20جولائی کو کراچی کے ایک مقامی
ہوٹل میں صحافیوں کے اعزاز میں پاکستان کی معروف دینی و رفاہی جماعت
’’جماعۃ الدعوۃ‘‘کی جانب سے افطار ڈنرکی دعوت رکھی گئی۔ اس تقریب میں جماعۃ
الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید نے خصوصی طور پر شرکت کی اور صحافیوں سے
گفتگو بھی کی۔
ان کی گفتگو اور سوالات کے جوابات میں بہت سے موضوع زیر بحث آئے، تاہم وہاں
حافظ محمد سعید کی جانب سے کی گئی ایک بات دل کو لگی اور اتنی پسند آئی کہ
دل و دماغ میں سما گئی۔انہوں نے کہا کہ’’اگر ملک سے سودی نظام کو ختم کر
دیا جائے تو دنیا میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو سود سے پاک معاشرے میں
کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان اس وقت بہت سے معاشی
مسائل کا شکار ہے اور معاشی بحران سے نکلنے کے لیے حکومت دیگر ممالک کے
ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس وقت ملک کے خراب
معاشی حالات اور بحرانوں کا سب سے بڑا سبب ملک میں جاری سودی نظام بھی ہے۔
سودی نظام ہمیں مسلسل غیر کا غلام بنا رہا ہے۔سود اﷲ اور اس کے رسول ﷺ سے
کھلی جنگ ہے اﷲ اور اس کے رسول سے جنگ کر کے ہم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے
‘‘۔
اتنے ماہ بعد ان جملوں کا دبارہ ذہن میں گردش کرنے کا سبب وفاقی شرعی عدالت
کی جانب سے سودی نظام کیس کی از سر نو سماعت کی خبریں بنی ہیں۔ پھر اس
سلسلے میں ایک اہم پیش رفت 29اکتوبرکو ہوئی ہے ، جس میں ملک کی بڑی دینی
جماعتوں اور علماء کرام نے ملک سے سودی نظا م کے خاتمے کے لیے باہم اتحاد و
اتفاق کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیا ہے۔ اس بات کا فیصلہ لاہور میں
جماعۃ الدعوۃ کے مرکز القادسیہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس
کی صدارت امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کی ۔ جبکہ
جماعۃالدعوۃ کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس سے حافظ محمد سعید سمیت مفتی
محمد خاں قادری، ابو عمار زاہدالراشدی، حافظ محمد عاکف سعید، مولانا امیر
حمزہ، حافظ عبدالغفار روپڑی، صاحبزادہ سلطان احمد علی، عمر ابراہیم، اوریا
مقبول جان، حافظ محمد مسعود، محمد خلیل الرحمن قادری، عاطف وحید، محمد
توقیر عباس، سید مظفر حسین شاہ و دیگر نے خطاب کیا۔
اجلاس میں متفقہ طور پر برملا اس بات کا اظہار کیا گیا کہ سودی نظام کے
خاتمے حائل رکاوٹ حکومتی بہانے ہیں۔ سودی نظام کی حرمت پر پاکستان کی معزز
عدالتوں کے احکام کو ہر بار پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔ اجلاس میں ایک اور
تجویز یہ بھی پیش کی گئی کہ پیپر کرنسی جو صرف ایک دھوکے اور خود فریبی کا
دوسرا نام ہے اس کو ختم کر کے سونے اور چاندی کے سکوں کا اسلامی معاشی سسٹم
رائج ہونا چاہیے۔
اس اجلاس میں سودی نظام کے لیے جدوجہد کرنے والی تحریک کا نام ملی مجلس
شرعی رکھا گیا اور مفتی محمد خاں قادری کو اس کا صدر بنایا گیا۔ مذہبی
جماعتوں اور جید علماء کرام کے اس اتحاد نے متفقہ طور پر سود کے خلاف ملک
گیر سطح پرتحریک ختم نبوت کی طرز پر بھر پور تحریک چلانے کا فیصلہ کیا۔
میں سوچ رہا ہوں کہ جب یہ تحریک عروج پر پہنچے گی اور عوام الناس کے کانوں
تک یہ بات پہنچے گی کہ لوگوں کا ایک ٹولہ مروجہ بنکاری اور اس سے جڑے سودی
نظام کا خاتمہ چاہتا ہے تو پھر ایک سوال بڑی شدت سے گردش کرے گا کہ پھر لوگ
اپنا لین دین اور کاروبار کیسے کریں گے۔ ان سوالات کے جنم لینے کا سبب
اسلام سے دوری بنے گا۔ کیوں اگر ہم اسلام کے معاشی نظام کا مطالعہ کرتے اور
اس کی جزئیات کا علم رکھتے تو آج ہمارے پاس ایک ایسا بہترین نظام ہوتا جس
کی باقی دنیا بھی اتباع کر رہی ہوتی۔ لیکن افسوس! کہ ہم نے اس کی طرف توجہ
ہی نہیں کی اور اس کے بجائے غیر اسلامی نظاموں کی جانب سے تشکیل دیئے گئے
نظاموں پر انحصار کیا۔
پھر جیسے جیسے سودہمارے معاشرے میں سرائیت کرتا گیا، ہمارے معاملات خراب
ہوتے گئے۔ مہنگائی کے طوفان نے غریب امیر سب کو متاثر کیا، ہم وقت گزرنے کے
ساتھ ساتھ معاشی طور پر ترقی کرنے کے بجائے بحرانوں میں پھنستے چلے گئے۔
سود دراصل عالمی معیشت کے خلاف اعلان جنگ ہے۔سود کو جنگ اور گناہ کبیرہ میں
نہیں کہ رہا بلکہقرآن کہتا ہے کہ سود اﷲ اور اﷲ کے رسولﷺ کے ساتھ اعلانیہ
جنگ ہے ۔سورۃ البقرہ میں اس کی وضاحت موجود ہے۔پھر اس کے گناہ کبیرہ ہونے
کے علاوہ سورۃ البقرہ آیت نمبر572میں اس بات کو بھی بیان کیا گیا ہے کہ اﷲ
تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے۔ اس قدر وضاحت سے سود کی قباحت و شناعت اور اس کے
دنیاوی و اخروی نقصانات کو بیان کرنے کے باوجود بھی کوئی بدبخت سود کو
اپناتا ہے تو ایسے شخص کے لیے افسوس کے علاوہ اور کیا کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں رہنے والے کروڑوں افراد سودی نظام سے نفرت کرتے ہیں، اور اس کو
برا جانتے ہیں لیکن اس کراہیت کے باوجود لوگ بنکوں پر انحصار کرتے ہیں۔
کیوں کہ یہ ان کی مجبوری ہے اور ان کے پاس تجارت اور لین دین کے لیے کوئی
متبادل نظام موجود نہیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ سودی نظام کے خاتمے کیلئے
پاکستان میں حکومتی سطح پر ابھی تک کوئی سنجیدہ کوشش نہیں ہوئی۔ اگر اس
حوالے سے ملی مجلس شرعی نے سنجیدہ کوشش تو کی ہے تو ملک کے تمام طبقات کو
اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ امید ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم جناب
میاں نواز شریف سودکو گناہ کبیرہ سمجھتے ہوئے اس کے خاتمے کے لیے سنجیدہ
کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے ، اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف جاری اس
جنگ سے باہر نکلنے کی کوشش کریں گے۔پھر اس کے بدلے میں اﷲ تعالیٰ کی برکتیں
نازل ہوں گی اور ملک حقیقی معنوں میں ترقی کرے گاجس سے خوشحالی اور کامیابی
کی نئی راہیں کھلیں گی۔ مظلوم کو اس کا حق ملے گا۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے
دنیا کے دیگر ممالک بھی پاکستان کی اتباع کریں گے۔ تمام مسلمان ممالک میں
سود سے چھٹکارے کی شدید خواہش پائی جاتی ہے۔ پاکستان اگر سودی نظام کے
خاتمے کے لیے پہل کرتا ہے تو یہ پوری دنیا کے لیے بارش کا پہلا قطرہ ثابت
ہو گی جس کے بعد رحمت کی برکھا برسے گی جس سے پوری دنیا میں پھیلی سودی
نظام کی نحوست ختم ہو جائے گی۔ |