے جو مزید آمدنی کا اہتمام کیا گیا ہے

بات سب کو معلوم ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں روزانہ ہزاروں مریض آتے ہیں جن کو پہلے ہی علاج معالجےکی ناکافی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اور سرکاری ہسپتالوں کا حال تو سب کو معلوم ہے اس کے باوجود غریبوں کے لیے یہ ایک بہت بڑا سہارا تھا۔ اب ان بے چاروں سے یہ سہولت بھی چھین لی گئی ہے اس کا اثر لامحالہ پرائیوٹ کلینکس اور ہسپتالوں پر بھی پڑے گا کیوں کہ اس وقت ایک پرائیوٹ کلینک نارمل او پی ڈی کی مد میں دو سو سے پانچ سو روپے فیس وصول کررہا ہے سرکاری ہسپتالوں کی فیس میں حالیہ اضافے کے بعد لازمی طور پر ان کے چارجز میں بھی اضافہ ہوجائے گا، اور پھر پرائیوٹ کلینکس کی نارمل او پی ڈی چھ سو تا بارہ سو روپے تک پہنچ جائے گی اور اس طرح علاج معالجہ غریب عوام کی پہنج سے دور ہوجائے گا۔۔ اس نوٹیفیکیشن کا اطلاق شہری حکومتوں کے زیر اہتمام ہسپتالوں پر بھی ہوگا۔ دیکھتے ہیں کہ سندھ کی “نمائندہ جماعتوں“ کی شہری حکومتیں اس پر کیا ایکشن لیتی ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نوٹیفیکیشن ظالمانہ ہے اور اس کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ہماری ارباب اختیار سے یہ گزارش ہے کہ خدار اگر آپ لوگ عوام کو کوئی سہولت نہیں دے سکتے تو نہ دو لیکن عوام سے کوئی سہولت چھینو تو نہیں۔ ورنہ یاد رکھیں کہ اگر عوام کا صبر ٹوٹا تو پھر قیامت ہوگی۔ 
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520405 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More