پولیس کے فرائض میں عوام کے جان و مال کی حفاظت،امن و
امان کا قیام،قانون کا نفاذاور جرائم کا خاتمہ شامل ہے۔جرائم پیشہ افراد کی
گرفتاری اور ابتدائی تفتیش اور تحقیقات بھی پولیس کی ذمہ داری ہے،پولیس کو
اپنے فرائض کی ادائیگی میں قانونی تحفظ حاصل ہے،کسی بھی ریاست میں پولیس کے
بغیر امن و امان قائم رکھنا نا ممکن ہے۔یورپ بالخصوص سپین،جرمنی اور فرانس
میں پولیس کا نظام بارھویں صدی میں رائج ہوا،برازیل میں 1566امریکہ
میں1626لبنان میں1667کینیڈا میں 1729کے دوران پولیسنگ کا آغاز ہوا۔18ویں
صدی کے شروع میں پولیس کو منظم اور جدید صورت دی گئی۔لندن میں 1797 ء میں
دریائے تھیمیس میں لنگر انداز مال بردار بحری جہازوں سے چوری کو روکنے
کیلئے پچاس جوانوں پر مشتمل فورس بنائی گئی۔اس دستے کی کامیابی نے لندن میں
با قاعدہ پولیس کے قیام کیلئے راہیں ہموار کیں۔28جولائی1800ء میں برطانوی
پارلیمنٹ نے میرین (سمندری)پولیس کے قیام کا بل پاس کیا۔دنیا کی قدیم ترین
باقاعدہ پولیس کے قیام کا اعزاز برطانیہ کو حاصل ہے،1829ء میں سر رو برٹ
پیل نے برطانوی پارلیمنٹ میں میٹرو پولیٹن پولیس کے قیام کا بل پاس
کرایا،یوں میٹرو پولیٹن پولیس دنیا کی وہ پہلی پولیس تھی،جس نے لندن کے گلی
کوچوں اور سڑکوں پر باقاعدہ گشت کا آغاز کیا۔سندہ میں سر چارلس نیپئر
نے1843ء میں آئرس کانسٹیبلری کی طرز پر پولیس فورس قائم کی،اس فورس کی
انتظامی ذمہ داری فوج کو سونپی گئی،محکمہ پولیس کے شعبہ کو ہر حکومت نے بزی
طرح نظرانداز کیا ہے۔جسکے سبب اسکے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے،پولیس
اہلکار اپنی ڈیوٹی اوقات آٹھ گھنٹے سے زائد ڈیوٹی کرتے ہیں،مگر انہیں کوئی
اوور ٹائم نہیں دیا جاتا،بعض اوقات سیکورٹی کی وجہ سے پولیس اہلکا روں کو
چوبیس چوبیس گھنٹے ڈیوٹی کرنا پڑتا ہے،آخر یہ بھی ایک عام آدمی کی طرح
انسان ہیں،انکے بھی جذبات ہیں،تہواروں کے موقع پر یہ اپنی خوشیاں چھوڑ کر
ہماری حفاظت کے لئے ڈیوٹی کرتے نظر آتے ہیں،مگر پھر بھی پولیس کا محکمہ چند
کالی بھیڑوں کے سبب بدنام کردیا جاتا ہے۔اکثریت کی اچھی کارکردگی دیکھنے کو
کوئی تیار نہیں ہے۔پولیس اہلکاروں کے بھی کئی مسائل ہیں،رہائیش کے تھانوں
میں کوارٹروں کی کمی اور جو کوارٹر دیئے جاتے ہیں،انکی حالت بھی نہایت خستہ
ہے۔جنکی مرمت کی جانب کئی سالوں سے توجہ نہیں دی گئی ہے،محکمہ پولیس کا
انصاف ایسا ہے،جسے دیکھ کر بھی شرم آجائے،ایک پولیس اہلکار سے لیکر ڈی ایس
پی تک کو یکساں کوارٹر دیئے گئے ہیں،جو کہ کسی طور رہائیش کے قابل نہیں
ہیں،پولیس اہلکار جو عام آدمی کے ساتھ ساتھ وی وی آئی پی کے جان و مال کی
حفاظت کے اپنی جانیں تک قربان کردیتے ہیں،مگر افسوس کہ انکے مسائل کو حل
کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں ہے،دوڑ پولیس اسٹیشن کی عمارت1986ء میں تعمیر
ہوئی،اس سے قبل تھانہ ایک پرانی عمارت میں قائم تھا،جبکہ1988ء میں دوڑ
تھانہ کی عمارت کا انتظام پولیس کے حوالے کیا گیا۔ دوڑ تھانہ کے نو رہائیشی
کوارٹر ہیں،جبکہ ایک ڈی ایس پی اور ایک ایس ایچ ا سمیت، 38پولیس
کانسٹیبل،6ھیڈ کانسٹیبل،6اے ایس آئی،2محرر اور ایک ھیڈ محررہیں،دوڑ تھانہ
تحصیل دوڑ کا سب سے بڑا تھانہ ہے،جسکے لئے ایک پولیس موبائل ہے،وہ بھی
ناکارہ حالت میں ہے،دوڑ تھانہ کے اطراف تین سڑکیں ہیں۔جو کہ تھانے سے اونچی
ہیں،جسکے سبب برسات میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوجاتا ہے،جسکی مہینوں تک
نکاسی نہیں ہوتی،تھانے کے رہائیشی کوارٹروں کے اطراف گندگی کے ڈھیر لگے
ہوئے ہیں۔دوڑ تھانے کی عمارت اور رہائیشی کوارٹروں کی گذشتہ26 سالوں کے
دوران کوئی مرمت نہیں ہوئی ہے۔جسکے سبب ایک جانب تھانے کی عمارت زبوں حالی
کا شکار ہے،تو دوسری جانب رہائیشی کوارٹرزکی حالت انتہائی خستہ ہوچکی
ہے،دیواروں میں دراڑیں پڑچکی ہیں،چھتوں سے کئی کئی فٹ پلستر اکھڑ چکا
ہے،اور یہ کوارٹر کسی بھی وقت منہدم ہوسکتے ہیں،دوڑ شہر سے نیشنل ہائی وے
اور مہران ہائی وے گزرنے کے سبب ٹریفک کی بڑی تعداد یہاں سے گزرتی ہے،جسکے
سبب روڈ حادثے بھی ہوتے ہیں،افسوس کی بات تو یہ ہے کہ دوڑ تھانے کے لئے دو
پولیس موبائل کے بجائے ایک موبائل دی گئی ہے،جو کہ ناکافی ہے،جبکہ ذرائع کے
مطابق پولیس موبائل کے لئے تیل کی رقم بھی نہیں دی جاتی ہے۔جسکے سبب پولیس
اہلکاروں کے لئے گشت کرنا اور جرائم پیشہ افراد کا تعاقب کرنا یہ کہیں
چھاپہ مارنا دشوار ہوجاتا ہے،ذرائع کے مطابق پولیس اہلکار اپنی جیب سے
موبائل میں تیل بھرواتے ہیں۔جبکہ حکومت سندہ کی جانب سے محکمہ پولیس کے لئے
ہر سال بجٹ میں اربوں روپے مختص کئے جاتے ہیں،مگر یہ رقم کہاں خرچ ہوتی
ہے،اور اس رقم میں کون ہیرا پھیری کرتا ہے،اسکی تحقیقات کرنے کے لئے کوئی
تیار نہیں ہے،پولیس تھانوں کوپولیس موبائل میں ڈلوانے کے لئے تیل کی رقم نہ
ملے،ٹائر پنکچراور خراب ہونے کی صورت میں موبائل کی مرمت بھی اہلکار اپنی
جیب سے کرائیں،تو یہ اس بڑی اور کیا نا انصافی ہوگی،ضرورت اس امر کی ہے
حکومت اور محکمہ پولیس کے اعلٰی افسران تھانوں کی عمارت اور رہائیشی
کوارٹروں کی تعمیر و مرمت کے ساتھ ساتھ پولیس موبائل کو تیل کی فراہمی اور
دیگر اخراجات کی ادائیگی کے سلسلے میں فوری اقدامات کریں۔ |