چین کو طویل عرصے سے ذرائع ابلاغ کی جانب سے مستقبل کی
سپرپاور کے طورپر دیکھا جارہا ہے جبکہ عالمی مبصرین اور دانشور بھی چین کو
ایک ابھرتی ہوئی معاشی اور فوجی سپرپاور قرار دیتے رہے ہیں۔اس میں کوئی شک
نہیں کہ چین دنیا کی ابھرتی ہوئی معاشی اور اقتصادی طاقت ہے ۔ یہی وجہ ہے
کہ بیرونِ ملک روزگا ر کے خواہش مند لوگ چین کی جانب متوجہ ہوئے ۔ یہی حال
پاکستان کا ہے کئی لوگ کا روبار اور حصولِ تعلیم کے لیے چین جاتے ہیں۔
جہاں تک پسماندہ ممالک کے مزدور طبقےکا تعلق ہے تو اس کے لیے چین میں
ملازمت کا حصول ناممکن ہے کیونکہ چین میں بڑھتی ہوئی بیرونی سرمایہ کاری کی
ایک اہم وجہ سستی لیبر ہے۔اس لیے چین کو لیبر یا فنی تربیت یافتہ افراد
درکار نہیں ۔ پاکستان سے سالانہ ہزاروں طالبِ علم چینی حکومت کے سکالر شپ
یا اپنے خرچے پےحصولِ تعلیم کی غرض سے چین آتے ہیں۔کئی طالبِ علم یہاں چینی
زبان سکیھتے ہیں اور ایک کثیر تعداد میڈیکل اور پی ایچ ڈی سٹوڈنٹس کی ہے ۔
سوال یہ کہ ہے کہ کیا اس ڈگری کی بنیاد پے آپ اچھی ملازمت تلاش کر سکتےہیں
؟ در حقیت ایسا بہت مشکل ہے نہ صرف چین میں بلکہ پاکستان مٰیں بھی ان لوگوں
کے حصولِ ملازمت کے مواقع انتہائی محدود ہیں۔
چین میں انگریزی زبان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث مادری زبان انگریزی یا
یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کےلیے بے شمار مواقع ہیں اس کے برعکس
ایشیائی اورافریقی باشندوں کے لیے محدود ملازمت کے مواقع ہیں ۔اگر ہم
پاکستان کی بات کریں تو پاکستان کے اعلٰی تعلیم یافتہ افراد کو چند ادوروں
میں گنی چنی ملازمتیں ملتی ہیں۔ورک ویزہ پرمٹ کا حصول بھی آسان نہیں ۔ بہت
سے لوگ یہ سمجھتےہیں کہ چینی زبان سیکھ کر انہیں شاندار ملازمت مل جائے گی
لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔چینی لوگ انگریزی سیکھ چکے ہیں اور پاکستان جیسے
ممالک جہاں انگریزی کا دور دورہ ہو وہاں زبان رکاوٹ نہیں بنتی ۔
گوادر پورٹ کے انتظامی حقوق چین کے حوالے کرنے کے بعد چین پاک اقتصادی
سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے اس لیے کئی لوگوں کو امید ہے کہ مستقبل میں چین
اور پاکستان کے درمیان ملازمت کے مواقع بھی بڑھیں گے ۔ |