اور كفار اور منافقين كے خلاف
جہاد كے چار مراتب ہيں:
دل اور زبان اور مال اور نفس كے ساتھ.
ہاتھ كے ساتھ جہاد كرنا كفار كے خلاف خاص ہے.
اور منافقين كے خلاف زبان كے ساتھ جہاد كرنا خاص ہے.
اور ظلم و ستم اور بدعات و منكرات كے خلاف جہاد كے تين مراتب ہيں:
پہلا:
اگر قدرت و استطاعت ہو تو ہاتھ كے ساتھ، اور اگر استطاعت نہ ہو تو يہ منتقل
ہو كر زبان كے ساتھ، اور اگر اس كى بھى استطاعت اور قدرت نہ ہو تو پھر دل
كے ساتھ جہاد كرنے ميں منتقل ہو جاتا ہے.
تو جہاد كے يہ تيرہ ( 13 ) مراتب ہيں، اور حديث :
" جو شخص بغير جہاد كيے مر گيا اور نہ ہى اس كے نفس ميں جہاد كرنے كى خواہش
پيدا ہوئى تو وہ نفاق كى ايك علامت پر مرا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1910 ).
ديكھيں: زاد المعاد ( 3 / 9 - 11 ).
اور شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:
جہاد كى كئى ايك اقسام ہيں:
نفس كے ساتھ، مال كے ساتھ، دعا كے ساتھ، توجيہ و ارشاد اور راہنمائى كر كے،
كسى بھى طرح خير وبھلائى پر معاونت كر كے جہاد كرنا.
ليكن ان سب ميں عظيم نفس كے ساتھ جہاد ہے، پھر مال كے ساتھ اور رائى اور
راہنمائى كے ساتھ جہاد كرنا، اور اسى طرح دعوت و تبليغ بھى جہاد ہى ہے، تو
نفس اور جان كے ساتھ جہاد سب سے اعلى درجہ ہے "
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 7 / 334 - 335 ).
دوم:
اور كفار كے خلاف ہاتھ سے جہاد ميں امت مسلمہ كے حسب حال كئى قسم كے مراحل
گزرے ہيں:
ابن قيم رحمہ اللہ كا كہنا ہے:
اللہ سبحانہ وتعالىٰ نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم پر جو پہلى وحى
نازل فرمائى كہ وہ اس رب كے نام سے پڑھيں جس نے انہيں پيدا كيا ہے، اور يہ
نبوت كى ابتدا تھى، تو اللہ سبحانہ وتعالىٰ نے اپنے نبى كو حكم ديا كہ وہ
اپنے دل ميں اسے پڑھيں اور اس وقت انہيں اس كى تبليغ كا حكم نہيں ديا پھر
اللہ سبحانہ وتعالى نے سورۃ المدثر كى يہ آيت نازل فرمائى:
﴿ اے چادر اوڑھنے والے اٹھو اور ڈراؤ ﴾.
تو اللہ سبحانہ وتعالىٰ نے آپ كو ﴿ اقراء ﴾ كہہ كر نبى بنايا اور ﴿ يا ايھا
المدثر ﴾ كہہ كر رسول بنايا.
پھر اللہ تعالىٰ نے حكم ديا كہ اپنے كنبہ قبيلہ والوں اور قريبى رشتہ داروں
كو تبليغ كرو، اور پھر اس كے بعد اپنى قوم كو، اور پھر اس كے بعد اپنے ارد
گرد رہنے والے عرب كو، اور پھر دور رہنے والے عرب كو، اور پھر پورى دنيا
ميں رہنے والوں كو.
تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم نبى بننے كے بعد دس برس تك بغير كسى
قتال اور لڑائى اور جہاد اور بغير جزيہ كے تبليغ كرتے رہے، اور آپ كو صبر و
تحمل اور معاف و درگزر كرنے اور ہاتھ روك كر ركھنے كا حكم ديا گيا.
پھر آپ صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم كو ہجرت كى اجازت دى گئى اور اس كے بعد پھر
لڑائى اور جہاد كرنے كى.
پھر آپ كو ان لوگوں سے لڑنے كا حكم ديا گيا جو آپ سے لڑائى كرتے تھے، اور
جو آپ سے نہيں لڑے اور قتال نہيں كيا ان سے روك ديا گيا.
پھر مشركوں كے خلاف اس وقت تك لڑائى كا حكم ديا گيا جب تك كہ پورا دين اللہ
كے ليے نہ ہو جائے.
پھر كفار كے خلاف جہاد كا حكم ملنے كے بعد كفار كى آپ كے ساتھ تين اقسام
تھيں:
جن كے ساتھ صلح اور جنگ بندى تھى.
جن كے ساتھ لڑائى تھى يعنى اہل حرب.
اور ذمى لوگ.
ديكھيں: زاد المعاد ( 3 / 159 ). |