خیر اور فلاح اسلام کے ابدی اصول ہیں۔نماز کو بھی خیر و
فلاح قرار دیایعنی اپنی ذات اور معاشرے کی خیر و فلاح۔زاکوۃکو صاحب ِحیثیت
مسلمانو ں پر فرض قرار دیا تا کہ وہ اپنے مال میں غریب کا حصہ فرض سمجھے نا
کہ رعایت۔صدقہ و خیرات کو بہترین درجہ دیا کیونکہ اسلام معاشرے کے ہر فرد
کوایک دوسرے کے ساتھ جوڑتا ہے اور ہر ایک کی مدد کا حکم دیتا ہے۔
بارہ سال پہلے راولپنڈی کا نالہ لئی مون سون بارشوں کیوجہ سے بپھر گیا اور
تئیس جولائی کو فلڈ کی صورت اختیار کر لی۔جس میں ۳ اموات سمیت اربوں رپووں
کے نقصانات ہویـ۔کئی گھر اجڑ گئے تو کہیں سینکڑوں بچیوں کے جہیز بھی خونی
فلڈ کی نذر ہو گئے۔اور اس وقت کے چیف ایگزیکٹو پاکستان جنرل مشرف نے
راولپنڈی میں ایمرجنسی نافذکردی ۔ نالہ لئی کے کنا رے پر ایک گارمنٹس کی
فیکڑی بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئی،جس سے فیکڑی کے مالک عباس گوندل کو
لاکھوں روپوں کا نقصان ہوا اور بیسیوں مزدور بھی بے روزگار ہوئے۔
غریب پرور بزنس مین نے اپنے نقصان کی پرواہ کیے بغیر نالہ لئی کے متاثرین
کے لیے فلڈ کیمپ لگائے اور متاثرین کی بحالی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا او ر
سینکڑوں خاندانوں سے دعائیں لیں ۔ ایک مسلسل اور عظیم جدوجہد کے بعد خلقِ
خدا کے جذبے سے سرشار امحمد عباس گوندل نے آخر کار اپنے دوستوں کی مشاورت
سے فلاحی ادارے کی داغ بیل ڈالی اور اس ادارے کا نام فرینڈز فاونڈیشن
رکھا۔نیک جذبات اور پر خلوص جدوجہد کا آغاز کیا اور اسی کو اپنا نصب العین
بنایا۔فرینڈز فاونڈیشن کے استحکام کے لئے ہر قسمی قربانیاں دیں۔تبھی اﷲ کے
فضل و کرم سے تما م مسائل اور مشکلات بوسیدہ دیوار کی طرح مسمار ہوتے گئے۔
اور ادارہ ترقی کی راہ پر چل پڑا۔بارہ سال کے قلیل عرصے میں ادارہ ہذا نے
سینکڑوں پروجیکٹ کیے ہیں ۔مظفرآباد کے زلزلے سے لیکر فلڈ ۲۰۱۳تک اربوں
روپوں کے فلاحی منصوبہ جات شروع مکمل کیے گئے۔جس سے ہزاروں بیروزگار افراد
کو روزگار ملا۔پختونخواہ سے لیکر سندھ ،پنجاب تک فرینڈز فاونڈیشن کے فیلڈ
آفسزز موجود ہیں جہاں اب بھی سینکڑوں افراد زریعہ روزگار حاصل کیے ہوئے
ہیں۔ادارہ کے راولپنڈی ڈویژن میں اپنی مدد آپ کے تحت عرصہ دراز سے شروع کے
ہوے کئی ہسپتال بھی اِس وقت چل رہے ہیں جہاں مریضوں کا بلا معاوضہ مفت علاج
کیا جاتا ہے۔
فرینڈز فاونڈیشن اب پاکستان کا قومی ادارہ بن چکا ہے جسکا مرکزی دفتر اسلام
آبا د میں ہے۔ادارے کو قومی سطح پر متعارف کرانے میں عباس گوندل کی زاتی
دلچسپی اور خلقتِ خدا کا پیار عیاں ہو رہا ہے۔اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ
گوندل صاحب فلاحی کاموں میں خصوصی توجہ دیتے ہیں۔جب انہیں کسی متاثرہ علاقے
کی نشاندہی کر دی جائے تو فوراََ اسے مخلصانہ مشورہ سمجھ کر عملدرآمد کرنے
کا حکم صادر فرما دیتے ہیں۔انکے نزدیک ہمیشہ بولنا کم اور کام زیادہ کی
پالیسی چلتی ہے۔
گوندل صاحب کی زبان شیریں اور چہرہ ہنس مکھ ہے،ایک باہمت،بامروت اور ملنسار
انسان ہیں۔ہر شخص سے عزت سے پیش آتے ہیں اور انکے ماتحت انکی جی جان سے عزت
کرتے ہیں۔عام زندگی میں لوگوں کے غم بانٹے ہیں۔زندگی کے ہر موڑپر عقل و
فراست سے کام لیتے ہیں اور ہر قدم پر کامیابی کی راہیں تلاش کر تے ہیں۔آپکی
بلند خیالی اور عزمِ مصمم ادارے کی کامیابی کی دلیل ہیں۔
کچھ دن پہلے میں پنجاب کی طرف آرہا تھا تو میری گوندل صاحب سے آتے ہوئے
اسلام آباد میں آخری ملاقات ہوئی آپ اس دن انگلینڈ جارہے تھے اور کچھ مصروف
بھی تھے اور میں سامنے بیٹھا سوچ رہا تھا کہ کتنا باہمت انسان ہیں جنہوں نے
بارہ سال میں ایک نئی دنیا آباد کر ڈالی۔کئی گھروں کے چولہے اِنکے ادارے سے
جلتے ہیں،حب الوطنی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔اور فرینڈز فاونڈیشن کا
انٹرنیشنل دفتر انگلینڈ کھولنے کے لیئے کتنا تگ و داٗو کر رہے ہیں۔میرا دل
کر رہا تھا کہ اٹھ کر انہیں کہوں ویل ڈن گوندل صاحب۔
اﷲ پاک عباس گوندل صاحب کو ہمیشہ ہنستا مسکراتا رکھے اورفرینڈز فاونڈیشن کو
دن دگنی رات چگنی ترقی عطا فرمائے (آمین) |