جہاد صرف چند ممالک کے جہادیوں پر واجب نہیں تمام مسلمانوں پر ہے - جہاد حصہ ٣٠

جہاد زمان و مکان میں مقید نہیں ہے

اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ جہاد بمعنی عام جس میں اسلام اور مسلمانوں کا دفاع شامل ہے قرآن مجید میں عظیم ترین فریضہ ہے، اسے پورے الہی نظام، اور توحید کی اساس کا محافظ قرار دیا گیا ہے، عقل، تاریخ تجزیہ اور خارجی واقعات بھی ضرورت جہاد کی قطعی تائید کرتے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ یہ فریضہ صرف صدر اسلام اور عصر رسول سے مختص نہیں ہو سکتا، جہاد کے لئے مسلمانوں کی طاقت و قوت کے سوا کوئی شرط نہیں۔

جھاد۔ بمعنی عام۔ کے کسی خاص زمانے یا عام شرائط ( جس میں طاقت و قدرت بھی شامل ہے ) کے سوا دوسری شرائط سے مختص ہونے کا تصور، آرام پسندی حقائق قرآن سے نا واقفیت، فقھی جمود و خمود مصالح اسلام و مسلمین سے لا پرواہی، خوف، اخلاقی کمزوری، معاشرے اور اس کے مسائل سے صدیوں کی دوری و گوشہ نشینی اور صوفیانہ افکار کے غلبے کے سوا کچھ نہیں۔

اگر یہ کمزوریاں اور نارسائیاں نہ ہوتیں تو کس طرح ایک اسلام شناس یا محقق فقہیہ چار سو سے زائد تاکیدی اور سخت لہجہ آیتوں کی صرف چند برسوں سے مخصوص سمجھتا اور اس طرز فکر سے دشمنوں کے نرغے میں گھرے ہوئے اسلام کو جس کے لئے دفاع ایک اہم ضرورت ہے ہمیشہ ہمشیہ کے لئے نہتا بنا کر مسلمانوں کی جان و مال، عزت و آبرو، اسلامی اقدار اور اسلامی سر زمین پردشمنوں کے غلبے کا راستہ ہموار کرتا؟ کیا آیہ ” واعدوالھم ما استطعتم من قوة“ جو مسلمانوں کی عزت و قوت کی ضمانت ہے کسی ایک زمانے سے محدود ہو سکتی ہے؟ کیا دشمنوں نے ہم سے معاہدے کرنے کے بعد اس کی خلاف ورزی نہیں کی؟ پھر ہم نے اس آیت ” و ان نکثوا ایمانھم من بعد عھدھم و طعنوا فی دینکم فقاتلوا ائمة الکفر انھم لا ایمان لھم “ (۴۱)

کفر کے سربراہوں سے کھل کر جہاد کرو ان کے قسموں کا کوئی اعتبار نہیں ہے شاید یہ اسی طرح اپنی حرکتوں سے باز آجائیں۔ پر عمل کیوں نہ کیا؟ خداوند عالم کا یہ وعدہ ” لا تھنوا و لا تحزنوا و انتم الاعلون ان کنتم مومنین “(۴۲)

خبردار سستی نہ کرنا مصائب پر محزون نہ ہونا اگر تم صاحب ایمان ہو تو سربلندی تمہارے ہی لئے ہے۔ کیا صرف چند برسوں کے لئے تھا؟ اگر جہاد ابتدائی میں شک و شبہ ہو سکتا ہو تو کیا دفاع میں بھی شک کیا جاسکتا ہے؟ تمام زمانوں میں مسلمانوں کو دفاع کی ضرورت رہی ہے اور آج دشمن ہر زمانے سے زیادہ اسلام و مسلمین کے مقابلے میں صف آرا ہے، اسے کسی مکر و حیلے سے عار نہیں، آج اپنی جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت کے لئے ہر زمانہ سے زیادہ امداد باہمی، تعاون اسلحے کی فراہمی ، طاقت میں اضافہ اور جہاد کی ضرورت ہے۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532884 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.