آپ کے پانچ لاکھ نکلے ہیں

ابھی گھر سے قدم نکالا ہی تھا کہ بیگم کی آواز نے قدم جکڑلیے۔”سنیے....“

”اف.... یہ عورتیں! گھنٹوں ان کی باتیں سنتے رہو، مگر گھر سے نکلتے نکلتے بھی انہیں ضرور کچھ یاد آجاتا ہے۔ “ہم زیر لب بڑبڑاتے واپس ہوئے ۔ دیکھا تو ان کا موبائل گنگنا رہا تھا جسے وہ ہماری طرف بڑھا رہی تھیں اور ایسا تب ہوتا تھا جب کسی اجنبی نمبر سے کال آتی تھی۔ کیوں کہ اجنبی نمبر سے کال وصول کرناان کے لیے ایک بار بڑا پریشان کن مسئلہ ہو گیا تھا۔ بہرحال کال ریسیو کی تو دوسری طرف ایک صاحب تھے جوبڑے خوشگوار لہجے میں ہمارا نام کنفرم کر رہے تھے۔
”آپ محمد فیصل شہزاد صاحب بات کر رہے ہیں؟“
”جی....آپ کون؟“ ہم نے جواب دیا۔
”فیصل صاحب! ہم زونگ سے بات کر رہے ہیں، زونگ انعامی قرعہ اندازی میں آپ کا پانچ لاکھ کا انعام نکلا ہے۔ آپ کو بہت بہت مبارک ہو، انعام وصول کرنے کے لیے آپ کو ہمارے اسی نمبر پر کال بیک کرنی ہو گی، آپ کو طریقہ تفصیل سے سمجھا دیا جائے گا۔“

یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ سب فراڈ ہے،ایک لمحے کے لیے تو دل کی دھڑکن تیزہو ہی گئی۔آدمی بھی کتنا کمزور ہے اور بیٹھے بٹھائے ایک بڑی رقم کی نوید سنناخصوصاً اس شخص کے لیے تو بے حد خوشگوار احساس ہے جودسمبر 2013ءکے پاکستان میں رہتا ہو، جہاں ٹماٹر وں کی اوقات انار سے بڑھ گئی ہے اور آلو میاں سیب سے مہنگے ہوگئے ہیں۔ہم چند لمحے خاموش رہے،اس کی وجہ حیرت تھی کہبے شک اس طرح کے میسیج اور فون اب پرانا طریقہ ¿ واردات ہو گیا ہے لیکن اس شخص نے ہمارا نام کنفرم کیا تھا، جو واقعی بڑی اچنبھے کی بات تھی، اس لیے کہ صارفین سے متعلقہ معلومات تو کمپنی کے خفیہ ریکارڈ میں رہتا ہے جہاں تک ہرکس و ناکس کی رسائی نہیں ہوتی پھراس فراڈیے کو کس طرح نام مل گیا؟وہ صاحب سمجھے کہ ہم اتنا بڑی خوشخبری سن کر ہوش کھو بیٹھے ہیں، اس لیے چہکتے ہوئے بولے:” سوچیے نہیں فیصل صاحب! جلدی سے ہمیں دوبارہ کال کیجیے، تا کہ آپ کو طریقہ بتایا جا سکے۔“

ہم نے سوچا کہ انعام نکلنے کی خبرہمیں سنا رہا ہے مگر خوش خود ایسا ہو رہا ہے جیسے اس کی لاٹری نکلی ہو۔ ہم نے بڑے ادب سے کہا:”حضرت! ہمیں وہ انعام نہیں چاہیے، ہماری طرف سے وہ آپ رکھ لیجیے۔“
اب خاموش ہونے کی باری اس کی تھی۔ اگلے لمحے ہی کال منقطع ہو چکی تھی۔ بیگم نے ’انعام‘ کا لفظ سنا تو ان کے کان کھڑے ہو گئے۔”کیسا انعام؟ کس کا نکلا انعام؟ “

ہم نے بتایا کہ کم بخت کوئی دھوکے باز تھا، ہم نے اپنا انعام اسے دے دیا تو شاید اتنی سخاوت کا سن کر ہی بے ہوش ہو گیا اور فون کٹ گیا۔کہنے لگیں: ”کیا پتا واقعی کوئی انعام نکلا ہوورنہ.... ورنہ وہ آپ کا نام کیوں لیتے؟“

”جاگتے میں خواب مت دیکھا کرو نیک بخت!یہاں کوئی کسی کو اپنا بخار نہیں دیتا،جیب میں چند سو روپے یار لوگوں سے برداشت نہیں ہوتے تو لاکھوں روپے ایسے ہی کون دے دے گا اور پھریہ بھی تو دیکھوکہ ایک عام زونگ نمبر سے فون آیا تھا، اگرکمپنی سے آتاتو نمبر کے بجائے zongلکھا ہوا آتا۔یہ سارے دھوکے باز ہیں، صبح سے شام تک لوگوں کو دھوکے دیتے ہیں اور دو چار بدقسمت بدھو ان کے ہتھے چڑھ بھی جاتے ہیں۔“
”لیکن پھر آپ کا نام....“ان کی سوئی اسی پر اٹکی ہوئی تھی۔
”ہاں اس پر تو ہمیں بھی حیرت ہے، لیکن یہ ناممکن نہیں.... پچھلے دنوں خبر پڑھی تھی کہ بڑے بڑے بینکوں کے ملازمین اپنے کھاتے داروں کی ذاتی معلومات بیچتے ہیں تو اسی طرح کسی نے یہ کام بھی کر لیا ہو گا، ویسے یہ ہے بڑی پریشان کن بات، زونگ والوں کو شکایت کرنی پڑے گی ، اس لیے کہ ان کی بھی ساکھ کا معاملہ ہے کہ ان کے نام سے ، انہی کے ایک نمبر سے لوگوں کا نام پوچھ کر دھوکا دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔“

عام لوگوں کو بغیرکسی محنت کے بیٹھے بٹھائے لاکھوں روپے کی کوئی لاٹری یا انعام کا مل جانا یورپ یا امریکا میں تو سنا ہے لیکن ہمارے ہاں صرف انعامی بانڈز ہی کے ذریعے لوگوں کے انعام نکلتے ہیں، باقی سب دھوکا ہے۔اور ان انعامی بانڈز میں بھی تمام فقہی مکاتب اور تمام مسالک کے نزدیک جوا اور سود دونوںکا گناہ ہے۔بہرحال آج سائنس و ٹیکنالوجی کی بدولت جس تیزی سے دنیا تبدیل ہو رہی ہے اور ذرائع مواصلات و کمیونیکشن میں ترقی ہو رہی ہے، اسی تناسب سے دھوکا دہی کے پرانے طریقوں کی جگہ تیزی سے نئے طریقے وجود میں آرہے ہیں۔ اب نہ جیب کترے ہیں اور نہ ہی راہ چلتے ٹھگ، اب تو موبائل اور انٹرنیٹ ٹھگوں کے گروہ پیدا ہو گئے ہیں جو اس صفائی سے آپ کے جذبات سے کھیلتے ہوئے آپ کی جیب کاٹتے ہیں کہ’ الو ‘بننے کاآخر تک احساس نہیں ہوتا۔پچھلے چند ماہ میں ایسے چار پانچ واقعات ہمارے سننے اور دیکھنے میں آ گئے ۔ لائنز ایریا کراچی میں ہمارے ہم زلف کے پڑوسیوں کے لٹنے کا قصہ تو ابھی پچھلے ماہ ہی کا ہے جب انہیں اسی طرح موبائل سے کال آئی اور غریب میاں بیوی اس دھوکے میں آگئے۔ انہیں ایک نمبر پر کال کرنے کو کہا گیا اور پھر قصہ مختصر دونوں چارہزار روپے سے محروم ہو گئے، جن میں سے پندرہ سو قرض لیا گیا تھا۔ ایک اور وکھرا قصہ پچھلے ہفتے کا ہی ہے جب ہمارے دفتر کے ایک ساتھی کے موبائل پر ایکsms آیا جس میں انہیں نام سے مخاطب کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہپیپسی کی انٹرنیشنلقرعہ اندازی pepdraمیں آپ کا پچاس ہزار برطانوی پونڈز کا انعام نکلا ہے۔انعام حاصل کرنے کے لیے نیچے دیے گئے ای میل ایڈریس پریہ نمبر لکھ کر ایک جوابی میل کیجیے۔نیچے ایک کوڈ نمبر اورای میل [email protected] لکھا ہوا تھا۔ فراڈ کا اندازہ ہونے کے باوجود چونکہ طریقہ ¿ کار نیا تھا، پھر نام سے بھی مخاطب کیا گیا تھا ، اس لیے پچاس ہزار پونڈ اس کی آنکھوںکے سامنے ناچنے لگے۔ کیلکولیٹ کیا تو کروڑوں کا عدد دیکھ کر رہے سہے اوسان بھی خطا ہو گئے۔ کانپتے ہاتھوں سے ای میل کیا تو فوراً ہی ایک جوابی ای میل آ گئی جس میں نہایت متاثر کن انگریزی میں طویل مگر ایسے شاطرانہ انداز میں ہدایات دی گئی تھیں کہ جعل سازی کا مطلق شبہ نہ ہو۔ ہمیں دکھایا تو انہیں مفت کا مشورہ دیا کہ ہدایات پر بالکل عمل نہیں کرنا اور گوگل پر سرچ بھی کر لو، کیوں کہ اتنی بڑی ملٹی نیشنل کمپنی دنیا بھر میں موبائل قرعہ اندازی کے ذریعے اتنی بڑی رقم بانٹتی پھرے تو ضرور نیٹ پر بھی تفصیلات ہوں گی اور اگر دھوکا ہو گا جو کہ یقینا ہے تووہ بھی سامنے آ جائے گا۔وہی ہوا، گوگل پر سرچ کرنے کے بعد اگلے ہی لمحے سارا کچا چٹھا سامنے آگیا۔ سینکڑوں پاکستانی نوجوانوں کوبالکل یہی پیغام ملا تھا جس کا ذکر انہوں نے نیٹ پر کیا تھا۔ دھوکا بالکل ظاہر تھا، کمپنی کو اچانک پاکستانیوں سے ایسی کیا ہمدردی ہو گئی کہ پچاس ہزار برطانوی پونڈ سینکڑوں کی تعداد میں کراچی سے مردان تک لوگوںکو بانٹنے لگی۔ہم نے سوچا کہ واقعی جب تک اس دنیا میںحرص و حماقت باقی ہے اور جب تک احمقوں کے سر پر بغیر ہاتھ پاؤں ہلائے راتوںرات دولت مند بننے کا بھوت سوار رہے گا، عیار اور شاطر کبھی بھوکے نہیں مر سکتے۔اب حکومت سے تو درخواست ہے کہ سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کرے اور زونگ اور پیپسی جیسی بڑی کمپنیوں کو بھی چاہیے کہ جو ٹھگ ان کا نام لے کر لوگوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں، ان کا سراغ لگائیںکہ یہ ان کی ساکھ کا معاملہ ہے۔
اچھا نصیحت نامہ ختم، اب ہمارا مطالبہ ہے کہ کم ازکم ہمیں وہ پانچ لاکھ تو دے ہی دیے جائیں، جن کی نوید ہمیں سنائی گئی تھی، ہمیں ٹماٹر اور آلو لے کر اسٹاک کرنے ہیں، اس سے پہلے کہ یہ کم ظرف سبزیاں بالکل ہی اپنی اوقات بھول جائیں اور سونے چاندی کے بھاؤ تک آ جائیں!!
Muhammad Faisal shahzad
About the Author: Muhammad Faisal shahzad Read More Articles by Muhammad Faisal shahzad: 115 Articles with 186498 views Editor of monthly jahan e sehat (a mag of ICSP), Coloumist of daily Express and daily islam.. View More