سیلاب 2013 اور نا قص حکومتی اقدامات
(Syed Shehbaz Bukhari, Islamabad)
سائنسدانوں اور تجزیہ نگاروں نے 2010 سے
2015 تک گلوبل وارمننگ قرار دیا جس کے تناظر میں 2010 سیلاب کی نا گہانی
آفت پھر 2012اب 2013 میں سیلاب اور طوفانی بارشوں نے پاکستان کے علاقوں
خصوصاََ ضلع راجن پور،مظفر گڑھ،ناروال،وہاڑی ، نوشہرہ ،جعفر آباد اور جیکب
آباد کو شدید متاثر کیا لیکن حکومت نے ان علاقوں کو آفت ذدہ قرار دیا اور
نہ خود سیلاب زدگان کی مدد کیلئے پُہنچے۔اتنی بڑی آفت جس میں تقریباََ 15
لاکھ لوگ متاثر ہوئے۔لاکھوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی،سینکڑوں
مویشی ہلاک ہوگئے ،کئی بستیاں صفاء ہستی سے مٹ گئیں اور کئی قیمتی جانیں
ضائع ہوگئی ۔حکومت نے ابھی تک ان علاقوں کو آفت زدہ قرار نہیں دیا جس کی
وجہ سے قومی اور بین الاقوامی خیراتی ادارے اُس طرف توجہ نہیں دے
رہیں۔حکومتی ادارے خصوصاََ این ۔ڈی۔ایم۔اے اور پی ۔ڈی ۔ایم۔اے وغیرہ نے
میٹنگز اور رپورٹ کے علاوہ کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا جس سے کروڑوں روپوں
کا ضیاع ہو رہا ہے۔سیلاب زدگا ن آج بھی ان علاقوں میں بے یارو مددگار پڑے
ہیں۔حکومتِ پاکستان کو سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے این جی او اور دوسرے
فلاحی اداروں کے ساتھ ملکر خاطر خواہ اقدامات کرنے چاہئے۔ |
|