یوں تو ہمارا پورا معاشرہ ہی
دھمکیاں دینے اور سننے ، ساز باز کرنے ، اپنا ضمیر بیچنے کا عادی ہو چکا ہے
لیکن اس دھرتی میں کچھ ایسے سپوت اور سر پھرے بھی موجود ہیں جو فرض کی
ادائیگی کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں اور اپنے فرائض کو بجا لانےکی خاطر
نہ تو کوئی سمجھوتہ کرتے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی قربانی سے دریغ کرتے ہیں
ایسے سر پھرے سپوت ہمارے ملک میں ہر جگہ اور ہر میدان میں موجود ہیں چاہے
وہ فوج ہو یا عدلیہ وہ سیاست ہو یا پولیس وہ میڈیا ہو یا نادرا کے چیئرمین
طارق ملک ۔
11 جولائی 2012 کو نادرا کی کمان سنبھالنے والے طارق ملک ایک نہایت پیشہ ور،
ایماندار، محب وطن اور دلیر انسان ہیں پاکستان سے محبت کی اس سے بڑی مثال
کیا ہوگی کہ وہ امریکہ میں اپنا بہترین مستقبل چھوڑ کر پاکستان کی خدمت
کرنے یہاں پہنچے جتنی تنخواہ اور بہتر مستقبل وہاں تھا یہاں شاید اسکا تصور
بھی نہ تھا لیکن وطن کی خدمت کرنے کی دھن سر پہ سوار تھی اور نادرا کو
جوائن کیا مختلف مواقع پر مختلف ایوارڈز جیتنے والے طارق ملک نے جب یہ
اعلان کیا کہ وہ انگوٹھوں کے نشانات کو نادرا کے ریکارڈ کے ذریعے اصل اور
جعلی ووٹ کا بارے میں بتا سکتے ہیں تو سچ یہ ہے کہ کسی نےبھی اس پر کان
نہیں دھرے حالانکہ یہ کام دیکھنے میں نا ممکن نہیں تھا دنیا میں اس سے بہت
زیادہ اچھے اور قابل لوگ اور مثالیں موجود ہیں مگر شروع میں مذاق سمجھا گیا
اور نہایت بے ڈھنگے انداز میں انتخابات میں دھاندلی کی گئی اور اس حد تک کی
گئی کہ ایک 1800 کے پولنگ سٹیثن میں 5000 سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے جسکے نتیجے
میں مختلف امیدواروں نے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کے لیئے الیکشن
ٹریبونل سے رجوع کیا الیکشن ٹریبونلز نے کراچی کے کچھ حلقوں کی تصدیق نادرا
سے کرائی جس سے جو نتائج سامنے آئے وہ ایک ایسے تھے جس سے ہارنے والے
جماعتوں اور میڈیا میں موجود لوگوں کے کان کھڑے کر دیے۔ ان حلقوں میں
چیئرمین نادرا نے انگوٹھوں کےنشانات کی تصدیق کر کے ایک ایسے کھیل کا آغاز
کر دیا جو بہت ہی مشکل تھا کیونکہ مخالفین کو ہوم گراونڈ اورہوم کراوّڈ کا
ایڈوانٹج بھی تھا اسکے علاوہ موسم بھی اتنا خوشگوار نہیں تھا اس طرح کے
مقابلوں میں بہت کم مواقع ایسے آئے تھے جب کسی نے مخالف ٹیم کو چیلنج کیا
اور ہدف کو حاصل کرنے کی ٹھانی اور اس پر یہ کہ کامیابی کے امکانات بہت کم
تھے مگر ہمت اور حوصلہ ہو تو کوئی بھی ہدف مشکل نہیں ہوتا طارق ملک نے
کراچی میں دو حلقوں میں بہت ہی کرارے چھکے جڑے جس سے انکے چاہنے والوں میں
حوصلے کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی طارق ملک کے مخالفین کو یہ ہضم نہ ہوا کہ
ایک پروفیشنل آدمی انکے سارے کھیل کو بگاڑ رہا ہے اور اگر یہ اسی طرح ہدف
کی طرف بڑھتا رہا تو انکی ساری تیاری اور پلاننگ کا کچا چٹھہ عوام کے سامنے
آجائے گا اور جن لوگوں نے انکو نا قابل شکست سمجھ رکھا تھا ان پر سے انکا
رعب ختم ہو جائے گا تو انھوں نے ہمیشہ کی طرح دھمکیوں پر مشتمل خطرناک
باونسر پھینکے مگر وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ طارق ملک کیسے ان دھمکی آمیز
باونسرز کو کھیلے گا اس نے ان باونسرز کو بڑے ہی آرام سے وکٹ کیپر کے پاس
جانے دیا اب مخالفین نے سوچا کہ ایک اور طریقہ آزمایا جائے کیوں نہ یہاں پر
اسے اپنے ساتھ ملا لیا جائے یعنی میچ کو فکس کر لیا جائے مگر ایمانداری کی
کوئی قیمت نہیں ہوتی یہ بات دھرتی کے اس سپوت نے ثابت کر دی اب مخالفین نے
ایک اور طریقہ اختیار کیا جیسا کہ اب ہونا شروع ہو گیا ہے کہ جو کھلاڑی
انکے ساتھ ساز باز نہ کرے تو امپائر کو ساتھ ملا کر اسے آوٹ قرار دیا جائے
اور ایسا ہی کیا گیا مگر وہ یہ نہیں جانتے تھے آجکل کھیل بہت جدید ہو چکا
ہے تھرڈ امپائر بھی ہے اور میچ بھی لائیو دیکھا جا رہا ہے نیز اس پر امپائر
کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق بھی موجود ہے تو طارق ملک نے وقت ضائع
کیے بغیر امپائر کے فیصلے خلاف اپیل کر دی نیا آنے والا کھلاڑی تھوڑی دیر
کے لیئے رک گیا اور تھرڈ امپائر کے فیصلے کا انتظار کرنے لگا اور تھرڈ
امپائر جسکی عوام میں بہت اچھی ساکھ تھی اور وہ اس سے پہلے بھی کئی دفعہ
گراونڈ میں موجود امپائر کا فیصلہ غلط قرار دے چکا تھا نے طارق ملک کو ناٹ
آوٹ قرار دیا اور یوں طارق ملک اور اسکے چاہنے والوں کی امید ایک دفعہ پھر
بھر آئی ہے طارق ملک کو اب مزید سنبھل کر کھیلنا ہوگا کیونکہ یہ لوگ اب "ویسٹ
ہائٹ فل ٹاس " کے ذریعے طارق ملک کو زخمی کرنے کی کوشش کریں گے جیسے یہ لوگ
کامران فیصل کر کر چکے ہیں ۔ یہ لوگ اب طارق ملک" رن آوٹ" کروانے کی کوشش
بھی کریں گے مگر مجھے یقین ہے کہ طارق ملک نے جس ہدف کو پورا کرنے کی ٹھانی
ہے وہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اپنا پورا زور لگائیں گے کیونکہ پوری قوم
کی نظریں اب طارق ملک پر ہیں اور وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ طارق ملک ہر تھوڑی
دیر بعد کرارے چھکے مار کے مخالفیں کے چھکے چھڑاتا رہے اور عوام کا اس کھیل
پر اعتماد بحال کرے کیونکہ بہت عرصے کے بعد اس قوم نے اس کھیل کو اتنی
دلچسپی سےدیکھنا شروع کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کی دلچسپی مزید بڑھے
اور انکے مخالفین انکی دلچسپی کو نہیں بڑھنے دینا چاہتے کیونکہ وہ جانتے
ہیں کہ اس قوم کی دلچسپی بڑھی اور طارق ملک کے اچھے کھیل نے اگر انکو
کامیابی دلا دی تو بہت سے اور طارق ملک بھی پیدا ہو جائیں گے اور پھر یہ
ملک بھی ایک ایسا ملک بن جائے گا جس میں دنیا کے ہر ملک سے کھلاڑی کھیلنے
آئیں گے جس سے یہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ہر ایک کھلاڑی ایک
پروفیشنل کھلاڑی ہوگا ہر ایک آدمی طارق ملک ہوگا اور ہدف چاہے کتنا ہی مشکل
کیوں نہ ہو ایمانداری اور جانفشانی سے اسکو حاصل کرنے کی کوشش کرے گا اور
ایک پروفیشنل ٹیم میں موجودہ کھلاڑیوں کی کوئی جگہ نہیں بنتی بس تھوڑا سا
فاصلہ اور تھوڑی سی ہمت مزید انشااللہ تم اور یو قوم ضرور کامیاب ہوگی۔ |