سانحہ پنڈی،قائد کے وطن کو نظر لگ گئی

قائد کے پاکستان کو کس کی نظر لگ گئی؟مسلمانوں کے لئے الگ ملک کا قیام قائد اعظم کا مشن تھا ملک تو بن گیا مگر قائد کا خواب پورا نہ ہو سکا۔کلمہ کے نام پر بنائے گئے ملک میں آج کلمہ پڑھنے والے کے ہاتھوں ہی قتل،ذبح ہو رہے ہیں،آج اس ملک پاکستان میں نہ تو مسجد محفوظ رہی،نہ مدرسہ،نہ انمام بارگاہ اور نہ ہی چرچ،اسلام تو اقلیتوں کا بھی محافظ ہے ۔اسلام امن ،اخوت ،روداری کا درس دیتا ہے مگر ہم کلمہ پڑھتے تو نظر آتے ہیں لیکن درندگی،سفاکیت کو جو مثالیں معاشرے میں پیش ہو رہی ہیں قائد کی روح کو بھی تڑپا رہی ہوں گی کہ وہ ملک جس کے قیام کے لئے ماؤں بہنوں نے اپنی عصمتیں لٹوائیں ،نوجوانوں کے لاشے کٹے مقصد صرف ایک تھاآزادی،مگر کیسی آزادی ملی،جہاں کوئی بھی محفوظ نہیں ۔ہر کوئی نشانے پر ہے ان سازشوں کے پیچھے کون ہے؟اس کبھی غور نہیں کیا گیا۔پاکستان میں متعدد بار فسادات کی کوششیں کی گئیں،اس پاک سرزمین کو لہو لہو کیا گیا۔جہاں امام بارگاہوں ،مزاروں پر حملے ہوئے تو اب مسجد و مدرسہ بھی محفوظ نہیں رہا۔یوم عاشور کے موقع پر ہونے والے واقعہ نے اہلیان پاکستان کو خون کے آنسو رلا دیا۔راجہ بازار میں جو کچھ ہو اوہ مسلمان تو کیا انسان بھی ایسا کرنے کا نہیں سوچ سکتا۔وہ مدرسہ جہاں دن رات قرآن و سنت کی تعلیم دی جاتی ہے۔جہاں سے علماء کرام فراغت حاصل کرنے کے بعد ملک کی مختلف مسجدوں میں فرائض سرانجام دیتے ہیں۔اسے بھی ظالموں نے نہ چھوڑا۔مسجد و مدرسہ کو آگ لگائی گئی۔میڈیا کے مطابق نوکے قریب لوگوں کی جانیں بھی چلی گئیں۔سو سے زائد لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔کشیدگی کے بعد حکومت نے علاقہ میں کرفیونافذ کر دیا۔موبائل سروس تو پہلے سے ہی بند تھی۔لوگ گھروں میں محصو ر ہو کر رہ گئے۔سانحہ راولپنڈی کی تحقیقات کے لئے پنجاب حکومت کی درخواست پر جسٹس مامون رشید کی سربراہی میں عدالتی کمیشن قائم کر دیا گیا جو تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا تعین کرے گا۔کمیشن پیر سے راولپنڈی میں انویسٹی گیشن شروع کرے گا، انکوائری کے لئے تیس روز کا ابتدائی وقت مقرر کیا گیا ہے۔کمیشن اپنی رپورٹ مکمل کر کے پنجاب حکومت کو دے گا۔رپورٹ کو منظر عام پر لانے یا نہ لانے کا فیصلہ پنجاب حکومت کا استحقاق ہو گا، اس سے پہلے بھی متعدد کمیشن بنے مگر انکا نتیجہ کیا نکلا؟کیا کمیشن کی رپورٹ ملنے کے بعد درندوں کو سزائیں ملیں؟کیا اس کے بعد ایسے واقعات رک گئے۔ہر گز نہیں ۔پاکستان میں دہشت گردی جس طرح جاری ہے اسے جہاں عالمی دنیا میں پاکستان کا امیج متاثر ہو رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان میں بسنے والے بھی خود کو اپنے گھروں میں غیر محفوط سمجھنے لگ گئے۔سانحہ روالپنڈی کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث کرفیوسے جہاں لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے وہیں۔ کئی علاقوں میں کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ پینے کا پانی بھی نایاب ہوگیا ہے۔ متاثرہ علاقوں، اہم سڑکوں اور عبادگاہوں پر پولیس اور فوج کی تعیناتی کے باوجود متاثرہ علاقوں میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔سانحہ راولپنڈی پر مذہبی سماجی اور سیاسی رہنماؤں نے بھی شدید مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں اور املاک کے نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ راولپنڈی واقعہ انتظامیہ کی مکمل ناکامی کا نتیجہ ہے۔ اسکی ہائیکورٹ کے جج کے ذریعے تحقیقات کرائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ گڑبڑ شروع ہونے پر پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ باہر کے لوگوں نے راجہ بازار اور دیگر علاقوں میں دکانوں اور املاک کو پٹرول چھڑک کر آگ لگائی، انہیں چیک کیوں نہیں کیا گیا۔ شیخ رشید نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ راولپنڈی کو اپنا شہر سمجھیں اور یہاں کا دورہ کرکے نقصانات کا جائزہ لیں اور انکا ازالہ کیا جائے۔جماعۃ الدعوۃکے امیر حافظ محمد سعید نے راولپنڈی سانحہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کا امن تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، حکومت اعلیٰ تحقیقاتی ٹیم بنا کر سانحہ کے ذمہ داروں کو بے نقاب کرے اور کٹہرے میں لائے۔ لاہور میں 300 سے زائد علماء مدارس کے سربراہان اور آئمہ کرام کا اجلاس جامعہ منظور الاسلامیہ میں پیر سیف اﷲ خالد کی زیرصدارت ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ مدرسہ کے بچوں کو قتل کرنا حکومتی نااہلی کا ثبوت ہے، حکومت پنجاب مستعفی ہوجائے۔جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا سانحہ راولپنڈی حکومت پنجاب پولیس اور انتظامیہ کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ چیف جسٹس سانحہ کا نوٹس لیں، تمام دینی جماعتیں اس آگ کو ٹھنڈا کرنے میں کردار ادا کریں۔سید منور حسن نے سانحہ پنڈی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عوام صبر و تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا حکومت دونوں فریقوں کے سرکردہ علماء کا اجلاس بلا کر معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرے، جس فریق کی زیادتی ہو، اسکے خلاف کارروائی کی جائے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ دشمن ملک میں نفرت اور تشدد کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں، قوم صبر و تحمل کا مظاہرہ کر کے اور اختلافات پس پشت ڈال کر امن دشمن قوتوں کو ناکام بنا دے۔ سنی اتحاد کونسل کے رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ اسلام دشمن قوتیں فرقوں کو لڑا کر ملک میں خانہ جنگی کرانا چاہتی ہیں، تمام مکاتب فکر کے سنجیدہ علماء مذہبی ہم آہنگی کیلئے کردار ادا کریں، الطاف حسین نے کہا کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑا نے والے ملت اسلامیہ کے خیرخواہ نہیں، سازشی عناصر مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونگے، عوام فساد کی سازشوں کو ناکام بنا دیں، عوام احتجاج ضرور کریں مگر ایک دوسرے کی املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ واقعہ امن تباہ کرنے کی سازش ہے، حکومت ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ سابق آصف علی زرداری نے راولپنڈی سانحہ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس غیرانسانی اور ظالمانہ فعل کا مذہب تے کوئی تعلق نہیں، ملک اور عوام کو نقصان پہنچانے اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کی ہوا دینے کی مذموم کوشش کی ہے۔ مرکزی رہنما تحریک جعفریہ سید حامد علی موسوی نے راولپنڈی میں فائرنگ اور پتھراؤ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی پرامن شہر ہے، یہاں شیعہ سنی مل جل کر رہتے ہیں اور انکے دکھ سکھ سانجھے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے محرم سے قبل ہی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ حساس شہروں کو فوج کے سپرد کیا جائے، اگر ہمارے مطالبے پر عمل ہوتا تو یہ ناخوشگوار واقعہ نہ ہوتا۔ وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے باہر کے اشارے پر اندر کے عناصر انسانی جانوں کے ساتھ کھیل کھیل رہے ہیں۔وطن عزیز میں موجود تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں اس سانحہ پر دکھ کا اظہار تو کر رہی ہیں مگر ایسے سانحات کو کون روکے گا؟کیا ہم تعزیت کر کے ،ایک بیان دے کر مطمئن ہو جاتے ہیں؟ہمارے ضمیر تڑپتے لاشے،جلتی مساجد دیکھ کر نہیں جاگتے؟عوام کٹ رہی ہے۔دہشت گرد پنا کام دکھا رہے ہیں۔مگر بیان سب کا ایک ہو گا ،مذمت سب کریں گے لیکن اتحاد کہیں نظر نہیں آئے گا۔اس ملک کے دشمن تو یہ بات چاہتے ہیں کہ کہیں مذہب کی بنیاد پر کہیں قومیتوں کی بنیاد پر کہیں زبان کی بنیاد پرانکو آپس میں لڑایا جائے تو کہ پاکستان میں رہنے والے متحد نہ ہو سکیں اگر یہ متحد ہو گئے تو پھر دشمن مقابلہ نہیں کر سکتا ۔وہ آپسی لڑائی کے ذریعہ ہمیں کمزور کر رہا ہے۔ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے مگر ہمیں انکی تمام سازشوں کو ناکام بنانا ہو گا۔آپس میں اتحاد ویکجہتی کی مثال بنناہو گا۔اور قائد کے پاکستان کو قائد کا پاکستان بنانا ہو گا تبھی ہمارے اس ملک میں قیام امن خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے گا۔
Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 197276 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.