پاکستان میں سائن لینگویچ کو ہر شعبہ میں لازمی قرار دیا جائے

گزشتہ روز پاکستان کے شہر اوکارہ میں 8سالہ کونگی بچی کے ساتھ زیادتی کا واقع پیش آیا جو نہایت افسوس ناک ہے ۔اس سے پہلے بھی روز با روز ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں لیکن کوئی حکمت عملی سامنے نہیں آرہی ۔ اوکارہ میں جس بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے وہ تو بول بھی نہیں سکتی اس کو انصاف کیسے ملے گا۔ کیا پاکستان میں پولیس افسران ، ڈاکٹرز ، وکیل اور جج صاحبان سائن لیگویچ پر عبور رکھتے ہیں ۔ پاکستان میں موجود این جی اوز کا کردار بہت اہمیت کی حامل ہیں لیکن کیا انہوں نے کونگے اور بہرے بچوں پر کوئی پروگرام سٹارٹ کیا ؟کیا سائن لینگویچ کو ہر شعبہ میں لازم کرار دیا؟نہیں ابھی سائن لینگویچ پر کوئی اقدامات منظر عام پر نہیں آئے میری ایک این جی او کے صدر رجب علی شاہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ ہم کونگے اور بہرے بچوں کے حقوق پر کام کر رہے ہیں اور کچھ سائن لینگویچ پر پروگرامز بھی کر واچکے ہیں اور تحری طور پر حکومت پنجاب کو بھی اس سے آگاہ کر چکے ہیں کیونکہ کے سائن لینگوئچ پر کام کرنے کے لئے ایک بڑے سرمائے کی ضرورت ہے جو حکومت کے ساتھ شامل ہونے سے مکمل نہیں ہوسکتا امید ہے کہ میاں شہباز شریف اس پر ضرور توجہ دیں گے ۔ لیکن اگر آپ دنیا پر نظر دہرائیں تو سائن لیگوئچ کو ہر شعبہ میں لازمی کرار دیا گیا ہے اور اس کی ٹریئنگ ہر شعبہ سے وابستہ افراد کو دی جاتی ہے تاکہ گونگے ، بہرے بچے احساس محرومیت کا شکار نہ ہوں ۔لیکن بد قسمتی ہے پاکستان اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور یہ بہت افسوس ناک المیا ہے ۔آپ اس کا اندازہ یوں لگا سکتے ہیں کہ ایک گونگا بہرا بچہ یا بچی اگر کسی جنسی مرز میں مبتلا ہے جو کسی کو بھی بتا سکتے تو ڈاکٹر اس کا علاج کیسے کرے گا ۔ اگر کسی کے ساتھ کوئی ظلم و زیادتی ہوئی ہے تو پولیس افسران ان کے واقعہ کی انکوائری کیسے کریں گے ۔ اگر کسی بھی کوئی الزم لگا دیا جائے اور اس کو جج صاحباں کے پاس پیش کیا جائے تو وہ اس ملزم کی بات کیسے سمجھے گا۔ کیا زندگی سے وابستہ تمام شعبہ ان کے لئے کچھ نہیں کرسکتے ۔ میری حکومت پاکستان ۔ دیگر سیاسی جمارعتوں کے قائدین اور این جی اوز کے ذمہ داران کے اپیل ہے کہ وہ پاکستان میں موجود گونگے ۔ بہرے اور نبینوں کے لئے کچھ اقدامات کریں اور سائن لینگوئچ کو تمام شعبہ میں لازمی قرار دیں ۔
Chohdury Tayyab
About the Author: Chohdury Tayyab Read More Articles by Chohdury Tayyab: 18 Articles with 24020 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.