ایک طرف وہ نیک پارسا افراد ہیں جو دن رات کونے میں بیٹھ
کر اﷲ اﷲ کرتے ہیں ایک طرف وہ دولت مند افراد ہیں جوصرف اپنا پیٹ بھرنے میں
لگے رہتے ہیں ان دونوں میں آخر غریب مسلمان کا خیال کون کرے گا ؟غریب کے
بچے بھوک سے مررہے ہیں انکا کسی کو احساس تک نہیں نہ ان دینداروں کو فکر ہے
نہ دنیا داروں کو ۔سخت گرمی میں ننگے پاؤں اورسخت سردی میں بغیر سوئٹر کے
سڑکوں پہ گاڑیوں کے شیشے صاف کرنے والے بچوں کیلئے کسی کا دل نہیں
دکھتا۔آخر کیوں ؟
ہم لوگ کعبے کا بڑا احترا م کرتے ہیں مگر جس مسلمان کی حرمت اسی کعبہ سے
بڑھ کر ہے اسے پوچھتا کوئی نہیں ۔اسلام نے انسانی حقوق کی جتنی تاکید کی ہے
ہم نے اتنا ہی اسے پس پشت ڈالا ہوا ہے اﷲ پاک اپنے حقوق تو معاف کر دیں گے
مگر انسان کے حقوق اس وقت تک معاف نہیں ہوں گے جب تک وہ بندہ خود معاف نہ
کرے یہ بات مسلمانوں کو سکھانے کا مقصد یہ تھا کہ ایک انسان کی انسان کیلئے
کتنی اہمیت ہے اس ضمن میں سینکڑوں احادیث وارد ہوئی ہیں جیسے
مسلمان بھائی کیلئے مسکرا دینا بھی صدقہ ہے ۔
مومن وہ ہے جو اپنے بھائی کیلئے بھی وہی پسند کرے جو اپنے لئے کرتا
ہے ۔
جسکو امت کا غم نہیں وہ مومن نہیں۔
مومن وہ جسکے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
مگر کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم یا تو خودغرضی میں کی انتہا کر دیتے ہیں
صرف اپنے پیٹ کے علاوہ کچھ نظر ہی ہیں آتا یا نوافل اور اﷲ کرتے ہیں
مگرمسلمان بھائی کی خبر نہیں رکھتے ۔جو کونے میں بیٹھ کے نوافل پڑھیں یا جو
صرف اپنا پیٹ بھرتے ہیں دونو ں ایک سے ہیں اور دونو ں کا سرا سر غلط ہیں۔
شائد اسی لئے اقبا ل نے کہا تھا کہ
خدا کے عاشق توہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اسکا بندہ بنوں گا جسکوخدا کے بندوں سے پیا ر ہوگا
عبادت ریاضت تبھی قبول ہو گی جب اپنے مسلمان بھائیوں سے محبت شفقت اور
عنائت ہو گی۔جب آقاﷺنے یہ فرمادیا کہ وہ مومن نہیں جوخود تو پیٹ بھر کر
کھائے مگر اسکا پڑوسی بھوکا سوئے تواس سے ہمیں بخوبی جان لینا چاہے کہ نہ
تو کونے میں بیٹھ کر اﷲ اﷲ کرنے کا فائدہ ہے نہ صرف اپنی خاطر مداردت کرنے
کا مومن صرف وہی ہے جو اپنا پیٹ بھی بھرے اور مسلمان بھائی کو بھی کھلائے
خود اسکی عبادت کرے اوراپنے بھائی کا بھی خیال رکھے- |