خاموش طبقہ اور رشتے کرانے والی عورتیں

آجکل پاکستان میں رشتے کرانے کا کاروبار ہر طرف پھیلا ہوا ہے، ٹی وی چینلز اور اخبارات میں رشتے کرانے والے لوگ بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں مگر حقیقت کا دوسرا رخ دیکھیں تو زیادہ تر ہر طرف لڑکی والوں کے والدین پریشان نظر آرہے اور لڑکے والوں کے والدین ہزاروں لڑکیاں دیکھنے کے باوجود بھی کسی کو اپنے معیار کے مطابق نہیں لڑکی نہیں مل رہی تو کسی کو خاندان۔ اس ساری صورتحال میں جو طبقہ متاثر ہوتا ہے اس کے بارے میں کوئی نھیں سوچتا۔ لڑکے والوں کے لیے تو چلو ایک قسم کی تفریح ہے کہ گھر گھر جا کے مجبور لوگوں کے اخراجات بڑھا لیتے ہیں مگر لڑکی والوں کے گھروں میں سوائے مایوسی کے کچھ نہیں آتا، بلکہ بعض گھروں میں ایسی لڑکیوں کے بہن بھائی بھی اسے مجرم سمجھنا شروع ہوجاتے ھیں۔

مجھے ایک ایسے گھر کے حالات معلوم ہیں جہاں چھ بہنیں ۳۰ سال سے زیادہ کی عمروں کو پہنچ چکی ہیں مگر منا سب لوگ نہیں مل رہے، یا تو رشتہ کرانے والیاں لالچی جو فیس کے چکر میں کسی کا کام نھیں بننے دے رہی یا لوگوں کو صرف کھانے پینے کا چسکا لگ گیا ہے۔

ویسے تو لڑکے والے چاہے جتنے مرضی عمر رسیدہ ہوں یا جتنے مرضی غریب ہوں مگر لڑکی کے لئے ایسی ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ بندہ کہنے پر مجبور ہو جائے ۔۔۔۔۔۔

یہ منہ اور مسور کی دال۔۔حالانکہ عیدالاضحی کے موقع پر بھی لوگ اپنی اوقات کے مطابق ہی جانور خریدتے ہیں مگر رشتے کے معاملے میں واہ واہ۔

میرے اس طنزیہ مضمون کا معاشرے کے ایسے مسئلے کی طرف توجہ دلانا ہے جو غیر شادی شدہ لوگوں کے لئے عذاب بن چکا ہے مگر کوئی ان کے مسائل سمجھنے والا نہیں ہے۔

لڑکیوں کو عمر گزرنے کا طعنہ دینے والے حضرت محمد ﷺ کو کیو ں بھول جاتے ہیں جنہوں نے پہلی شادی اپنے سے ۱۵ سال بڑی خاتون سے کی۔

اگر شکل و صورت اور خوبصورت اداؤں والی لڑکیوں کی ڈیمانڈ ہے تو شریف گھروں میں جانے کی بجائے موسیقی کی محفلیں بہترین ذریعہ رشتہ ہیں۔کیا سمجھے؟؟؟؟
Asma
About the Author: Asma Read More Articles by Asma: 26 Articles with 28147 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.