محکمہ برقیات ۔۔۔۔قومی ادارے کا دشمن .......!!!

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضر ت ابو ظہیر ثقفیؓ فرماتے ہیں میں حضور ؐ کو بیان میں یہ فرماتے ہوئے سنا اے لوگو قریب ہے کہ تم جنت والوں اور دوزخ والوں کو پہچان لو گے یا فرمایا تم اپنے بھلوں اور بُروں کو پہچان لو گے ایک آدمی نے پوچھا یا رسولؐ کیسے؟آپؐ نے فرمایا پہچاننے کا طریقہ یہ ہے کہ تم لوگ جس کی تعریف کروں گے وہ جنتی اور بھلا ہے اور جس کو بُرا کہو گے وہ دوزخی او ر بُرا ہے تم لوگ آپس میں ایک دوسرے کے بارے میں گواہ ہو ۔( صحابہ کرام ؓ اور کامل ایمان والے جسے اچھا کہیں گے وہ یقینا اچھا ہوگا اور جسے بُرا کہیں گے وہ یقینا بُرا ہو گا )

قارئین آج کی گزارشات قومی نوعیت کی سمجھیے یا ذاتی نوعیت کی ،آج تک ہم نے جو بھی تحریر آپ کے سامنے پیش کی ہے اپنے تئیں ہم نے اسے سچ سمجھا اور دیانتداری کے ساتھ اپنی سمجھ کے مطابق سمجھا گیا سچ آپ تک پہنچا دیا ،ہمارے تجزیوں ،تبصروں ،آراء اور موقف میں غلطی ہو سکتی ہے لیکن حاشا و کلا ہم آپ کے سامنے جو بھی بات پیش کرتے ہیں وہ ہمارے خیال میں ایک سچ ہوتی ہے یہ علیحدہ بات ہے کہ شاعرانہ تخیل کا کمال کہیے یا نقص کہ وہ نیلگوں شے جسے اہل زمیں آسمان کے نام سے پکارتے ہیں وہ عرش والوں کے لیے یقینا زمین ہی کہلاتی ہو گی ۔

قارئین 14اگست 1947کو پاکستان کے قیام کا اعلان ریڈیو پاکستا ن سے کیا گیا ۔’’ یہ ریڈیو پاکستان ہے ‘‘ کا اعلان برصغیر اور دنیا بھر میں آباد مسلمانوں کی روحوں کو بھی سرشار کر گیا یہ ادارہ اتنا بڑا ادارہ ہے اور اس کی قومی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ اس کا احاطہ ’’ انصار نامہ ‘‘ کا یہ مختصر سا کالم بریف انداز میں بھی نہیں کر سکتا ۔زیڈ اے بخاری سے لے کر آج تک کے ریڈیو کے سفر میں کیسے کیسے مرحلے آئے کیسی کیسی عظیم شخصیات اس پلیٹ فارم پر آ کر قوم کو تعلیم بھی فراہم کرتی رہیں ،تہذیب بھی مہیا کرتی رہیں اور تفریح کا فریضہ بھی انجام دیتی رہیں ۔فلیش بیک کی ایک اصطلاح اس حوالے سے رائج ہے کہ انسان صدیوں کے گزرے واقعات کو یادوں کے دریچے کھول کر عکس کی صورت میں دیکھ سکتا ہے ریڈیو پاکستان کے آواز کے اس سفر اور قومی نوعیت کے معاملات میں اس کے کنٹریبوشن کو بھی ہم مہکتی یادوں کے آنگن کھیلتا ہوا دیکھ سکتے ہیں ۔1965؁ء کی پاک بھارت جنگ میں مرحومہ محترمہ نور جہان کی طرف سے ریڈیوپاکستان پر گائے جانے والے ملی نغمے آج بھی یاد کیے جاتے ہیں اور پاک فوج کے بڑے بڑے جرنیلوں کا یہ کہنا ہے کہ جو کام ہمارا اسلحہ نہیں کر سکتا تھا وہ کام ریڈیو پاکستان پر گونجنے والے محترمہ نو ر جہان کے ملی نغمات نے کر دکھایا ۔نور جہان کے علاوہ مہدی حسن ،غلام علی ،امانت علی خان ،نیئر ہ نور ،نصر ت فتح علی خان ،راحت علی خان و دیگر گلوکاروں نے بھی 1948سے لے کر 2013تک مختلف ادوار میں ریڈیو پاکستان کی نرسری میں کام کیا اور یہاں سے وہ نام حاصل کیا کہ پوری دنیا میں ایک انوکھی شناخت قائم ہو گئی ۔

قارئین ریڈیو پاکستان کی علمی تہذیبی ثقافتی او ر ان سب سے بڑھ کر قومی سطح کی تحریکی خدمات اس نوعیت کی ہیں کہ ہر دور حکومت میں اس ادارے کی بھرپور سرپرستی کی بھی کی گئی اور باوجود اس کے کہ آج پاکستان ٹیلی ویژن چینلز کی بھرمار کا شکار ہو چکا ہے پھر بھی ریڈیو پاکستان کی اہمیت ہر گز کم نہیں ہو سکی ۔اس بیک گراؤنڈکو آپ کے سامنے پیش کرنے کا ایک خاص مقصد ہے اور اس کا تعلق ہمارے کالم کے آج کے موضوع کے ساتھ انتہائی گہرا ہے ۔
قارئین یہاں ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ آزادکشمیر میں جب انقلابی حکومت قائم ہوئی اوربھارت کے ساتھ مجاہدین کی جنگ جاری تھی تو ان دنوں میں جنجال ہل تڑارکھل کے مقام پر ریڈیو آزادکشمیر قائم کیا گیا اس ریڈیو آزادکشمیر میں اشفاق احمد ،ممتاز مفتی ،سعادت حسن منٹو سے لے کر پاکستان کے بڑے بڑے قلمکاروں نے تحریر اور آواز کے ذریعے بھارت کے چھکے چھڑا دیئے ۔اس گشتی یا موبائل ریڈیو اسٹیشن کی خدمات تحریکی لحاظ سے اتنی پُر اثر اور انقلابی نوعیت کی تھیں کہ بعد ازاں بھی اس ریڈیو کو قائم رکھا گیا اور حفاظتی نکتہ نگاہ سے اسے راولپنڈی منتقل کر دیا گیااس حوالے سے شہاب نامہ کے مصنف قدرت اﷲ شہاب کی یاداشتیں بھی لائق ستائش ہیں اور ایک تاریخی ورثہ ہیں ۔

قارئین یہاں ہم اب براہ راست موضوع پر بات کرنے لگے ہیں آزادکشمیر میں میڈیم ویو اور ایف ایم 93کے سٹیشن کام کر رہے ہیں میرپور ،مظفرآباد او ر تڑار کھل کے مقامات پر کام کرنے والے یہ ریڈیو اسٹیشنز تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے ’’ پراپیگنڈا ریڈیو چینلز ‘‘ کا کام کر رہے ہیں او ر مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے پاکستان اور آزادکشمیر سے آنیو الے آزادی کے خوشنما اور مبارک مہکتے ہوئے خوشبو بھرے پیغامات لے کر جاتے ہیں آزادکشمیر اور پاکستان میں یہ اصول روز اول سے لاگو ہے کہ قومی نوعیت کے اداروں کی خدمات کے پیش نظر ملک میں کیسی بھی صورتحال کیوں نہ ہو ان اداروں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں تا کہ وسائل کی کمی کا شکا رہو کر یہ ادارے کسی کمپرو مائز پر مجبور نہ ہو جائیں ۔یہی اصول امریکہ ،برطانیہ اور دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں لاگو ہیں اس سب سچائی کے بالکل برعکس محکمہ برقیات آزادکشمیر نے جب سے یہ ریڈیو اسٹیشنز قائم ہوئے ہیں تب سے ان اداروں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ہوا ہے آزاد کشمیر میں میرپور سے لے مظفرآبادتک جو بھی فرد یا ادارہ ’’ تگڑی مونچھ ،موٹی دم اور طاقت کا ڈنڈا ‘‘رکھتا ہے محکمہ برقیات آزادکشمیر اس کے سامنے کورنش بجا لاتا ہے اور لاکھوں روپے سے لے کر کروڑوں روپے اپنے پلے سے خرچ کرتے ہوئے ان افراد اور اداروں کو گھروں اور دفتروں میں ’’ ڈبل اور تڑپل فیڈر ز ‘‘ کے ذریعے بغیر کسی تعطل کے چوبیس گھنٹے بجلی فراہمی ممکن بنا دی جاتی ہے ان فوائد حاصل کرنے والوں میں صدور و وزراء اعظم سے لے کر وزراء اور ہر طبقہ ہائے زندگی کے وہ با اثر لوگ شامل ہیں کہ جن کی آنکھ کے اشاروں پر محکمہ برقیات آزاد کشمیر رو ز وشب رقص کرتا ہے اس کے برعکس میرپورمیں ایف ایم 93اور ریڈیو آزادکشمیر میڈیم ویو چینل کو کسی بھی قسم کی سہولت محکمہ برقیات فراہم کرنے سے معذور و مفلوج ہے یہاں آپ پڑھنے والوں کی دلچسپی کے لیے یہ بات بھی عرض کرتے چلیں کہ ’’ تگڑی مونچھ ،موٹی دم اور طاقت کا ڈنڈا ‘‘رکھنے والے افراد اور ادارے محکمہ برقیات آزادکشمیر کے لاکھوں اور کروڑوں روپے کے نا دہندگان بھی ہیں اس کے باوجود بقول شاعر

جو چاہے آپ کا حسن ِکرشمہ ساز کرے

قارئین اس حوالے سے ہم امید کرتے ہیں کہ محکمہ برقیات آزادکشمیر کے حاضر سروس وزیر نئی تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے پہلے موقعے کو غنیمت جانتے ہوئے ریڈیو آزادکشمیر ایف ایم 93میرپور کی قومی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس ادارے کو تمام وسائل فراہم کرنے کی عملی کاوش ضرور کریں گے ۔ایف ایم 93میرپور ریڈیو آزادکشمیر واحد سرکاری ادارہ ہے جو ایک روپے کا نادہندہ یا مقروض نہیں ہے اور آج تک اس نے ایک بھی بل دیر سے جمع نہیں کروایا ۔اس وقت ملک میں انتہائی شدید قسم کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے اور میرپور جو کہ منگلا ڈیم کی خاطر دو مرتبہ قربانیاں دینے والے عظیم لوگوں کی سرزمین ہے یہاں پر بھی آٹھ سے بارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے تحریکی نوعیت کی خدمات انجام دینے والا قومی ادارہ ایف ایم 93ریڈیو آزادکشمیر بُری طرح متاثر ہو رہا ہے ہم یہاں پر حیرانگی کے ساتھ دانتوں تلے انگلی دبائے یہ سوچ رہے ہیں کہ محکمہ برقیات کے آفیسران سے لے کر بڑے بڑے مگر مچھ بلا تعطل چوبیس گھنٹے بجلی کی سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ریڈیو پاکستان کی شاخ ریڈیو آزادکشمیر ایف ایم 93میرپور جیسا قومی ادارہ محکمہ برقیات آزادکشمیر کی کھلم کھلا دشمنی کا نشانہ بنا ہوا ہے اور یہ دشمنی یقین جانیے ریڈیو کے ساتھ نہیں بلکہ تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ ہے اس حوالے سے ہم آئندہ بھی بات کریں گے اگر آج کی بات نے کوئی اثر نہ کیا ۔شدید ترین لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے ہم نے گزشتہ روز ایف ایم 93 میرپور ریڈیو آزادکشمیر پر ایک خصوصی مذاکرہ رکھا ،جونہی مذاکرہ شروع ہونے لگا محکمہ برقیات جاگ اٹھا اور ادارہ کی بجلی بند کر دی گئی ۔ہم نے محکمہ برقیات کے انتہائی دیانتدار اور لائق آفیسر طاہر رتیال سے رابطہ کیا اور ان سے مدد کی استدعا کی تو انہوں نے دو منٹ کے اندر بجلی بحال کر وا دی ۔مذاکرے سے گفتگو کرتے ہوئے آزادجموں کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سید دل نواز گردیزی نے کہا کہ پاکستان اور آزادکشمیر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ گزشتہ دس سالوں کے دوران مناسب منصوبہ بندی نہ کرنا ہے ہائیڈرل پاور پوٹینشل کو استعمال کیا جائے تو آزادکشمیر کے چھوٹے سے علاقے سے ہی اتنی بجلی پیدا کر سکتے ہیں کہ پاکستان بجلی ایکسپورٹ کر سکتا ہے ۔ آزاد کشمیر کی بجلی کی تمام تر ضروریات آزادکشمیر میں بہنے والا ایک چھوٹا سا نالہ پوری کر سکتا ہے آزادکشمیر میں پچاس ہزار میگا واٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کا پوٹینشل موجود ہے بڑے منصوبے لگانے کے لیے بلا شبہ اربوں روپے کی سرمایہ کاری چاہیے لیکن آزادکشمیر کی چار سو سے لے کر پانچ سو میگا واٹ تک کی بجلی کی ضرور ت پوری کرنے کے لیے وادی نیلم سے لے کر کوٹلی تک اور راجدہانی سے لے کر میرپورتک ایسی سینکڑوں جگہیں موجود ہیں جہاں پر ایک میگا واٹ سے لے کر پچاس میگا واٹ کے منصوبے انتہائی آسانی کے ساتھ شروع کیے جا سکتے ہیں اس حوالے سے ہم آزادکشمیر یونیورسٹی میں ریسر چ کر رہے ہیں اور جلد ہی ورکنگ پیپر بنا کر صدر آزادکشمیر سردار یعقوب خان کو پیش کر دیا جائے گا ۔ایف ایم 93میرپور ریڈیو آزادکشمیر کے مقبول ترین پروگرام ’’ لائیو ٹاک ود جنید انصاری ‘‘ میں ایکسپرٹ کے فرائض سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ خان نے انجام دیئے جب کہ دیگر مہمانوں میں محکمہ برقیات کی نمائندگی ایکسین طاہر رتیال نے کی اور پروفیسر ارشد عادل راٹھور سمیت دیگر ہزاروں سننے والوں نے بھی پروگرام میں بھرپور شرکت کی ۔ڈاکٹر سید دل نواز گردیزی نے کہا کہ اس وقت نیلم جہلم کے علاقے میں جہاں آزادکشمیر یونیورسٹی کا نیلم کیمپس بھی قائم کر دیا گیا ہے وہا ں حکومت پاکستان کی خصوصی دلچسپی سے ایک ہزار میگا واٹ کے قریب بڑا منصوبہ زیر تعمیر ہے وادی نیلم میں جاگرا ں اور مظفرآباد سے لے کر کوٹلی اور راجدہانی سے لے کر میرپور تک ہم چھوٹے چھوٹے منصوبے شروع کر کے آزادکشمیر کی بجلی کی ضروریات کے حوالے سے خود کفالت حاصل کرسکتے ہیں اور پاکستان کیلئے اتنی بھاری مقدار میں بجلی پیدا کرسکتے ہیں کہ جس سے پاکستان کاتمام شارٹ فال دور ہوسکتا ہے محکمہ برقیات کے ایکسین طاہر رتیال نے کہاکہ اس وقت پاکستان اورآزادکشمیر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی بنیادی وجہ اکتوبر کا مہینہ آنے کے باوجود گرمی کاشدت کاکم نہ ہونا ہے اسی وجہ سے ابھی تک ایئرکنڈیشنر ز استعمال کیے جارہے ہیں طاہر رتیال نے کہا کہ محکمہ برقیات کا ملازم ہونے کے ساتھ ساتھ میرپور کا باسی ہونے کی حیثیت سے میں سمجھتا ہوں کہ میرپور میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیے اور محکمہ برقیات آزادکشمیر کے اعلیٰ حکام واپڈا کے ساتھ اس نکتہ نگاہ سے مذاکرات کررہے ہیں ایف ایم 93میرپور ریڈیو آزادکشمیر کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ ریڈیو تحریک آزادی کشمیر کیلئے انتہائی اہم خدمات انجام دے رہاہے ہم جلد ہی یہ کام کردیں گے پروفیسر ارشد عادل راٹھور نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آزادکشمیر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی سب سے بڑی وجہ لائن لاسز اور بجلی کی چوری ہے پروفیسر راٹھور نے کہا کہ سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ خان کی یہ تجویز سوفیصد درست ہے کہ برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح ’’ کارڈ الیکٹریسٹی ‘‘ کے تصور پر کام کیاجائے گااس سے بجلی کی چوری سوفیصد ختم ہوجائے گی ۔

قارئین آج کاکالم ہم اسی ناتمام گزارش کے ساتھ اس امید پر ختم کررہے ہیں کہ اس موضوع پر ہمیں دوبارہ نہیں لکھنا پڑے گا اور آزادکشمیر محکمہ برقیات عام صارفین کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلانے کے ساتھ ساتھ مگرمچھوں اور بڑے بڑے لوگوں کا بغل بچہ بننے کی بجائے قومی نوعیت کے اداروں کی مدد کرے گا ریڈیو آزادکشمیر سے دشمنی تحریک آزادی کشمیر سے دشمنی سے کم نہیں ۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
سکول کاپہلا دن تھا ٹیچر بچوں سے سوال کررہی تھی کہ آپ کے ابو کیاکام کرتے ہیں ایک بچے نے بتایا میرے ابو سرجن ہیں دوسرے نے بتایا میرے ابو انجینئر ہیں ایک بچہ چپ رہا ٹیچر نے اس بچے سے پیار سے سوال کیا ’’بیٹا آپ کے ڈیڈی کیاکام کرتے ہیں ‘‘
بچے نے معصومیت سے جواب دیا
’’میڈم میرے ڈیڈی وہی کام کرتے ہیں جو میری ممی کہتی ہیں ‘‘

قارئین کبھی کبھی ہمیں ایسا لگتا ہے کہ محکمہ برقیات آزادکشمیر وہی کرتاہے جو ’’ تگڑی مونچھ ،موٹی دم اور طاقت کا ڈنڈا ‘‘رکھنے والے لوگ کہتے ہیں امید ہے کہ ریڈیو آزادکشمیر سے محکمہ برقیات دشمنی کا رشتہ ختم کردے گا بصورت دیگر ہم ’’ تگڑی مونچھ ‘‘ کے آپشن پر غور کررہے ہیں
 
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 336980 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More