بیواؤں اور مسکینوں کی خبر گیری

معاشرہ کے دبے کچلے افراد جن کا کوئی سہارا نہ ہو اور جن کی طرف سے کوئی وکالت کرنے کو تیا ر نہ ہوان کی حمایت اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے جدوجہد بھی اسلام میں انتہائی اہم ترین عمل ہے۔

کبھی ہم نے اس یتیم کے بارے میں بھی سوچا ؟جس کا ایک باپ تھا ،ناز و نخرے اٹھانے والا،بچکانہ فرمائشوں کو پورا کرنے والا۔کبھی ہم نے اس بیوہ کے بارے میں بھی سوچا؟جس کا ایک سرتاج تھا،اس کی عزت کا محافظ،اس کی محبتوں کا متوالا،فکر معاش سے بے نیاز رکھنے والا،گھریلو ضروریات کی کفالت کے لئے تجارت سے زراعت تک،ملازمت سے دکانداری تک،رزقِ حلال کا ہر ممکن ذریعہ اختیار کرنے والا،وہ جب تک باحیات رہا یہ اطمینان کی نیند سوتی تھی۔کسی بھی چیز کی اسے فکر نہ تھی۔یہ اچانک کیا ہوا،جیسے ہی اس کے سر تاج کی آنکھیں بند ہوئیں غیر تو غیر اپنوں نے بھی آنکھیں پھیر لیں۔کل جس کے گھر میں’’خادمائیں‘‘کام کرتی تھیں آج یہ خودخادمہ بن کر دربدر ماری ماری پھر تی ہے۔بیٹیاں یکے بعد دیگرے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ رہی ہیں اور یہ سوچ سوچ کراس کی راتوں کی نیند حرام ہوجاتی ہے کہ ان کے ہاتھ کیسے پیلے کروں گی؟۔سسرال والوں کے جہیز کی فہرست کہاں سے پوری کروں گی؟۔اگر کچھ دے نہ سکی تو ظالم سسرال والوں کے زندگی بھر کے طعنوں سے اپنی بیٹیوں کوکیسے بچا پاؤں گی؟ قرآن پاک میں جابجا مسکینوں پر رحم وکرم کی تلقین کی گئی ہے،نیز احادیثِ مبارکہ میں بھی پیارے آقا ﷺ نے ایسے کمزور لوگوں کی حمایت کو انتہائی باعث اجرو ثواب عمل قرار دیا۔

حضرت صفوان بن سلیم ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ بیوہ اور مسکین کی مدد کرنے والا شخص اﷲ کے راستہ میں جہاد کرنے والے اور رات میں مسلسل نماز پڑھنے والے اور دن میں مسلسل روزہ رکھنے والے شخص کی طرح ہے۔﴿بخاری شریف،۸۸۸/۲﴾

نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بہترین صدقہ یہ ہے کہ تو کسی بھوکے کو پیٹ بھر کھلائے۔﴿مشکوٰۃ﴾

محسنِ انسانیت نے فرمایا :مسکین وہ نہیں ہے جو لوگوں کے دروازے کا چکر لگاتا ہے اورایک لقمہ دو لقمے اور ایک کھجور دو کھجور لے کرلوٹتا ہے بلکہ مسکین وہ ہے کہ جو اتنا مال نہیں رکھتا کہ اپنی ضرورت پوری کرے اور اس کی غربت کو لوگ سمجھ نہیں پاتے کہ اسے صدقہ دیں اور نہ ہی وہ لوگوں کے سامنے کھڑاہو کر ہاتھ پھیلاتا ہے۔﴿بخاری﴾

اس حدیث کے ذریعہ امت کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ تم کو سب سے زیادہ تلاش ایسے غریبوں کی ہونی چاہئے جو غربت کے مارے تو ہیں لیکن وہ غیرت و شرافت کی وجہ سے اپنا حال لوگوں پر ظاہر نہیں ہونے دیتے اور مسکینوں کا سا چہرہ بنا ئے نہیں پھرتے اور نہ ہی وہ دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں،ایسے لوگوں کی ڈھونڈ ڈھونڈ کرمددکرنابہت بڑی نیکی ہے۔مصیبت زدگان اور پریشان حال لوگوں کا تعاون ایک اسلامی فریضہ اور انسانیت نوازی کا عظیم مظاہرہ ہے جس کی اسلام نے تلقین کی ہے۔
Irfan Muniri
About the Author: Irfan Muniri Read More Articles by Irfan Muniri: 26 Articles with 30873 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.