الوداع ماسٹر بلاسٹر ۔ سچِن ٹنڈولکر

کرکٹ کی دنیا میں سچِن کو لانے کا سہرا ان کے بڑے بھائی اجیت کو جاتا ہے۔

۲۰۱۱ء میں سچِن ٹنڈولکر نے اپنا آخری ورلڈ کپ کھیلا۔جو کہ ہندوستان میں ہی کھیلا گیااور ٹیم انڈیا نے
ورلڈ کپ جیت کر اسے یاد گار بنا دیااورٹیم نے اسے تحفے کے طور پر سچِن ٹنڈولکر کے نام کیا۔
ہندوستان اور دنیا کے تمام کرکٹ شیدائیوں کی یہی عارضو ہے کہ کرکٹ کا یہ ستارہ ہمیشہ یوں ہی چمکتے رہے۔

کرکٹ کو جنوبی ایشیائی مما لک میں خاص کر ہندوستان ، پاکستان ، سری لنکا ، اور بنگلہ دیش میں لوگ دھرم کی طرح مانتے ہیں ، کر کٹ کے کھلا ڑیوں کو پوجتے ہیں۔ ایسے پوجے جانے والے کھیل کرکٹ کا بھگوان اور کوئی نہیں سچِن ٹنڈولکر ہے۔

سچِن کی پیدائش ۲۴ اپریل ۱۹۷۳ء کو ممبئی میں ہوئی۔ سچن ٹنڈولکر کے والد کا نام رمیش اور ماں کا نام رجنی ہے۔ سچِن کے والد نے عظیم موسیقار سچن دیو برمن کے نام پر اپنے بیٹے کا نام سچِن رکھا۔ سچن اسکول کے دنوں ہی سے کرکٹ کو بہت پسند کرتے تھے۔ کرکٹ کی دنیا میں سچِن کو لانے کا سہرا ان کے بڑے بھائی اجیت کو جاتا ہے۔ سچِن کی پڑھائی شاردا ودھیالیہ میں ہوئی۔وہاں پر ان کے اسپورٹس ٹیچر راما کانت آرچرے سے کرکٹ کی باریکیاں سیکھی۔ پہلے تو یہ تیز گیند باز بننا چاہتے تھے مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ ۱۹۸۸ء کا دو ر ان کے لئے کا رآمد ثابت ہوا۔ ان سال انہوں نے ہر اننگز میں ۱۰۰ کا آنکڑا پا ر کیا۔ لارڈ ہیرس شیلڈ انٹر اسکول میچ میں انہوں نے ونود کامبلی کے ساتھ ملکر بنا آوٹ ہوئے ۶۶۴ رنوں کی مضبوط ساجھیداری کی تھی۔

۱۹۸۹ء کے پاکستان دورے کے لئے جس ٹیم کا انعقاد ہو ا تھا اُس میں سچِن کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے اُنہیں بھی ٹیم میں رکھا گیا تھا۔اسی دوران سچِن ٹنڈولکر نے اپنا پہلا ٹیسٹ پاکستان کے خلاف کھیلا تھا۔انہیں مشہور کرکٹ کھلاڑی سُنِل گوسکر نے اسکول کے دنوں میں کرکٹ پیڈ تحفے میں دئے تھے۔ جب سچن ٹنڈولکر نے ہندوستان کی طرف سے اس ٹیسٹ کا آغاز کیا تو وہی پیڈ پہن کروہ میدان میں اُترے تھے۔ حالانکہ اس میچ میں سچِن نے کچھ خاص نہیں کیا وہ صرف ۱۵ رن بنا کر پویلین لوٹ گئے ان کو پاکستان کے مشہور گیند باز وقار یونوس نے بولڈ کیا تھا۔ انہیں دنوں سچِن ٹنڈولکر کی شادی انجلی سے ہوئی ۔ان کی بیوی کا ساتھ بھی ان کے کامیابی میں حصّہ رکھتا ہے۔سچ ہی کہتے ہیں کچھ لوگوں کو کامیابی پہلے قدم پر ہی مل جاتی ہے اور کچھ لوگ اپنا لوہا منوا کر کامیابی حاصل کرتے ہیں ۔ سچِن نے اپنا لوہا منوانے کے لئے بڑی محنت کی ۔ وہ گھنٹوں نیٹ پر پراکٹس کرتے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انگلینڈ کے میدان اولڈ ٹریفرڈ میں سچِن نے ایک بہترین باری کھیلی اور اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس کے بعد سنچریاں ان کے جھولی میں خود ہی آتی گیں۔ ۱۹۹۲ء کے آسٹریلیا کے دورے پر سچِن نے ناٹ آوٹ ۱۴۸ رن بنائے۔ جس کو کرکٹ کی ماہرین نے بہت سراہا۔ اسی دوران ۱۹۹۴ ء میں سچِن ٹنڈولکر کو مُلک کے ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ ون ڈے کرکٹ کا آغاز سچِن ٹنڈولکر نے ویسٹ انڈیز ٹیم کے خلاف کیا۔ اُسی دورے میں اُنہیں اوپننگ کی ذمہ داری سونپی گئی۔ سچِن ٹنڈولکر نے ونڈے میچوں میں اپنی پہلی سنچری کولمبو میں ٹیم آسٹریلیا کی خلاف بنائی۔ اس کے بعد ۱۹۹۶ء کے ورلڈ کپ میں سچِن ٹنڈولکر نے سب سے زیادہ رن بنائے۔ سچِن ٹنڈولکر کا بلہّ دن بدن نکھر رہا تھا۔ کچھ دنوں انہیں ٹیم کا کپتان بھی بنایا گیا۔ مگر بطور کپتان سچِن ٹنڈولکر نے کچھ خاص نہیں کیا۔

سچِن ٹنڈولکر کو بہت سے ریاستی اعزازوں سے سرفراز کیا گیا۔ اسی فہرست میں ان کی ریاست مہا راشٹرا کا مہاراشٹرا بھوشن ایوارڈ ۲۰۰۱ ء میں دیا گیا۔ انہوں نے اپنے آپ کو ایک بہترین کرکٹر کے ساتھ ساتھ ایک صاف چھوی والا انسان بھی بنا یا۔ اس لئے انہیں اکثر لوگ مسٹر کلین (Mr Clean )بھی کہتے ہیں۔

۲۰۰۳ ء کے ورلڈ کپ میں سچِن ٹنڈولکر کی بلّے بازی دیکھتے ہوئے ایسا لگ رہا تھا کہ ۱۹۸۳ء کے ورلڈ کپ کی طرح جیت پھر سے دوہرائی جائے گی ۔کپتان سوروء گنگولی اور سچِن ٹنڈولکر نے مل کر کچھ یادگار باریا ں کھیلی۔ ہر بار ایسے لگتا تھا کہ ۔۔۔
سوروء اور سچِن کی بیٹنگ میں دم ہے
ہر مخالف ٹیم کا اسکور ان کے لئے کم ہے

مگر افسوس انڈین ٹیم نے ورلڈ کپ فائنل میں اپنا دم توڑ دیا۔ مگر سچِن ٹنڈولکر کو پھر بھی اُن کی اچھی بلّے بازی کے لئے ۲۰۰۳ ء کے ورلڈ کپ کا پلئیر آف دی ٹورنا منٹ ( Player Of The Tournament )خطاب سے نوازا گیا۔ دن گذرتے گئے مگر سچِن ٹنڈولکر نے اپنی جگہ بنائی رکھی۔ ۲۰۰۷ ء کا ورلڈ کپ انڈین ٹیم اور سچِن ٹنڈولکر کے لئے بُرا ثابت ہوا۔کیونکہ پہلی مرتبہ انڈین ٹیم پہلے ہی دور میں باہر ہوگئی۔اس کے بعد اپنی انجریز ( Injuries )کو لے کر بھی وہ کافی مدّت ٹیم سے باہر رہے۔اس کے بعد رفتہ رفتہ ٹیم میں واپسی کی۔مگر سچِن ٹنڈولکر کے بلّے کی طاقت کمزور ہوگئی تھی۔ ۲۰۱۱ء میں سچِن ٹنڈولکر نے اپنا آخری ورلڈ کپ کھیلا۔جو کہ ہندوستان میں ہی کھیلا گیااور ٹیم انڈیا نے ورلڈ کپ جیت کر اسے یاد گار بنا دیااورٹیم نے اسے تحفے کے طور پر سچِن ٹنڈولکر کے نام کیا۔

سچِن ٹنڈولکر کوعظیم مُلکی اور غیر مُلکی ایوارڈوں سے نوازا گیا جن میں پدم شری ۱۹۹۹ء میں ، ۱۹۹۷ ء میں وزڈن پلیر آف دی ائیر ، ۲۰۰۵ ء میں راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ ، ۲۰۰۸ء میں پدم وبھوشن ، انڈین ایر فورس میں ان کو ۲۰۱۰ ء میں اعزازی کیپٹن بنا یا گیا ، حال ہی میں ان کو راجیہ سبھا ( Upper House Of Indian Parliament ) کے لئے نامزد کیا گیا۔

ہندوستان اور دنیا کے تمام کرکٹ شیدائیوں کی یہی عارضو ہے کہ کرکٹ کا یہ ستارہ ہمیشہ یوں ہی چمکتے رہے۔

IMRAN YADGERI
About the Author: IMRAN YADGERI Read More Articles by IMRAN YADGERI: 26 Articles with 33739 views My Life Motto " Simple Living High Thinking ".. View More