ماں جیسی عظیم ہستی کے متعلق
خوبصورت مضامین آئے دن اخبارات ،کتب اور رسائل میں اکثریت سے شائع ہوتے
رہتے ہیں جنہیں قارئین بھی بڑے شوق کے ساتھ پڑھتے اور پسند کرتے ہیں۔ماں
کارشتہ ہی ایسا ہے جس میں اﷲ تعالیٰ نے محبت ہی محبت رکھی ہے ۔لیکن گزشتہ
روز اخبار میں ایک خبر پڑھ کر بہت صدمہ ہواجس میں لکھا تھا کہ سنگدل ماں نے
3بچوں کو بی آر بی نہر میں پھینک دیا ۔یہ واقع پاکستان کے قدرے خوشحال صوبہ
پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقہ باٹا پور میں پیش آیا جہاں خبر کے
مطابق ذہنی معذور خاتون رضیہ نے اپنے تین بچوں کو بی آربی نہر میں پھینک
دیا جبکہ ایک12سالہ بچہ بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہوگیا ۔نہر میں ڈوب
کر جانبحق ہونے والوں میں 4سالہ بصیرت،8سالہ ایمن اور9سالہ غلام حسین شامل
ہیں ۔پولیس نے رضیہ اور اُس کے شوہر یعنی بچوں کے والد کو حراست میں لے کر
تفتیش شروع کردی ہے ۔خبر میں اپنے بچوں کو نہر میں پھینکنے والی ماں کو
ذہنی مریض کہا گیا ہے لیکن دل و دماغ اس بات کو تسلیم کرنے سے صاف انکاری
ہیں کہ وہ ماں کس طرح ذہنی مریض ہوسکتی ہے جو تقریبا پچھلے 12سال سے اپنے
بچوں کی پرورش کررہی تھی ؟ہاں یہ بات تسلیم کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنے بچوں
کو نہر میں پھینکنے کے بعد ذہنی مریض بن گئی ہو۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے آخر
اُس ماں نے اپنے بچوں کو کیوں نہر میں پھینک کر قتل کیا؟ جس کی محبت کی اﷲ
تعالیٰ نے مثال دے کرفرمایا کہ وہ(اﷲ تعالیٰ)اپنے بندے کو 70ماؤں سے زیادہ
محبت کرتا ہے ۔یعنی اﷲ تعالیٰ کے بعد ماں اپنے بچوں کو سب سے زیادہ محبت
کرتی ہے ۔وہ ماں جو آج بے حس معاشرے میں اپنا جسم بیچ کر بھی اپنے بچوں
کاپیٹ پالتی نظر آتی ہے کیا اُس نے تنگدستی کی وجہ سے اپنے جگر گوشوں کو
نہر میں پھینک دیا ہوگا؟وہ ماں جو اپنے بچوں پراپنی جان قربان کرتی آئی ہے
اُس نے ساس ،نند یا پھر شوہر کے سخت سلوک کا بدلہ لینے کیلئے اپنے معصوم
بچوں کو موت کے حوالے کردیا ؟اگر رضیہ ذہنی مریض ہے تو پھر اُسے کیا ضرورت
پیش آئی کہ وہ اپنے بچوں کو نہر میں پھینک دے ؟قارئین محترم رضیہ نے ایسا
کیوں کیا یہ بات توشاید وہ خود بھی نہیں جانتی لیکن ایک بات صاف صاف سمجھ
میں آرہی کہ ہمارے معاشرے میں تعلیم و تربیت کا شدید بحران ہے ۔تنگدستی کی
حالت سے توپوری دنیا گزر رہی ہے ،تنگی حالات نے آج پورے معاشرے کو ذہنی
مریض بنا رکھا ہے لیکن یہ کیا کہ ایک ماں نے اپنے ہی بچوں کونہر میں پھینک
دیا؟انہیں بچوں کے بہتر مستقبل کو سوچ کو تو انسان پریشان ہے ،انہیں کی
اچھی تعلیم و تربیت کیلئے تو دن رات محنت کرتا ہے تو ایک انسانی ماں نے کس
طرح اپنے بچوں کو قتل کرنے کا سوچ لیا؟یہ حرکت تو جانور بھی نہیں کرتے اپنے
بچوں کی حفاظت میں تو جانور اور پرندے بھی اپنی جان قربان کردیتے ہیں ۔قارئین
ذرہ سوچیں کہ آخر آج کے انسان سے کیا خطا ہوگئی کہ اشرفالمخلوقات کی ماں نے
اپنے بچوں کو نہر میں پھینک کر قتل کردیا ؟کیا یہ وہی ماں ہے جس کے آنے پر
نبی کریمؐنے اپنی چادر بچھا دی تھی ؟کیا یہ وہی ماں ہے جس کے قدموں تلے جنت
ہے؟کیا یہ وہی ماں ہے جس کا چہرہ دیکھنا بھی عبادت ہے ؟کیا یہ وہی ماں ہے
جس کے متعلق کہاگیا ہے کہ ماں کی دعا جنت کی ہوا ۔کیا یہ قیامت کی نشانی
نہیں ہے کہ ماں کے ساتھ سنگدل کا لفظ آنے لگا ہے؟ماں اور سنگدل ہوہی نہیں
سکتا
|