اَز :ڈاکٹرمحمد اشرف آصف جلالیؔ
پروردگارِ عالم جلّ جلالہ کا کروڑوں بار شکر ہے کہ اس نے ہمیں خاتم النبین
حضرت محمد مصطفی ﷺ کی امت میں پیدا کیا۔ ہمارے دلوں کو محبت ِ رسول ﷺ کیلئے
چنا، ہماری زبانوں کو آپ ﷺ کی تعریف و توصیف کی توفیق بخشی، ہمارے کانوں کو
آپ ﷺ کی مدح و ثناء سننے کا شوق عطا کیا، ہمارے افہام کو خیالِ مصطفی ﷺ اور
ہمارے اقلام کو پیغامِ مصطفی ﷺ کا وظیفہ عطا کیا۔اس کائنات کے خالق و مالک
معبودِ بر حق عزّ اسمہ نے ازل ہی سے سید المرسلین حضرت محمد مصطفی ﷺ کو
اپنی محبوبیت کے لئے منتخب فرمایا۔ اس کی طرف سے فرشتوں کے سامنے ہمیشہ سے
آپ ﷺکی ثناء کا سلسلہ جاری ہے۔اس خدائے لم یزل نے آپ ﷺ کی رفعتِ ذکر کا
جھنڈا ہمیشہ کیلئے یوں گاڑدیا ہے جسے کوئی اکھاڑ نہیں سکتا۔ہم عقیدہ توحید
سیمینار ز کے پر نور سلسلہ میں توحید و رسالت کی انہیں عظمتوں کا ذکر کر
رہے ہیں ۔اس نورِ حق ﷺ سے اندھیروں نے جب بھی الجھنے کی کوشش کی تو سویروں
نے اندھیروں کو موت کی گھاٹ اتار ا ۔صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم سے لے
کر غازی علم دین شہید ، غازی عامر عبد الرحمن شہیدرحمہا اﷲ تعالیٰ اور غازی
ملک ممتاز حسین قادری حفظہ اﷲ تعالیٰ جیسے حق پرستوں تک تاریخ فدا کاریوں
اور وفا شعاریوں سے بھری ہوئی ہے۔اس وقت یہود و نصاریٰ اور ان کے حواریوں
کی طرف سے گستاخیوں کا ناپاک سلسلہ جاری ہے، ڈنمارک میں بنائے گئے گستاخانہ
خاکوں اور امریکا میں بنائی گئی گستاخانہ فلم کے علاوہ نہ جانے کتنی
کتابوں، ڈراموں اور گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں میں یہ دھندا ہو رہا ہے،
کہیں قرآن برننگ ڈے اور کہیں اسلام دشمن ایجنڈے، مغرب نے سلمان رشدی ،
تسلمہ نسرین،ٹیری جونز اور سام باسل جیسے ننگِ انسانیت ہیرو بنا رکھے
ہیں۔اے عاشقانِ رسول ﷺ کیا تمہیں خبر ہے کہ امریکا میں بنائی گئی گستاخانہ
فلم میں کیا کیا اور کس درجے کی توہین ہے؟ اگر تمہیں پتہ چل جائے تو تن بدن
میں آگ لگ جائے۔ اس وقت کی حکومت نے محض یومِ عشقِ رسول ﷺ منا کے تمہیں
لوری دے کے سلا دیا۔ کیا گستاخانہ فلم بنانے والوں کو پھانسی دی گئی؟ کیا
گستاخانہ فلم پر پابندی لگائی گئی؟ کیا آئندہ ایسا نہ کرنے کی یقین دہانی
کرائی گئی؟ نہیں۔ تم مطالبہ ہی بھول گئے۔ تمہیں پتہ ہے امریکی صدر اوبامہ
نے تمہارے مطالبہ کا کیا جواب دیا؟
I know there are some who ask why we don`t just ban such a video. The
answer is enshrined in our laws; our constitution protects the right to
practise free speech.''
''Here in the United State countless publications provoke offence. Like
me, the majority of Americans are Christian, and yet we do not ban
blasphemy against our most sacred beliefs,'' he explained.
''As president of our country , and commander-in-chief of our military,
I accept that people are going to call me awful things every day, and I
will always defend their right to do so.
Daily DAWN Sep 26, 2012
امریکی صدر اوبامہ نے کہا’’ میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ ہم
توہین رسول ﷺپر مبنی اس ویڈیوپر پابندی کیوں نہیں لگاتے ہیں اس سوال کا
جواب ہمارے قوانین میں موجود ہے ہمارا آئین ہر شخص کے آزادی اظہار کے حق کا
تحفظ کرتا ہے ہمارے ہاں ریاستہائے متحدہ امریکہ میں بے شمار ایسی کتابیں
ہیں جو لوگوں کو غصہ دلاتی ہیں میری طرح امریکیوں کی اکثریت عیسائیوں پر
مشتمل ہے اس کے باوجود ہم اپنے مقدس ترین عقائد کی گستاخیوں پر پابندی نہیں
لگاتے ۔ ملک کے سربراہ اور فوج کے کمانڈر انچیف ہونے کے لحاظ سے لوگ ہر روز
میرے بارے میں عجیب و غریب باتیں کرتے ہیں اس کے باوجود میں ان کے اس حق کی
حفاظت کروں گا کہ وہ ایسا کریں ‘‘ امریکی صدر نے ان سب سے بڑے دہشت گردوں
اور مجرموں کو سزا دینے کی بجائے ان گستاخیوں اور شر انگیزیوں کو اپنے
قانون کا حصہ قرار دیا۔توہینِ رسالت کو روکنے کی بجائے اپنے قانون سے معاذ
اﷲ اس کے جواز کا ثبوت پیش کیا اور آئندہ کے لئے ایسی گستاخیوں کا دروازہ
کھولا اور توہینِ رسالت کے بھیانک جرم کو ایک عام انسان کی توہین کے برابر
کاروائی قرار دیا۔اور یہ سب کچھ تمام اسلامی ممالک کے سربراہان کے روبرو25
ستمبر2012ء 67th UN General Assembly میں ہوا، مگر افسوس ہے اتنا وقت گزر
جانے کے باوجود نہ گستاخانہ فلم بنانے والوں کو سزا ملی نہ ہی امریکہ کی
طرف سے گستاخانہ فلم پر پابندی لگائی گئی ۔اور اُس وقت سے لے کر آج تک نہ
ہی کسی مسلم حکمران نے اوبامہ کی جارحیت کا جواب دیا۔ ہم اسی وقت سے اس کے
خلاف صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں مگر امریکی چودھراہٹ اور حکمرانوں کی
چاپلوسی کے نقارخانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے۔اب ہم کروڑوں عا شقان
رسول ﷺکی انفرادی آواز کو ایک اجتما ئی آہنگ دینے کیلئے انشاء اﷲ تعالیٰ15
مارچ بروز ہفتہ 2014ء بعد از نماز مغرب شہرِ دا تا لاہورمیں گڑھی شاہوریلوے
اسٹیڈیم میں تاریخی شانِ رسول ﷺ کانفرنس منعقد کرنے جا رہے ہیں۔
فضائے عشق کے طائر ہیں غافل آشیانوں میں
ادھر گستاخیوں کا سلسلہ ہے نرم شانوں میں
وہ جن کی شان کا دیگر نہیں ہے سب زمانوں میں
وہ جن کا رتبہ رب نے بڑھایا سب جہانوں میں
وہ جن کا نام ہے شامل نمازوں میں، اذانوں میں
رسولوں کے وظائف میں فرشتوں کے ترانوں میں
جو اس محبوب کی توہین کو قانون کہتے ہیں
بڑا افسوس ہے وہ پھر بھی اس دنیا میں رہتے ہیں
چلو لاہور بتلا دو ا نہیں ا سلام زندہ ہے
فضائے بدر کا اب بھی وہی پیغام زندہ ہے
چلو اک بار پھر صدیق کا عشقِ نبی ﷺلے کر
چلو اب پھر سے سینوں میں وہ دستورِ علی لے کر
نبیﷺ پہ وار دیں گے ہم،جو اپنا ہے یہ تن، من، دھن
نہیں تو کاٹ کے رکھ د یں گے ہرگستاخ کی گر دن
مغرب نے چونکہ گستاخانہ کلچر کو Develop کرنے کے لئے کمر باندھی ہوئی ہے۔اس
لئے اسے قانونِ ناموسِ رسالت 295c کھٹکتا ہے۔اور وہ اسے معاذ اﷲ ختم کروانے
کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہا ہے۔جس کے نتیجہ میں اس کے ایجنٹ کسی نہ کسی
فورم سے اس قرآنی اور ایمانی قانون کے خلاف ہرزہ سرائی کرکے اپنی بد بختی
کا ثبوت دیتے رہتے ہیں۔اس وقت برطانوی شہری گستاخِ رسول اصغر کذّاب کو
پاکستانی عدالت سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد ایک بارپھر 295c کے خلاف
سازشیں بڑے خطرناک موڑ تک پہنچ گئی ہیں۔ رسول اکرم ﷺ کو ایک سطحی سا انسان
قرار دینا معاذ اﷲ اسی مغربی ایجنڈے کا حصہ ہے اور آپ ﷺ کو ایک عام انسان
قرار دینے کے لئے آپ ﷺ کی بلند و بالا ذات اور اپنے درمیان مماثلتیں اور
مشابہتیں تلاش کرنا اسی فتنہ کا دھواں ہے۔آج پاکستان اگرچہ مسائلستان بنا
ہوا ہے، کمر توڑ مہنگائی، دہشت گردی، ڈرون حملے ان سب پر ہم صدائے احتجاج
بلند کررہے ہیں۔ مگر تحفظِ ناموسِ رسالت کا مسئلہ ان سب پر مقدم ہے کیونکہ
باقی مسائل کا تعلق جان سے ہے اور تحفظِ ناموسِ رسالت کا تعلق ایمان سے
ہے۔ہمیں اس بات کا بھی شدت سے احساس ہے کہ پاکستان کا اسلامی تشخص شدید
حملوں کی زد میں ہے، دو قومی نظریے پر ہتھوڑے چل رہے ہیں۔ نام نہاد روشن
خیالی کا ہاتھی اسلامی تہذیب و تمدن کے نرم نازک شگوفوں کو پاؤں تلے روند
رہاہے۔روحانی اور اخلاقی اقدار) (spirtual and moral values پر یلغا ہو رہی
ہے۔ جنسی تعلیم کی آڑ میں ایک بگاڑ پیدا کیا جارہا ہے۔یہ ایک ناقابل تردید
حقیقت ہے کہ پاکستان ،اہل سنت وجماعت کے ہزاروں علماء و مشائخ اور کروڑوں
عوام کی انتھک کوششوں سے معرض وجود میں آیا مگر آج اسلحہ اور بارود کے زور
پر ایک مخصوص طبقہ پاکستان کو اپنی خواہشات کا مورچہ بنانا چاہتا ہے ۔اور
اہل سنت وجماعت سے ان کے اکابرین کا کیا ہوا کام ہی نہیں بلکہ نام بھی
چھینا جا رہا ہے ۔ان تمام مسائل کے حل کے لئے پاکستان کی فضاؤں کو عشق رسول
ﷺ کی خوشبوؤں سے لبریز کرنا ہو گا ۔ اے عاشقانِ رسول ﷺ! اگر ہم آبروئے رسول
ﷺ پر پہرا دینے میں کامیاب ہو گئے تو ہر مسئلہ کا جواب آ جائے گا۔لہذٰا بدر
و حنین کے جذبوں کی آبیاری اور دشمنان (رسول ﷺ) پہ سکتہ طاری کرنے کے لئے
اٹھو!
درسگاہوں سے
خانقاہوں سے
آرامگاہوں سے
سیر گاہوں سے
دفاتر، دکانوں سے
کھیتوں کھلیانوں سے
آدابِ رسالت ﷺکو اجاگر کرنے کے لئے ،ناموسِ رسالت ﷺکے تحفظ کے لئے،قانون
ناموس رسالت 295c کے دفاع کا حلف اٹھانے کے لیے ،گستاخانہ فلم بنانے والوں
کو سزا دلوانے کے لئے ،شانِ رسالت ﷺکے خلاف گستاخانہ کلچر کا گلا دبانے کے
لئے ، غازی ملک ممتاز حسین قادری کو چھڑانے کے لئے ،اسلام اور ملک دشمن
طاقتوں کواپنی قوت دکھانے کے لئے ،اہل سنت و جماعت کے تشخص کو بچانے کے
لئے، دہشت گردی سے نجات پانے کے لئے اور امن کی خوشیوں کو پھیلانے کے لیے 5
مارچ 2014ء کو لاہور میں اہل سنت وجماعت کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر شانِ رسول
ﷺ کانفرنس میں شامل ہو جائیے۔اس نظریے کے ساتھ شانِ رسول ﷺ کو سننا
سناناایمانی عید، کامیابی کی نوید، روشن کل کی امید اور جنت کی کلید ہے۔
یہی خزاؤں میں بہار کی ضامن اور اجڑے دلوں میں قرار کی ضامن ہے۔انشاء اﷲ
تعالیٰ کثیر تعداد میں علماء و مشائخ اور سنی تنظیمات کے قائدین جلوہ فرما
ہو رے ہیں ۔
ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں کوچے بسا دئیے ہیں
اﷲ تعالیٰ اپنے حبیب لبیب حضرت محمد مصطفی ﷺ کے صدقے ہمارا حامی و ناصر ہو۔
بستی بستی سے اٹھو پھر لے کر عنوان رسول ا
اور دشمن کو بتا دو پھر شان رسول ا
مارچ کی پندرہ مقدر کو جگانے کے لئے
شہر داتا میں جمع ہوں سب غلامان رسول ا |