پاکستان کی نڈر بہادر افواج کا
ناصرف ایشیاء بلکہ پوری دنیا میں ایک منفرد نام اور مقام ہے دنیا کی بہترین
فوج ہونے کے ساتھ ساتھ مشکل اور آزمائشوں سے نبرد آزما ہونے کی ایک طویل
داستان ہے جس کو شاید یہاں بیان کرنے کی صفحات اجازت نہ دیں لیکن پوری قوم
جانتی ہے کہ جب بھی کوئی مشکل وقت کوئی آزمائش اس قوم پر آئی تو جو ادارہ
سب سے پہلے ان کی مدد کو آیا وہ پاکستان آرمی ہی ہے جس نے اپنی خداد
صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور پاکستانی قوم کو یہ یقین دلایا کہ جب تک وہ
ہیں کوئی آزمائش اس قوم کو پریشان نہیں کر سکتی۔ ملکی تاریخ میں جتنے بھی
بحران آئے چاہے وہ سیلاب ہوں ،طوفان ہوں یا زلزلے ہوں ہر موڑ پر پاک فوج
قوم کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے سرخرو ہوئی ۔
حالیہ دنوں میں سندھ کے صحرائی علاقے تھرکے باسی جس مشکل کا شکا ر ہیں جہاں
چرند اور پرند کے بعد اب انسانوں پر بھی غذائی قلت کے اثرات سامنے آرہے ہیں
ان مشکلات کا سب سے پہلا شکار بچے بنے ہیں اس کے بعد جانور اور اب باقی
مانندہ لوگ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف دو ماہ میں131 بچے انتقال کر
گئے مریض بچوں کی تعداد2500تک پہنچ چکی ہے بچوں کی ہلاکتوں سے نہ صرف فضا
سوگوارہے بلکہ امدادی سرگرمیاں بہت کم ہونے کی وجہ سے مزید ہلاکتوں کا خدشہ
بھی پیدا ہو گیا تھا ہلاکتوں کی وجہ خوراک کی کمی ہے جس کے باعث بچوں کو
دودھ نہیں ملایہ حقیقت ہے کہ سرکاری گندم کی درست تقسیم نہیں ہوسکی جس وجہ
سے غذا کی کمی میں اضافہ ہوا اور حکومت نے اس کا نوٹس لے لیا مگر تب تک یہ
المیہ ہو چکا تھاکئی ماہ سے صحرا کے ہزاروں شہری موت و حیات کی کشمکش میں
مبتلا ہیں 2500دیہاتوں کے باسیوں تک صوبائی حکومت کے بلندبانگ دعووں کے
باوجود گندم کا ایک دانہ تک نہیں پہنچ سکا جبکہ سرکاری گوداموں گندم کی میں
ہزاروں بوریاں پڑی ہیں خشک سالی کے باعث سنگین ہوتی صورتحال پرقابو پانے کے
لئے حکومتی کوششیں جاری ہیں حکومت اور مختلف اداروں اور تنظیموں کی امدادی
کارروائیاں مٹھی شہر تک محدود تک ہیں اصل مسائل دیہی علاقوں کے لوگوں کو
درپیش ہیں لیکن وہاں ابھی تک کوئی امداد نہیں پہنچ پائی۔
اس مشکل وقت میں پاک فوج نے سب سے پہلے متاثرین کی بحالی کا بیڑا اٹھایا
اور انتہائی مختصر وقت میں تھر کے بہن بھائیوں کے لئے میڈیکل کیمپ قائم کیے
ان کے لئے پانی خوراک اور دیگر ضروریات زندگی کا سامان پہنچانے کے ساتھ
ساتھ وہاں کی زندگی کو بحال کرنے میں اپنا بھر پور تعاون فراہم کرنے کا کام
کیا اس کے لئے پاک فوج کی جانب سے اپنے ایک دن کا راشن تھر متاثرین میں
بانٹنے کا علان کیا گیا ۔ملکی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جب ملک و
ملت پر کڑی آزمائش کا وقت آیا پاک فوج نے پہلا وار اپنے سینے پر سہا اور
ملک و ملت کو اس کی تپش نہ لگنے دی بارہ اکتوبر کا زلزلہ ہو یاسندھ و پنجاب
میں آنے والے سیلاب قوم کی ا میدوں پر جو ادارہ پورا اترا ہے وہ افواج
پاکستان ہی ہے ۔بلا شبہ افواج پاکستان ہماری قوم کا وقار ہامری آن بان اور
شان ہے جس پر ہم جتنا فخر کریں کم ہے پاک فوج نے تھر میں بحالی کا آپریشن
شروع کر دیا ہے جس کی وجہ سے متاثرین کو بھی حوصلہ ملا ہے کہ اب کی مشکلات
کم ضرور ہو ں گی کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ افواج پاکستان نے جب بھی کسی مشکل
میں قوم کو دیکھا اپنا تن من دھن نچاور کرنے سے دریغ نہیں کیاتھر متاثرین
کی بحالی کے لئے افواج پاکستان کے کئی جوان دن رات بحالی کے کاموں میں
مصروف ہیں پاکستان آرمی میڈیکل کور کے کئی ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف کے
لوگ دن رات لوگوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے ہمہ تن گوش ہیں پاک فوج
کا ایک سی ون تھرٹی طیارہ متاثرین کے لئے امدادی سامان کی ترسیل کے لئے
مصروف ہو چکا ہے دوسری طرف وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کئے جانے والے
ہیلی کاپٹر بھی بحالی کے میں مصروف عمل ہیں ۔
میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ وہ حکمران،سیاستدان اور ریٹائرڈ بیوروکریٹس
جن کے اربوں روپے غیرملکی بنکوں میں پڑے ہیں، وہ آگے آئیں اور تھر کے
متاثرین کی بحالی اورتعمیر کے شعبے میں تعاون کریں جس طرح پاک افواج نے تھر
کے آفت رسیدہ شہریوں کے لئے تمام سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی
بحالی اور ان تک تمام سہولیات باہم پہچانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ وقت متاثرین
سے اظہار یک جہتی اور ایثار کاہے تاکہ ان کو یہ باور کرایا جا سکے کہ مشکل
کی اس گھڑی میں افواج پاکستان کی طرح پوری قوم اس وقت اپنے تھر کے متاثرین
کے ساتھ ہے شاید اسی وقت کے لئے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
:ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی خدا پر ہو۔
:طلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے۔ |