پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دبئی میں کھیلا جانے
والا دوسرا ٹیسٹ جنوبی افریقہ کی جیت کے ساتھ ختم ہوگیا مگر وہ ٹیسٹ آئی
آئی سی کے دوہرے معیار اور جنوبی افریقی کھلاڑیوں کی جانب سے کی جانے والے
بال ٹیمپرنگ کے باعث ہمیشہ یاد رکھا جائے گا. دنیائے کرکٹ کو جنوبی افریقی
ٹیم کے کھلاڑیوں سے اسے اوچھے اور غیر اخلاقی ہتھکنڈوں کی امید نہیں تھی،
جنوبی افریقی ٹیم نے یہ سب کر کہ اپنی جیت کو شرمسار کر دیا.
جس طرح سے جنوبی افریقی کھلاڑیوں نے جیت کے لیے بال ٹیمپرنگ کی اس سے یہ
بات ظاہر ہوئی کے انھیں سیریز میں پاکستان کے ہاتھوں شکست منظور نہیں تھی
اور وہ اس کے لیے کسی بھی قسم کی غیر قانونی حرکت کرنے سے بھی گریز نہیں
کیا مگر کھیل کی اصل روح کو برقرار رکھنے کے لیے میچ میں تعینات ریفری نے
جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوتے صرف ایک کھلاڑی فاف ڈوپلیسی پر میچ فیس کا
پچاس فیصد جرمانہ عائد کیا جس نے آئی آئی سی کے دوہرے معیار کی واضح
نشاندہی کی کہ ایشائی ٹیموں بالخصوص پاکستان کے لیے آئی آئی سی کے قانون
الگ ہیں اور دیگر ٹیموں کے لیے الگ ہیں . کچھ عرصہ قبل پاکستان کے مایا ناز
آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے جب اسی قسم کی غلطی کی تو انھیں دو میچ میں
معطلی کا سامنا کرنا پڑا یہ آئی آئی سی کا کیسا قانون ہے کے ایک غلطی کے
لیے دو الگ قسم کی سزائیں ہیں.
میچ کے تیسرے دن فاف ڈوپلیسی کو سزا ہونے کے بعد بھی چوتھے دن جنوبی افریقن
فاسٹ باؤلر مورنی مورکل گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہوۓ نظر آئے، قبل ازیں
فیلنڈر نے بھی ناخن کی مدد گیند کو خراب کرنے کی کوشش کرتے رہے مگر سزا کا
حقدار صرف ایک کھلاڑی کو سمجھا گیا اور باقیوں کو تنبیہ کرنے کے بھی زحمت
گوارا نہیں کی گئی.
پاکستانی کھلاڑیوں کے لئے آئی آئی سی کی جانب سے سخت ترین سزا دینے کا
سلسلہ کوئی نئی بات نہیں ہے بال ٹیمپرنگ کے سلسلے میں شعیب اختر، وسیم اکرم،
وقار یونس اور میچ فکسنگ کے معاملے میں محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ
کو آئی آئی سی کی جانب سے سخت ترین سزائیں سنائیں گئی جو کہ کھیل کی اصل
روح کو برقرار رکھنے کے لیے اچھا اقدام تھا. میچ فکسنگ کیس میں محمد عامر
کی جانب سے آئی آئی سی کو تحقیقات میں مدد کرنے، گواہی دینے اور معافی
مانگنے کے باوجود بھی سخت ترین سزا کا حقدار ٹہرایا گیا مگر جب فکسنگ کی
بازگشت میں انڈین اور انگلش کھلاڑیوں کے نام آنے لگے تو آئی آئی سی کی جانب
سے سزا تو دور کی بات ہے تحقیات کرنے کی زحمت بھی نہیں کی گئی.
کیا آئی آئی سی آئندہ بھی ایسی ہی کسی غلطی پر کھلاڑیوں کو صرف یہی
سزاسنائے گا؟ اگر ایسا ہوگا تو یہ کرکٹ جیسیا معزز کھیل کو متنازع بنانے کی
کوشش ہوگی کیونکہ کوئی بھی کھلاڑی اپنے ملک کی جیت کے لیے اتنی سزا کا
حقدار بننے کے لیے بخوشی تیار ہوجانے گا.
اگر آئی آئی سی کرکٹ کے کھیل کی اصل روح کو برقرار رکھنا چاہتی ہے تو فاف
ڈوپلیسی کی سزا پر نظر ثانی کرنا ہوگی اور دبئی ٹیسٹ کا تفصیلی جائزہ لے کر
جتنے بھی کھلاڑی بال ٹیمپرنگ میں ملوث ہیں ان کو تنبیہ کرنا ہوگی تاکہ
آئندہ اس قسم کے واقعات کھیل کو خراب کرنے کا باعث نہ بنیں اور سب سے بڑھ
کر آئی آئی سی جیسے بین الاقوامی ادارے کی انتظامیہ کو بھی سوچنا چاہئیے کہ
وہ صرف مخصوص ملکوں کا نہیں بلکہ کرکٹ کھیلنے اور کرکٹ سے تعلق رکھنے والے
ہر ملک کا ادارہ ہے اور آئی آئی سی کو اس قسم کے فیصلے کرتے ہوۓ جانبداری
کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئیے. |