بھولا مجھ سے بہت خفا تھا۔بھولا بچپن سے میرا یار ہے۔جب
تک یہ موا میڈیا آزاد نہیں ہوا تھا میں جو کہتا مان لیا کرتا۔ اب وہ اچھا
بھلا دانشور ہے۔اچھا بھلا کیا بلکہ اب وہی دانشور ہے۔فارغ آدمی ہے سارا دن
ٹی وی دیکھتا ہے۔ہر اینکر اور ہر تجزیہ نگار کے تجزئیے وہ اس کمال کے ساتھ
اپنے کہہ کے بیان کرتا ہے کہ انگلیاں دانتوں میں دبانی پڑتی ہیں۔چند ماہ
پہلے جب عمران خان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پہ بہت باہر نکل کے
کھیل رہے تھے تو ہم نے غلطی سے انہیں مشورہ دے دیا کہ آپ ریاستِ پاکستان کے
لیڈر ہیں۔پاکستان کی ریاست کی طرف سے بات کریں ۔ایسا نہ ہو کہ آپ کو ریاست
کی بجائے طالبان کا ترجمان سمجھا جانے لگے۔یہ مشورہ حبِ علی میں تھا لیکن
اسے بغضِ معاویہ کا حامل سمجھا گیا۔بھولا حالانکہ بڈھا کھوسٹ ہے لیکن اس
ملک کے اکثر نوجوانوں کی طرح عمران خان کو دیوتا سمجھتا ہے اور اس کا خیال
ہے کہ دیوتاکبھی غلطی نہیں کرتے۔بس اس نے نہ صرف میرا بائیکاٹ کر دیا بلکہ
۔۔۔۔خیر چھوڑئیے۔اب جبکہ ملا فضل اﷲ نے مذاکرات وغیرہ کو مکمل جھنڈی کرا دی
ہے تو بھولا بھی لوٹ آیا ہے اور آتے ہی حسب عادت اس نے ایک سنسی خیز کہانی
مارکیٹ میں لے آیا۔
بھولا بیان کرتا ہے کہ اس کے محلے پہ رسہ گیر اور قبضہ مافیا کے لوگ قابض
ہو گئے ہیں اور انہوں نے محلے والوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کی تیاری
شروع کر دی ہے۔مجھے یہ بودی کہانی سن کے ہنسی آ گئی۔میں نے جواباََ
کہا۔بھولے میں مانتا ہوں کہ دماغی طور پہ میں تمہاری ٹکر کا نہیں ۔مجھے یہ
بھی پتہ ہے کہ ملک میں حکومت کس پارٹی کی ہے لیکن متحدہ نے ابھی تک پورے
ملک کا کنٹرول نہیں سنبھالا کہ محلے کے محلے یرغمال بنا لئے جائیں۔کہنے لگا
پچھلے دنوں ہمارے محلے میں کچھ لوگ آئے۔خدا جانے انہوں نے کونسا جھرلو
پھیرا کہ لوگوں کی مرضی کے خلاف ان کے گھروں پہ کاروبار کارخانوں اور
دکانوں پہ قبضہ کر لیا۔محلے کے لوگ ان کی شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتے تھے
لیکن انہوں نے تقریباََ آدھے محلے سے زیادہ پہ قبضہ کر لیا اور یوں محلے کی
نمبرداری بھی ہتھیا لی۔اب وہ محلے کی ہر شے اونے بونے بیچ رہے ہیں۔ سود کا
کاروبار انہوں نے شروع کر دیا ہے۔چوروں اور رسہ گیروں کو انہوں نے کھلی
چھوٹ دے دی ہے کہ وہ اپنی حرام کی کمائی لے کے آئیں اور اپنی مرضی و منشاء
سے جو چاہیں خریدیں۔
کہانی ناقابل یقین تھی لیکن بھولا چپ نہیں ہوا۔کہنے لگا کہ جب لوگوں کو اس
زیادتی کا علم ہوا تو انہوں نے واویلا مچا دیا اور جائیداد کے کاغذات چیک
کرانے کا مطالبہ کرنے لگے۔ادھر پٹوار خانے میں ایک نیا جی دار قسم کا
پٹواری آیا ہے اس نے بھی گواہی دے دی ہے کہ کاغذات میں گڑ بڑ ہے۔ بیان اور
انگوٹھے جعلی ہیں۔اس پہ اب ہاہاکار مچی ہے لیکن قبضہ کرنے والے بھی ڈٹے
ہوئے ہیں۔انہوں نے پٹواری بدلنے کی بھی کوشش کی لیکن پٹواری سٹے آرڈر لے
آیا اور اب محلے میں میچ پڑا ہوا ہے۔ قبضہ گروپ والے کہہ رہے ہیں کہ دیکھو
یہ ہمارے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں۔یہ ہماری محنت سے خریدی جائیداد کو ہڑپ
کرنے کی سازش ہے۔اصل مالکان حیران ہیں کہ یہ کیسے ڈھیٹ لوگ ہیں کہ چوری
دھونس دھاندلی اور بد معاشی بھی کرتے ہیں اور مظلوم بننے کی کوشش بھی کرتے
ہیں۔آپس کی بات ہے کہ میں بھولے اور اس کے محلہ داروں سے ہمدردی محسوس کرنے
لگا۔میرا خیال تھا کہ جاؤں اور جا کے دیکھوں تو سہی کہ ایسے زور آور ہمارے
شہر میں کب کیسے اور کہاں سے آئے۔
ابھی میں اٹھنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ ایک ٹی وی چینل پہ قومی اسمبلی کا
منظر نظر آنے لگا۔وزیر داخلہ تقریر کر رہے تھے۔وزیر داخلہ بھی جو خلافِ شرع
کبھی تھوکتے نہیں آج کل عمران خان کے انداز میں کھیلنے کی کوشش کرتے نظر
آتے ہیں۔ ان کے بعض بیانات تو باقاعدہ شیریں مزاری کے لکھے ہوئے لگنے لگے
ہیں۔آپ فرما رہے تھے کہ ایک جماعت نے انگوٹھوں کی تصدیق پہ تماشہ لگایا ہوا
ہے۔یہ ہمارا مینڈیٹ چرانے کی سازش اور کوشش ہے۔ہمارے مخالفین اس کی آڑ میں
مڈ ٹرم الیکشن چاہتے ہیں۔ہماری حکومت ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔اس کے
بعد میرے پسندیدہ ریلوے منسٹر جناب سعد رفیق کیمروں کے سامنے آ گئے اور
انہوں نے کہا کہ عمران خان اسی سپیکر سے حلف لیتے ہیں جبکہ اسی کے خلاف
عدالت بھی جاتے ہیں۔اب ہم بھی عمران کو اسی کے انداز میں جواب دیں گے۔سعد
رفیق کا کمال یہ ہے کہ جب وہ جھوٹ بولنے پہ مجبور ہو تو اس کی بدن بولی چیخ
چیخ کے گواہی دے رہی ہوتی ہے کہ میری بات کا کبھی یقین نہ کرنا۔
اب مجھے سمجھ آئی کہ دانشورِ پاکستان جناب بھولا صاحب کے محلے پہ کن چوروں
نے قبضہ کر لیا ہے۔ پٹواری کون ہے اور کاغذات کون سے چیک کروانے کی بات ہو
رہی ہے۔سارا معاملہ میری سمجھ میں آ گیا۔میں سوچنے لگا کہ ایک آدمی اگر کسی
کی جائیداد پہ فراڈ یا زبردستی قابض ہو جائے اور اصل مالک اپنی جائیداد کی
واپسی کا مطالبہ کرے تو کیا یہ قدم نا جائز ہو گا؟کیا اسے سازش کہا جا سکتا
ہے؟مجھے تو بھولے کی کوئی بات کبھی سمجھ میں نہیں آئی۔کیا آپ کو اس کہانی
کی سمجھ آتی ہے؟ کیا بھولا ٹھیک کہتا ہے؟ |