اخبارات میرے سامنے ہیں، آنکھوں
پر یقین نہیں آرہا۔ میرے اللہ! کیا یہ خبر واقعی درست ہے ؟کاش میں حالت
بیداری میں نہ ہوتا، یہ سب کسی بھیانک خواب کا ایک حصہ ہوتا، میں نیند سے
بیدار ہوکر تعوذ پڑھتا اور کروٹ بدل کر سو جاتا ۔کاش! اے کاش! یہ خبر مملکت
خداداد پاکستان کے شہر لاہور کی نہ ہوتی ،یہ سب یورپ امریکہ یا کسی غیرمسلم
ملک میں ہوا ہوتا۔
لاہور تو میرے اکابر کا مسکن و مدفن ہے، مولانا احمد علی لاہوری برسوں درس
قرآن کے ذریعے اس سرزمین کے باسیوں کے مردہ دلوں کو حیات نوکا پیغام دیتے
رہے ۔امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی گھن گرج سے فرنگی سامراج کے
ایوان لرزتے اسی شہر کی مٹی نے محسوس کیے تھے۔ ایک طویل فہرست ہے کس کس کا
نام لیا جائے؟ یہ بابرکت سرزمین تو جامعہ اشرفیہ، جامعہ مدنیہ، دارالعلوم
اسلامیہ، خانقاہ سید احمد شہید، خانقاہ اشرفیہ اختریہ، جامعہ منظور
الاسلامیہ اور بے شمار علمی وروحانی مراکز کی میزبانی پر فخر کرتی ہے۔ اسی
شہر میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی تھی، پھر یہ سب کیا ہے؟ کاش! یہ خبر
درست نہ ہوتی لیکن …ع
اے بسا آرزو کہ خا ک شدہ
معاف کیجئے کہ میں اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پارہا، آپ سنیں گی تو آپ کو
بھی یقین نہیں آئے گا ۔خبر کیا ہے ایک ہتھوڑا ہے جو مسلسل اعصاب پر ضربیں
لگائے جا رہا ہے، ایک دھماکہ ہے کہ اس نے اس شہر کے بارے میں میرے تصوراتی
خاکہ کی عظیم عمارت کو پلک جھپکتے میں زمین بوس کر دیا ہے ……آپ بھی سن
لیجئے۔
”الحمرا ہال میں لڑکیوں کے لیے منعقدہ موسیقی کے کنسرٹ کے اختتام پر بھگدڑ،
کئی لڑکیاں کچل کر ہلاک ،درجنوں زخمی ۔کنسرٹ میں تین ہزار کے قریب لڑکیاں
موجود تھیں جن کی اکثریت پنجاب گروپ آف کالجز سے تعلق رکھتی تھی۔ ’بھگدڑ
لڑکوں کی وجہ سے شروع ہوئی جنہوں نے پروگرام کے اختتام پر لڑکیوں سے نازیبا
حرکات شروع کر دیں‘ زخمی طالبات کا الزام“
میرے اللہ! میں کیا کروں؟ یہ سب میری دینی بہنیں بیٹیاں تھیں جو اس جہنم کی
سوداگری میں شریک ہونے آئی تھیں۔ میں ان کو کیسے سمجھاؤں کہ موسیقی روح کی
غذا نہیں، جہنم کی آگ ہے۔ میں کیسے ان تک یہ پیغام پہنچاؤں کہ روضہ اقدس
میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک جب یہ خبر پہنچی ہوگی کہ آپ کی امت کی
بیٹیوں نے اس منحوس محفل میں شرکت کی جو شیطان کو خوش کرنے کے لیے برپاکی
گئی تھی تو پیارے آقا کے دل پر کیا گزری ہوگی ؟ وہ آقا جس نے ان بیٹیوں کو…
زندہ درگور کردی جانے والی ان معصوم پر یوں کو… عزت دی ،وقار عطا کیا، ان
کے قدموں تلے جنت کی بشارت دی اور ان کی تربیت پر جنت میں اپنا ساتھ اور
قرب عطا ہونے کی نوید سنائی۔
یامیں اپنا دکھڑا گرلز کالجز کی اساتذہ وا نتظامیہ کے سامنے روؤں کہ قوم کی
یہ بیٹیاں آپ کی زیر نگرانی تعلیم تہذیب سیکھنے کے لیے آتی تھیں اور آپ نے
انہیں اس جہنم میں لا چھوڑا۔ یہ لڑکیاں آپ کی رعایا ہیں اور قیامت کے روز
آپ سے ان کے بارے میں پوچھ ہوگی۔ یامیں نم آنکھوں کے ساتھ ان بیٹیوں کے
والدین کے پاس جاؤں ان سے یہ سوال کروں کہ آپ کے اسی شہر میں مد فون مصور
پاکستان علامہ محمد اقبال نے بھلا لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں کیا اصول
دیا تھا؟
عصمتیں علم پر مقدم ہیں
آج بہتر ہے بیٹیاں نہ پڑھیں
اور علامہ اقبال کے استاد، معروف عوامی شاعر اکبر الہ آبادی نے بھلا لڑکیوں
کی تعلیم کے بارے میں کیا ارشاد فرمایا تھا؟
تعلیم لڑکیوں کی ضروری تو ہے مگر
خاتون خانہ ہوں وہ سبھا کی پری نہ ہوں
کیا آپ کے اس شہر میں اقراء گرلز کالج ،اقراءروضۃ الاطفال ،الصبغہ سکول،
اشرفیہ گرلز کالج جیسے باپردہ، دینی حمیت سے سرشار اور معیاری عصری تعلیم
دینے والے ادارے ختم ہوگئے تھے کہ آپ نے اپنی معصوم بیٹیوں کو ان جہنم
زاروں میں بھیجا جہاں پردہ ،ناموس ،دینی اقدار اور معاشرتی روایات کو
فرسودہ اور دقیانوسی قرارد دینے کی شعوری کاوشیں ہوتی ہیں۔ طرفہ تماشہ یہ
کہ آپ نے یہ اہتمام بھی نہ کیا کہ اپنی بچیوں کی غیر نصابی سرگرمیوں پر نظر
رکھیں اور یہ جن پروگراموں میں شریک ہوتی ہیں ان کے بارے میں معلومات بہم
پہنچائیں کہ وہاں کیا ہونے جا رہاہے۔ یہ صرف آپ کی بیٹیاں نہیں یہ قوم کی
ناموس بھی ہیں اور آنے والی نسلوں کی تمام تر ذمہ داری بھی ان پر عائد ہونے
والی ہے۔ خدارا خدار اہوش کیجئے! آنکھیں بند کرلینے سے حادثہ رکانہیں کرتا
اور کانوں میں انگلیاں ڈال لینے سے دھماکے کے نقصان سے ہرگز مفر ممکن نہیں۔
ذرا تصور کیجئے کہ کچل کر ہلاک ہونے والی طالبات کی روح کیسے نکلی ہوگی؟ کس
منہ سے وہ کل قیامت کے روز دربار الہی اور حوض کوثر پر حاضر ہو پائیں گی؟
دل پر ہاتھ رکھ کر سوچئے کہ تین گھنٹے کی شیطانی راگ رنگ کی محفل میں کیا
کچھ نہیں ہوا ہوگا ؟ان مر نے والی بچیوں نے کیسے جھوم جھوم کر شیطانی
کارندوں کے گانوں پر داددی ہوگی اور پروگرام کے اختتام پر چند بدباطن
نوجوانوں کی وجہ سے جو بھگدڑ مچی اور اس کے نتیجے میں ان بچیوں کو اپنی
زندگیوں سے ہاتھ دھونے پڑے…… معلوم نہیں توبہ کی مہلت بھی ملی ہوگی یا نہیں
۔
یہ دنیا ایک کھیت ہے یہاں جو بوئیں گے وہی فصل قبر اور حشر میں اپنے ہاتھوں
سے کاٹنا ہوگی۔ خود بھی سنبھل جائیے اور دوسروں کی بھی فکر کیجئے خصوصا
اپنے بچوں، ماتحتوں اور تعلق والوں کی۔ کائنات کے خالق نے اعلان کردیاہے۔
یا ایھا الذین امنوا قوا انفسکم و اھلیکم نارا وقودھا الناس و الحجارۃ
”اے ایمان والو! خود کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچالو جس کا ایندھن
لوگ اور پتھر ہیں۔“
آپ کو معلوم ہے کہ دوزخ کے سب سے نیچے والے طبقے میں کون لوگ ہوں گے؟
منافقین! اللہ تعالی مجھے اور آپ کو نفاق کے مرض سے محفوظ رکھیں۔
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
الغناء ینبت النفاق فی القلب کما ینبت الماء الزرع
”موسیقی سے دل میں نفاق یوں جنم لیتا ہے جیسے پانی ملنے سے کھیتی اگتی ہے
۔“
موت کا جھٹکا بہت شدید ہے، ابھی مہلت ہے تو بہ کر لیجئے۔ یا اللہ ہم تیرے
دربار میں سچی توبہ کرتے ہیں تو ہمیں اس پر ثابت قدم رکھنا ۔
آمین بجاہ النبی الکریم علیہ الصلوۃ والتسلیم |