ماہ رمضان

 مسلمانوں کے لئے روحانی تربیت کا دور صبر و برداشت کی مشق رب تعالیٰ کی عنایت کردہ برکتوں رحمتوں اور فضیلتوں سے بھر پور فیض یاب ہونے کا سنہری موقعہ 'ماہ رمضان' ہے اسلام میں ماہ رمضان اور اس ماہ مقدس میں روزہ رکھنے کی فضیلت و اہمیت سے ہر مسلمان آگاہ ہے اور اسی لئے ہر سچا مسلمان ہر سال اس ماہ مبارک کی آمد کا شدت سے منتظتر بھی رہتا ہے

روزہ رکھنے سے نہ صرف روزہ دار کی روحانی تربیت مقصود ہے بلکہ روزہ انسان کی جسمانی تندرستی کے لئے بھی بہت ضروری ہے روزہ رکھنے سے روحانی فوائد کے علاوہ روزہ دار کو بے شمار مادی فوائد بھی میسر أتے ہیں

روزہ انسان کی روح کو ترو تازہ رکھنے کے سات ساتھ انسان کے ظاہر کو بھی نکھارتا ہے ماہ رمضان کے متعلق قرآن و حدیث کے حوالوں سے مزین دیگر تصانیف میں روزہ کی فرضیت کی اہمیت و فضیلت کے پیش نظر ماہ رمضان میں روزے رکھنا ماسوا شدید مجبوری کے تمام مسلمانوں پر فرض کئے گئے ہیں روزہ مسلمانوں کے لئے انعام بھی ہے اور یہ مسلمانوں کے صبرو برداشت کی تربیت و آزمائش بھی ہے چونکہ عام حالات میں نفس پر قابو پانا کسی بھی انسان کے لئے انتہائی کٹھن اور دقت طلب عمل ہے جبکہ یہ روز رکھنے کی برکت ہی ہے کہ ایک روزہ دار روزہ کی حالت میں اپنے نفس پر نہایت اطمینان سے قابو پا لیتا ہے یہ اس ماہ مقدس کی برکت ہی ہے کہ انسان نفس کے بے لگام گھوڑے پر باآسانی قابو پاتے ہوئے خود کو نفسانی خواہشات سے اور ان خواہشات سے متعلقہ دیگر برائیوں مثلاً جھوٹ، چغلی، بیہودگی اور لڑائی جھگڑے وغیرہ سے خود کو محفوظ رکھتا ہے

کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کی ذرا سی بھی دانستہ کی گئی چوک اس کی دن بھر کی مشقت کا زیاں اور رب کی ناراضگی کا باعث بن سکتی ہے ہم مسلمان ماہ رمضان میں تو ہر قسم کی برائی سے بچنے اور زیادہ سے زیادہ نیک عمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں تاکہ اس ماہ مقدس کی رحمتوں اور برکتوں تمام سعادتیں سمیٹ کر اپنے رب کو راضی کر سکیں لیکن ماہ رمضان کے گزر جانے کے بعد ہم میں سے بیشتر بالکل ہی متضاد طرز عمل کا مظاہرہ شروع کر دیتے ہیں یہ درست نہیں

کیا ہی اچھا ہو کہ ماہ رمضان کے گزر جانے کے بعد بھی ہم مسلمان حالت روزہ کی روش قائم رکھتے ہوئے عام دنوں میں بھی خود کو حالت روزہ میں سمجھتے ہوئے اور دل میں یہ خیال کر کے کہ ہمارا ہر عمل ہمارا رب دیکھ رہا ہے اور نہ صرف حالت روزہ میں بلکہ عام حالات میں بھی ہمارے کسی بھی قسم کا منفی رویہ یا عمل ہمارے رب کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے تو یہ ہمارے اپنے حق میں بہت بہتر ہے اس سے نہ صرف ہماری اپنی زندگیاں پر سکون رہ سکتی ہیں بلکہ ہمارے معاشرے میں امن و سکون اور باہمی اخوت و محبت کی فضا قائم رہ سکتی ہے عدل و مساوات کا دستور قائم ہو سکتا ہے جو کہ ایک خالص اسلامی معاشرے کی صفات ہیں اگر یہ مستقل قائم کرنے کی کوشش کی جائے تو ہمارے ملک میں خوشحالی اور استحکام کی فضا قائم رہ سکتی ہے بلکہ اپنے اس طرز فکر و عمل سے ہم ہمیشہ کے لئے اپنے رب کو راضی کر سکتے ہیں کہ رب کی رضا سے بڑھ کر کوئی عبادت کوئی، کوئی ریاضت اور سعادت نہیں ہے

روزہ کی بدولت ہی انسان کے دل میں دوسرے انسانوں کی ضروریات و خواہشات کا خیال و احترام پیدا ہوتا ہے اور یہی خیال و احترام ہمیں ایک دوسرے کی مدد و خدمت پر آمادہ کرتا ہے جبکہ خدمت خلق اللہ رب العزت کے حضور انسان کا پسندیدہ عمل ہے کہ انسان ہر پسندیدہ عمل اسے اپنے رب کی اپنی اور دوسروں کی نظر میں پسندیدہ شخصیت بنا دیتا ہے اور انسان رب اور رب کے بندوں کی دوستی و محبت کا مستحق ٹھہرتا ہے ایسے ہی لوگوں کے لئے دنیا اور أخرت دونوں جہانوں کی سعادتیں خود منتظر رہتی ہیں

چونکہ ‘ماہ رمضان‘ کی آمد پے کوشش کریں کہ اس ماہ مقدس کے گزر جانے کے بعد بھی اپنی یہ روش اور طرز عمل بحال رکھنے کی بھرپور کوشش جاری و ساری رکھیں جس کی مشق ماہ رمضان میں جاری رکھی ہے کہ یہ انسان کی وہ روحانی و جسمانی تربیت ہے جو انسان کو دنیا کی کامیابی اور آخرت کی سعادتوں کا راستہ دکھاتی ہے

اللہ تعالٰی تمام مسلمانوں کو اس ماہ مقدس کی تمام برکتوں رحمتوں اور سعادتوں سے فیض یاب فرمائیں اور ہم سب کے نماز روزہ عبادات و نیک اعمال کو اپنی بارگاہ ایزدی میں قبولیت کا شرف بخشتے ہوئے ہماری سابقہ خطاؤں سے درگزر فرمائے اور آئیندہ کے لئے ہمیں ہر قسم کے شر کوتاہیوں خطاؤں اور گناہوں سے محفوظ رہنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 456933 views Pakistani Muslim
.. View More