صحابہ کرام اور بارگاہ رسالت مآبٰ(اسوۂ صحابہ کا درخشاں باب)

صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم اور بارگاہ رسالت مآب صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم (اسوۂ صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کا درخشاں باب)

برکت اندوزی : صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم مختلف طریقوں سے رسول اﷲ عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذات سے برکت اندوزہوتے رہتے ۔ مثلاً بچے بیمار پڑتے یا پیدا ہوتے تو ان کو آپصلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر کرتے ،آپ بچے کے سر پر ہاتھ پھیرتے ، اپنے منہ میں کھجور ڈال کر اس کے منہ میں ڈالتے ، اور اس کے لئے برکت کی دعا فرماتے۔

حضرت سائب بن یزید رضی اﷲ تعالیٰ عنہکہتے ہیں کہ میں بیمار پڑا تو میری خالہ مجھ کو آپ کی خدمت میں لے گئیں۔آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمنے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعائے برکت کی اس کے بعد آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمنے وضو کیا تو میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا۔
(صحیح البخاری، کتاب الدعوات ، باب الدعاء للصبیان، بالبرکۃ .....الخ، الحدیث:۶۳۵۲،ج۴،ص۲۰۴)

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے لڑکا پیدا ہوا توآپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم کی خدمت میں لائے، آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم نے اس کا نام رکھا ،اپنے منہ میں کھجور ڈال کے اس کے منہ میں ڈالی اور اس کو برکت کی دعا دی۔
(صحیح البخاری، کتاب الدعوات ، باب الدعاء للصبیان بالبرکۃ .....الخ، الحدیث:۶۳۵۲،ج۴،ص۲۰۳)

حضرت عبداﷲ بن زبیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ پیداہوئے توان کی والدہ حضرت اسماء رضی اﷲ تعالیٰ عنہا ان کو لیکر آئیں اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمکی گود میں رکھ دیا۔ آپصلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے کھجور منگاکر چبائی اور اس کو ان کے منہ میں ڈال دیاپھر برکت کی دعادی۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمبچوں کے منہ میں لعاب ڈال دیتے اوربعض کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرتے۔
(صحیح البخاری، کتاب العقیقۃ ، باب تسمیۃ المولود.....الخ، الحدیث:۵۴۶۷، ج۳،ص۵۴۶)

ـحضرت زُہرہ بن سعید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ایک صحابی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ تھے بچپن ہی میں انکی والدہ ان کو آپصلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی خدمت میں لائیں سرکار صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعادی چنانچہ جب ان کو لیکر ان کے دا دا غلہ خریدنے کے لئے بازار جاتے تھے اور حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابن زبیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوتی تھی تو کہتے تھے کہ ہم کو بھی شریک کرو کیوں کہ رسول اﷲ عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے تم کو برکت کی دعا دی ہے۔
(صحیح البخاری، کتاب الشرکۃ، باب الشرکۃ فی الطعام وغیرہ، الحدیث: ۲۵۰۱۔۲۵۰۲،ج۲،ص۱۴۵)

علامہ ابن حجررحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ اس کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اﷲ عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم سے برکت حاصل کرنے کیلئے صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کو آپ کی خدمت میں اپنی اولاد کو حاضر کرنے کا بڑا شوق تھا۔‘‘
(فتح الباری شرح صحیح البخاری، کتاب الشرکۃ، باب الشرکۃ فی الطعام وغیرہ، ج۶،ص۱۱۵)

نماز فجر کے بعد صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کے ملازم برتنوں میں پانی لیکر حاضر ہوتے آپصلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم ان میں دست مبارک ڈال دیتے وہ متبرک ہوجاتا ۔

جب پھل پختہ ہوتے تو پہلا پھل آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم کی خدمت میں پیش کرتے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم برکت کی دعا فرماتے اور سب سے چھوٹا بچہ جو موجود ہوتا اسکو دے دیتے ۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمکے وضو کابچا ہوا پانی صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کے لئے آب حیات تھا جس پر وہ جان دیتے تھے۔

ایک بار حضرت بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمکے وضو کا بچا ہوا پانی نکالاتو تمام صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم نے اسکو جھپٹ لیا۔
(سنن النسائی ، کتاب الطہارۃ، باب الانتفاع بفضل الوضوء،ج۱،ص۸۷)

ایک دن آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے وضو کیا۔ پانی بچ گیا تو تمام صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم نے اسکو لیکر جسم پر مل لیا ۔
( صحیح البخاری، کتاب الوضوء، باب استعمال فضل وضوء الناس،الحدیث: ۱۸۷،ج۱،ص۸۸)

ایک بار آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم حلق کروار ہے تھے، صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم نے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم کو گھیرلیااوروہ اوپر ہی سے بالوں کو اچک رہے تھے۔
(صحیح مسلم،کتاب الوضوء، باب قرب النبی علیہ السلام من الناس وتبرکھم بہ، الحدیث:۲۳۲۵،ص۱۲۷۰)

ایک بار رسول اﷲ عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم نے حضرت ابو محذورہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی پیشانی پر ہاتھ پھیردیا، اس کے بعد انہوں نے عمر بھر نہ سرکے آگے کے بال کٹوائے نہ مانگ نکالی۔
(سنن ابی داود،کتاب الصلوۃ، باب کیف الاذان، تحت الحدیث:۵۰۱،ج۱، ص۲۱۲)
بلکہ اس کو بطور تبرک اوریادگار کے قائم رکھا۔

آپ جب صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کے مکان پر تشریف لاتے تو وہ آپ سے برکت حاصل کرنے کی درخواست کرتے۔

ایک بار آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم ایک صحابی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے گھر تشریف لے گئے۔ انہوں نے دعوت کی، جب چلنے لگے گھوڑے کی باگ پکڑ کر عرض کی کہ میرے لئے دعا فرمائیے، آپصلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم نے دعائے برکت اور دعائے مغفرت فرمائی۔
(سنن ابی داود، کتاب الأشربۃ، باب فی النفخ فی الشراب ، الحدیث:۳۷۲۹، ج۳، ص۴۷۵)

ایک بار آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم حضرت سعد رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے گھر تشریف لائے اور دروازے پر کھڑے ہوکر سلام کیا۔ انہوں نے آہستہ سے جواب دیا۔ ان کے صاحبزادے نے کہا کہ رسول اﷲ عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم کو اذن نہیں دیتے بولے چپ رہو مقصد یہ ہے کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وبارک وسلم ہم پر بار بار سلام کریں آپ نے دوبارہ سلام کیا۔ پھر اسی قسم کا جواب ملا۔ تیسری بار سلام کرکے آپ واپس چلے، تو حضر ت سعد رضی اﷲ تعالیٰ عنہ پیچھے پیچھے دوڑے ہوئے آئے اور کہا کہ میں آپ کا سلام سنتا تھا لیکن جواب اس لئے آہستہ سے دیتا تھا کہ آپ ہم پر متعدد بار سلام کریں۔
(سنن ابی داود ، کتاب الادب،باب کم مرۃ یسلم الرجل فی الاستئذان، الحدیث: ۵۱۸۵،ج۴،ص۴۴۵)

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف و کرم سے مجھے
بس اک بار کہا تھا میں نے یا اﷲ مجھ پر رحم فرما مصطفی کے واسطے

Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371051 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.